بنگالی ’بابو‘ کا نیا گھر: اسلام آباد سے جنوبی افریقہ پہنچ گیا

اسلام آباد کے ریسکیو سینٹر سے بنگالی شیر ’بابو‘ کو جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسرگ کے قریب جانوروں کے لیے مخصوص علاقے میں پہنچا دیا گیا ہے۔

’بابو‘ کو جنوبی افریقہ منتقل کرنے کے لیے ایک این جی او نے مخصوص پنجرہ بنوایا تھا (سیکنڈ چانس وائلڈ لائف فیس بک پیج) 

پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم ادارے سیکنڈ چانس وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ دسمبر 2022 سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ریسکیو سینٹر میں موجود ’بابو‘ نامی بنگالی شیر کو جنوبی افریقہ منتقل کر دیا گیا۔

سیکنڈ چانس وائلڈ لائف کے فیس بک پیج پر جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ ’70 کلو سے زیادہ وزن کا حامل بابو، جو اب 17 مہینے کا ہو چکا ہے، نے اسلام آباد ایئرپورٹ سے جنوبی افریقہ تک اپنا سفر بحفاظت مکمل کر لیا ہے۔‘

بیان کے مطابق: ’اس سفر کے دوران اسلام آباد ایئرپورٹ تک بذریعہ سڑک سفر، دو بین الاقوامی پروازیں اور پھر جوہانسبرگ ایئرپورٹ سے آئیسنڈیل بگ کیٹ اینڈ پریڈیٹر سیکنچوری تک بذریعہ سڑک سفر شامل تھا۔‘

دسمبر 2023 میں اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کی سربراہ رائنہ سعید خان ستی نے تصدیق کی تھی کہ وفاقی دارالحکومت کے ریسکیو سینٹر میں موجود ’بابو‘ نامی بنگالی شیر کے بچے کو کرسمس کے بعد جنوبی افریقہ منتقل کر دیا جائے گا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا تھا کہ جنوبی افریقہ میں شیروں کی پناہ گاہ ہے، جہاں ایک سالہ ’بابو‘ کی بہتر دیکھ بھال ہو سکے گی۔

دسمبر 2022 کے آغاز میں بورڈ کو اسلام آباد کے کچھ رہائشیوں نے اطلاع دی کہ شہر کے ایک ویٹرنری کلینک میں شیر کے بچے کو دیکھا گیا ہے۔

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Independent Urdu (@indyurdu)

وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ نے شیر کو ویٹرنری کلینک سے ریسکیو سینٹر، جو اسلام آباد کے متروک چڑیا گھر میں قائم ہے، منتقل کیا۔

اسلام آباد ریسکیو سینٹر میں شیر کے اس بچے کو ’بابو‘ کا نام دیا گیا اور اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری دو سٹاف ممبرز انیلا اور ثنا کو سونپی گئی۔

ویٹرنری ڈاکٹرز کے خیال میں بابو کی ہڈیاں نہ صرف کمزور تھیں بلکہ ان کی بڑوھتی بھی بہت سست تھی اور اس کا واحد حل ایک آپریشن تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹرز کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں چڑیا گھر نہیں ہے جبکہ معصوم جانور کو اس کی صحت کی پیچیدگیوں کے باعث جنگل میں بھی نہیں چھوڑا جا سکتا۔

جبکہ اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے لیے بابو کو رکھنا بھی ممکن نہیں تھا، جس کی بڑی وجہ وسائل کی کمی ہے۔

بابو کے جنوبی افریقہ پہنچنے پر کیپ ٹاؤن کی ایک رہائیشی مولی اوہیگن وارڈ نے سیکنڈ چانس وائلڈ لائف کے فیس بک پیج پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: ’خدا کرے کہ اس خوبصورت شیر کو ہمیشہ آئیسنڈیل بگ کیٹ اینڈ پریڈیٹر سینکچوری کی اخلاقی پناہ گاہ کا حیرت انگیز ماحول میسر رہے۔

’ہم بہت خوش ہیں کہ اتنے مہینوں کے انتظار کے بعد وہ محفوظ اور صحت مند حالت میں یہاں پہنچ گیا۔ پاکستان اور یہاں جنوبی افریقہ میں ان تمام لوگوں کا شکریہ جنہوں نے اس کو ممکن بنانے کے لیے بہت محنت کی۔‘

فیس بک صارف این میرنگ نے کہا: ’خوش آمدید ننھے آدمی۔ آپ ہمیشہ کے لیے بہترین گھر پہنچ گئے ہیں۔ آپ کی پڑوسی امبر شروع میں پریشان ہو سکتی ہے لیکن وہ جلد ہی آپ سے محبت کرنے لگے گی۔‘

ایک اور خاتون ڈیبی نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: ’اوہ بابو! آپ آئیسنڈیل بگ کیٹ اینڈ پریڈیٹر سینکچوری میں بہت خوش ہوں گے، جہاں آپ کی حقیقی دیکھ بھال ایک خوبصورت اور محفوظ ماحول میں کی جائے گی، جسے آپ اپنا گھر کہیں گے۔

’بابو کو ایک قابل ذکر جگہ پر لانے میں شامل تمام افراد کا شکریہ جسے وہ اپنا گھر کہہ سکتا ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات