وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت سالانہ مالیاتی بجٹ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن کے دورے سے قبل پنشن کی بڑھتی ہوئی ادائیگیوں کو کم کرنے کے لیے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے پر غور کر رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کا مشن نئے بیل آؤٹ پروگرام پر بات چیت کے لیے اگلے 10 دنوں میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔
پاکستان نے گذشتہ ماہ تین ارب ڈالر کا قلیل مدتی پروگرام مکمل کیا ہے جس سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے روکنے میں مدد ملی تاہم معاشی بحران کے باعث وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے عالمی ادارے سے ایک نئے اور طویل مدتی پروگرام کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کو پنشن کی لاگت کو کنٹرول میں لانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں کیوں کہ پنشن کی ادائیگی معیشت پر بڑا بوجھ ہے۔
پاکستان میں سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال مقرر ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ’عمر اب صرف ایک نمبر ہے۔ 60 سال 40 کے برابر ہے۔‘
حکومت کو مالی سال 2023-2024 میں سپر اینیویشن الاؤنسز اور پنشنز کے لیے بجٹ میں 801 ارب روپے رکھے گئے تھے جو کہ اس سے گذشتہ مالی سال کے بجٹ کے 609 ارب روپے سے 31 فیصد زیادہ تھے۔
یہ نئی حکومت اپنے پہلے مالی سال کے لیے 30 جون سے پہلے بجٹ پیش کرے گی۔
آئی ایم ایف نے اتوار کو کہا کہ ’تمام پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک ممکنہ نئے پروگرام کے تحت 2024-2025 کے مالی سال کے بجٹ، پالیسیوں اور اصلاحات پر بات چیت کے لیے مئی میں ایک مشن پاکستان کا دورہ کرے گا۔‘
نہ آئی ایم ایف اور نہ ہی وزیر خزانہ نے اس دورے کی تاریخوں اور پروگرام کے سائز یا دورانیے کی وضاحت کی۔