افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت دفاع نے پاکستانی فوج کے اس دعوے کو ’غیر ذمہ دارانہ اور حقیقت سے دور‘ قرار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چینی انجینئرز کو نشانہ بنانے سمیت پاکستان میں ’حالیہ دہشت گردی کی کارروائیوں کی جڑیں‘ افغانستان میں ہیں۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ بشام میں چینی انجینئرز پر خودکش حملے کی منصوبہ بندی پڑوسی ملک افغانستان میں کی گئی۔
26 مارچ 2024 کو خیبرپختونخوا کے علاقے بشام میں داسو ڈیم پر کام کرنے والی چینی انجینئرز کی گاڑی کو خود کش بم حملہ آور نے نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں پانچ چینی باشندے اور ایک پاکستانی شہری کی جان گئی تھی۔
پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق ’اس خودکش حملے کی کڑیاں بھی سرحد پار سے جا ملتی ہیں، اس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی۔ دہشت گرد، سہولت کاروں کو افغانستان سے کنٹرول کیا جارہا تھا۔‘
میجر جنرل احمد شریف کے مطابق چینی انجینئرز کو نشانہ بنانے والا خودکش بمبار بھی افغان شہری تھا۔
طالبان حکومت کا البتہ کہنا ہے کہ ’پاکستان میں عدم تحفظ کے واقعات کے لیے افغانستان کو ذمہ دار ٹھہرانا حقیقت سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت قومی دفاع کی طرف سے بدھ کو جاری ایک بیان میں پاکستانی فوج کے دعوے کو ’سختی سے مسترد‘ کیا گیا اور وزارت قومی دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے ایکس پر پیغام میں کہا: ’خیبر پختونخوا میں پاکستانی فوج کے سخت حفاظتی حصار میں چینی شہریوں کا قتل پاکستانی سکیورٹی اداروں کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے‘ اور حفاظت کی ذمہ داری پاکستانی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان حکومت نے بھی چینی حکام کو اس معاملے کے بارے میں یقین دہانی کرائی ہے ’اور وہ (چینی حکام) بھی اس حقیقت کو سمجھ چکے ہیں کہ افغان ایسے معاملات میں ملوث نہیں ہیں۔‘
طالبان کی وزارت دفاع کے بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ داعش کے جنگجو پاکستان سے افغانستان آرہے ہیں۔
افغانستان کی وزارت دفاع کے تازہ بیان پر تو پاکستان کی طرف سے کچھ نہیں کہا گیا البتہ پاکستان کی حکومت اور فوج یہ کہتی ہے کہ ملک میں کسی بھی طرح کی دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
طالبان حکام کا یہ موقف رہا ہے کہ وہ کسی کو افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔