گلگت بلتستان کے علاقے سکردو سے تعلق رکھنے والی یہ تین بہنیں اسلام آباد میں رہائش پزیر ہیں جو ’ڈریم کیچرز‘ بناتی ہیں۔
ڈریم کیچر آبائی امریکی ثقافت کا ایک آرٹ ورک ہے جو خواب پکڑنے کا کام کرتا ہے۔
ڈریم کیچر کے نام سے اس آن لائن کاروبار کو یہ تین بہنیں مل کر چلاتی ہیں اور ان کا زیادہ تر کاروبار انسٹا گرام پر چلتا ہے۔
ان ہی بہنوں میں سے ایک میمونہ وزیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں 2021 میں خیال آیا کہ انہیں یہ کام شروع کرنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں یہ کاروبار آن لائن کرتی ہوں۔ بنیادی طور پر بچپن سے ہی مجھ میں تخلیقی صلاحیت موجود تھی اور شوق بھی تھا۔
’میری بہنیں بھی گھر کے لیے سجاوٹ کی مختلف تخلیقی چیزیں بناتی رہتی تھیں تو گھر والوں نے اور دوستوں نے بھی حوصلہ افزائی کی کہ آپ کیوں نہ اس کا کاروبار کریں۔ بس اسی لیے یہ خیال آیا تو 2021 میں ہم نے یہ کام شروع کیا۔ ہم نے انسٹاگرام پر اپنا کاروبار شروع کیا اور بنیادی طور پہ ہمارا کاروبار ڈریم کیچرز کا ہے۔‘
ڈریم کیچر کا بنیادی تصور اور اس کے نتائج سے حوالے سے میمونہ نے بتایا کہ ’ڈریم کیچرز بنیادی طور پر امریکہ سے آئے ہیں جو کہ یہاں پیچھے لٹکے بھی ہوئے ہیں۔ ہم یہ پر باہر سے منگواتے ہیں کیوں کہ پاکستان میں یہ بہت مشکل سے ملتے ہیں۔ ہم نے باہر سے کچھ بیچنے والے ڈھونڈے ہیں تو ان سے ہم یہ منگواتے ہیں۔
’رنگز اور دھاگے وغیرہ ہمیں پاکستان سے مل جاتے ہیں لیکن جو پر ہیں یہ پاکستان سے ملنا مشکل ہیں۔ امریکہ کے آبائی لوگوں کا ماننا تھا کہ ڈریمز کو اگر آپ پلنگ کے ساتھ یا اوپر لٹکا دیتے ہیں تو ویب خوابوں کو شفاف کر دیتا ہے اور یہ جو موتی ہیں یہ آپ کے برے خواب پکڑ لیتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میمونہ وزیر کی بہن ماہم نے انڈپینڈنٹ اردو کو ڈریم کیچر کی بنائی اور اس میں کتنا وقت درکار ہوتا ہے، اس حوالے سے بتایا کہ ’جب ہم نے کام شروع کیا تھا تو ہم اس کام میں اتنے ماہر نہیں تھے۔
ہمیں ایک بڑے ڈریم کیچر کو بنانے میں کبھی پورا پورا دن لگ جاتا تھا لیکن اپریل میں ہمیں چار سال ہو جائیں گے تواب ہم کام جلد کر لیتے ہیں۔
’تقریباً چار گھنٹوں میں ہم ایک ڈریم کیچر مکمل کر لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر نو انچ کے ڈریم کیچر پر ہمیں چار گھنٹے لگ جاتے ہیں۔‘
حدیثہ وزیر جو میمونہ کی تیسری بہن ہیں، انہوں نے بتایا کہ وہ اس کاروبار کا سوشل میڈیا سنبھالتی ہیں۔ حدیثہ وزیر کہتی ہیں کہ’زیادہ سے زیادہ 80 ہزارسے ایک لاکھ روپے تک فروخت ہو جاتی ہے۔‘