سعودی عرب کی اہم تیل تنصیبات پرڈرون حملوں کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید امریکی فوج سعودی عرب بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
سعودی عرب کی ریاستی تیل کمپنی آرامکو کی خریص اور ابقیق تنصیبات پر ہفتے کو حملوں کے ایک ہفتے بعد پینٹاگون نے سعودی عرب میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد میں ’معتدل‘ اضافے کا اعلان کیا ہے، اس اضافے کو ’دفاعی نوعیت ‘ کا کہا جا رہا ہے۔
سعودی تیل کی پیداوار نصف کر دینے والے ان حملوں کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی تھی، تاہم امریکہ اس کا ذمہ دار ایران کو قرار دے رہا ہے۔
امریکی میرین جنرل جوزف ڈنفورڈ، چیئرمین جوائنٹس چیف آف سٹاف اور امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا فوجیوں کی تعداد ہزاروں میں نہیں ہو گی لیکن انہوں نے زیادہ تفصیلات بتانے سے انکار کیا۔
انہوں نے اپنی گفتگو میں ایران پر حملے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
ایسپر کا کہنا تھا، ’تمام اشارے‘ یہی کہتے ہیں کہ ان حملوں کا ذمہ دار ایران ہے، باوجود اس کے کہ ایران ان الزامات کی تردید کر چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا یہ پہلا قدم ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ابھی تک یہ واضح نہیں مزید کتنے فوجی خطے میں بھیجے جا رہے ہیں۔ سعودی عرب میں پہلے ہی پانچ ہزار امریکی فوجی موجود ہیں جبکہ ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے بعد جولائی میں پینٹاگون نے مزید 500 فوجی سعودی عرب بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید فوجی بھیجنے کا یہ اعلان صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کے بعد سامنے آیا۔
اوول آفس میں آسٹریلوی وزیر اعظم سکاٹ موریسن کے ساتھ ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ کا کہنا تھا،’ میرے خیال میں پابندیاں کام کر رہی ہیں۔ ہم نے ایران کے قومی بینک پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ کسی بھی ملک پر لگائی جانے والی سب سے زیادہ پابندیاں ہیں۔‘
’ آسان ترین چیز یہ ہے کہ میں ایران میں پندرہ اہم مقامات کو تباہ کر دوں، میں ایسا ابھی آپ کے سامنے کر سکتا ہوں،ایسا ہی ہے اور پھر آپ کے پاس رپورٹ کرنے کو ایک بہت بڑی خبر ہوگی۔ لیکن ایک مضبوط شخص کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ وہ طاقت کا مظاہرہ تحمل دکھا کر کرتا ہے۔‘
امید کی جاتی رہی ہے صدر ٹرمپ اگلے ہفتے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کر سکتے ہیں، لیکن اب یقینی طور پر ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
پینٹاگون کے مطابق متحدہ عرب امارات میں بھی حفاظتی اقدامات کے لیے مزید فوج اور فوجی سامان بھیجا جائے گا۔
© The Independent