حیدرآباد دکن: شیر خرمہ، جس کے بغیر عید پھیکی لگتی ہے

شیر خرمہ تو عید الفطر کی خاص ڈش ہے۔ شہر میں رمضان المبارک کے پاک مہینے کے بعد عیدالفطر کا آغاز میٹھے پکوانوں سے ہوتا ہے جن میں شیر خرمہ ہر دلعزیز ہے۔

انڈیا کے شہر حیدرآباد دکن میں یوں تو مختلف قسم کے میٹھے بنتے ہیں لیکن شیر خرمہ اپنا مخصوص مقام رکھتا ہے۔

شیر خرمہ تو عید الفطر کی خاص ڈش ہے۔ شہر میں رمضان المبارک کے پاک مہینے کے بعد عیدالفطر کا آغاز میٹھے پکوانوں سے ہوتا ہے جن میں شیر خرمہ ہر دلعزیز ہے۔

شیر خرمہ نہ صرف ایک لذیذ کھانا ہے بلکہ یہ عید کی خوشی اور دوستی کا پیغام بھی لاتی ہے۔

دسترخوان پر ایک جگہ تمام افراد خانہ بیٹھ کر شیر خرمہ کھا کر محبت بانٹتے ہیں۔ عید الفطر کی نماز ادا کرنے سے پہلے یا بعد گھر والوں کو شیر خورمہ پیش کرتے ہیں۔

’شیر‘ ایک فارسی لفظ ہے جس کے معنی دودھ ہوتا ہے۔ خرمہ کا مطلب کھجور ہے۔ یہ ایک مزیدار اور غذائیت سے بھرپور مرکب ہے جس میں سویاں، کھجور اور دودھ ہوتا ہے۔

یہ سادہ لیکن مزیدار میٹھا مختلف حالتوں میں آتا ہے کیونکہ اسے گرم یا ٹھنڈا پیش کیا جا سکتا ہے۔ کھجوریں ایک اہم جزو ہونے کے ناطے ذائقے کو بڑھاتی ہیں۔ شیر خرمہ دھیمی آنچ پر پکایا جاتا ہے۔

یہ خصوصی ڈش عید کی نماز سے پہلے ناشتے کے طور پر پیش کی جاتی ہے اور عید کے دن آنے والے تمام مہمانوں کو دی جاتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شیر خورمہ کے اوپر کی سجاوٹ میں خشک کھجور، جسے چھوارا بھی کہا جاتا ہے اور ناریل کے ساتھ بادام، کاجو اور پستہ جیسے ڈرائی فروٹ شامل ہوتے ہیں۔

اعجاز خان کا تعلق شہر کے حمایت نگر علاقے سے ہے۔ وہ گذشتہ 10 برسوں سے اپنی فیملی کے ساتھ امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں رہ رہے ہیں۔

انہیں شیر خرمے سے اتنی محبت ہے کہ وہ امریکہ میں رہتے ہوئے بھی شیر خرمے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ عید الفطر کو میٹھی عید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ تہوار نئی شروعات کی نشاندہی کرتا ہے اور اسے شروع کرنے کے لیے مٹھائیوں سے لطف اندوز ہونے سے بہتر وقت کیا ہے۔

عجاز خان نے بتایا کہ وہ گذشتہ 10 برسوں سے امریکہ میں رہائش پذیر ہیں۔

’ہم اپنے گھر کی یادوں کو تازہ کرنے کے لیے شیر خرمہ بناتے ہیں۔ دوست احباب ہمارے گھر آتے ہیں۔ انہیں حیدر آباد کا شیر خرمہ یاد آتا ہے۔ یہاں بنے ہوئے شیر خرمے سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’میرا ایک برہمن دوست ہے اور وہ عید کے موقعے پر باقاعدگی سے ہمارے گھر آتا ہے۔ اگر کسی عید پر وہ نہیں آ پائے  تو والدہ پوچھتی ہیں کہ بابو آج عید پر گھر کیوں نہیں آئے؟‘

اعجاز خان کے مطابق یہ ایک دلچسپ تجربہ ہوتا ہے جب کوئی شخص امریکہ میں اپنے گاؤں یا قصبے کی یادوں کو زندہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا