بلوچستان کے ضلع خضدار میں واقع مولہ چٹوک کا شمار پاکستان کے ان سیاحتی مقامات میں ہوتا ہے جو خوبصورتی اور دلکشی میں اپنی مثال آپ ہیں۔
یہاں دو پہاڑوں کے درمیان سے نکلنے والے بے شمار حسین اور منفرد آبشاریں قابل دید ہیں۔
مولہ چٹوک کا راستہ ناہموار اور پہاڑی ہے۔ یہاں سیاح رہائش سے لے کر کھانے پینے کا انتظام خود کرتے ہیں البتہ رہائش کے لیے چند ریسٹ ہاؤس بھی دستیاب ہیں۔
مولہ چٹوک کیسے پہنچا جا سکتا ہے؟
مولہ چٹوک میں لفظ چٹوک براہوئی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ٹپکتا ہوا پانی ہے۔
مولہ چٹوک بلوچستان کے ضلع خضدار کے حسین وادی مولہ میں واقع ہے۔ مولہ چٹوک کے اس حسین پکنک پوائنٹ تک پہنچنےسے پہلے خضدار پہنچنا ہو گا۔
ضلع خضدار وسطی بلوچستان میں صوبہ سندھ کے شہر کراچی اور کوئٹہ کے درمیان واقع ہے۔
کراچی سے خضدار کے لیے چھ گھنٹے کا سفر براستہ حب چوکی ہے۔ کراچی سے کوئٹہ آر سی ڈی قومی شاہراہ پر سفر کر کے خضدار پہنچا جاسکتا ہے۔ قومی شاہراہ پر جگہ جگہ پٹرول پمپس اور ریسٹورنٹس قائم ہیں۔
دن ہو یا رات اس قومی شاہراہ پر ٹریفک چلتی رہتی ہے۔ دوسری جانب کوئٹہ سے خضدار کا فاصلہ چار گھنٹے کا ہے اور کوئی بھی چھوٹی گاڑی سے یہاں تک با آسانی پہنچ سکتا ہے۔
خضدار پہنچنے کے بعد زیروپوائنٹ سے آپ کو تقریباً 40 منٹ کا فاصلہ رتوڈیرو ایم-8 قومی شاہراہ پر وادی کرخ کی جانب طے کرنا ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی شاہراہ کے ذریعے لاڑکانہ سے کرخ کا فاصلہ 200 کلو میٹر ہے اور سکھر کی جانب سے بھی رتوڈیرو سے خضدار ایم - شاہراہ کے ذریعے تین سے چار گھنٹوں میں پہنچا جا سکتا ہے۔
چھوٹی چھوٹی آبادیوں پر مشتمل مولہ کی وادی کے مقامی افراد کا گزر بسر کاشت کاری پر ہے جو کسی بھی چیز کی ضرورت پڑنے پر آپ کو وہ شے فراہم کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ چٹوک واٹر فال سے پہلے 30 منٹ کے فاصلے پر خرزان کا چھوٹا سا بازار بھی واقع ہے جہاں سے ضروری چیزیں کسی حد تک مل جاتی ہیں۔
کراچی سے آئے ہوئے سیاح محمد سلیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں اپنی فیملی اور بچوں کے ہمراہ مولہ چٹوک آیا ہوں اور کراچی والوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں آپ بھی مولہ چٹوک آجائیں یہ بہت خوبصورت جگہ ہے ایک طرف سے ٹھنڈا پانی دوسری طرف سے نیم گرم پانی بہتا ہے۔
’مولہ چٹوک پر امن علاقہ ہے رات کو بھی سفر کیا جا سکتا ہے اور ہم یہاں پر فیملی کے ساتھ لطف اندوز ہو رہے ہیں۔‘
ڈپٹی کمشنر خضدار محمد عارف زرقون نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’سیاح بلا جھک و خوف خضدار آسکتے ہیں۔ ہم اپنے مہمانوں کی حفاظت اور سہولیات کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے دریغ نہیں کریں گے اور کسی بھی سیاح فیملی کو ہم ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنے کو تیار ہیں۔‘
تاہم مولہ چٹوک میں ریسٹ ہاوس تو بن چکا ہے ہے لیکن یہاں سیاحوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات ناکافی ہیں۔