پاکستان نے پرائڈ پریڈ حملے کے مبینہ ماسٹرمائنڈ کو ناروے کے حوالے کر دیا

ناروے میں رہنے والے 46 سالہ عرفان بھٹی پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا شبہ ہے لیکن فائرنگ سے قبل وہ ناروے چھوڑ کر پاکستان چلے گئے تھے۔

25 جون 2022 کواوسلو میں لوگ پبس اور نائٹ کلبس پر حملے کے بعد جائے وقوع کے پاس سے گزرتے ہوئے (اے ایف پی/ اولیور مورن)

ناروے کے حکام نے جمعے کو کہا ہے کہ پاکستان نے ایک شدت پسند کو ناروے کے حوالے کر دیا ہے جن پر شبہ ہے کہ وہ اوسلو میں پرائڈ فیسٹیول کے موقعے پر فائرنگ کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 25 جون 2022 کی رات کو پرائڈ پریڈ (ہم جنس پرست اور خواجہ سرا) سے چند گھنٹے قبل ایک شخص نے وسطی اوسلو میں دو بارز کے باہر فائرنگ کر دی جس میں ایک معروف ہم جنس پرست کلب بھی شامل تھا۔

اس فائرنگ میں دو افراد کی جان گئی اور نو دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

44 سالہ ایرانی نژاد ناوریجین شہری زانیار متاپور پر اس وقت مقدمہ چل رہا ہے اور ان پر ’دہشت گردی‘ میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

متاپور نے خود کو بے قصور قرار دیا ہے لیکن نفسیاتی ماہرین ان کی ذہنی صحت اور اس معاملے میں ان کی قانونی ذمہ داری کے بارے میں اختلافات کا شکار ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ناروے میں رہنے والے 46 سالہ عرفان بھٹی پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا شبہ ہے لیکن فائرنگ سے قبل وہ ناروے چھوڑ کر پاکستان چلے گئے تھے۔

اگرچہ ناروے اور پاکستان کے درمیان ملزموں کی حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے لیکن پاکستانی حکام نے اوسلو کی درخواست قبول کر لی۔

ناروے کے وزیر انصاف ایملی اینگر مہل نے جمعے کو صحافیوں کو بتایا کہ ’عرفان بھٹی اس وقت ناروے کی پولیس کی نگرانی میں طیارے میں سوار ہیں۔‘

ناروے کی پولیس کا کہنا ہے کہ بھٹی جنہوں نے کسی بھی واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کیا اور اپنی ناروے حوالگی کی مخالفت کی، کو اوسلو پہنچنے پر حراست میں رکھا جائے گا۔

ان پر شبہ ہے کہ انہوں نے ’دہشت گردی کی ایک گھناؤنی کارروائی میں ساتھ دیا۔‘ اس جرم میں 30 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ متا پور کے مقدمے کی سماعت کے دوران بھٹی کو گواہی دینے کے لیے بلایا جائے گا۔

بھٹی کے وکیل جان کرسچن ایلڈن نے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ ان کے مؤکل کو پاکستان کی سپریم کورٹ میں ان کے کیس پر فیصلہ ہونے سے پہلے ہی انہیں ناروے کے حوالے کر دیا گیا۔

جان کرسچن ایلڈن کا کہنا تھا کہ ’ایسا کرنے کا یہ طریقہ قانون اور بین الاقوامی قانونی اصولوں کے احترام پر سوال اٹھاتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا