کراچی: ہم سٹائل ایوارڈز میں ’آزاد فلسطین‘ کی گونج

کراچی میں چھٹے ہم ایوارڈز کی تقریب میں شرکا نے فلسطین کے لیے بطور خاص آواز اٹھائی گئی اور ایوارڈز کے فاتح افراد نے اپنے اپنے انداز میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کیا۔

ہم سٹائل ایوارڈز کی تقریب کے دوران ہانیہ عامر نے فلسطینی کوفیہ کی طرز کا لباس پہنا جبکہ سبان امل نے کوفیہ لہرا کا آزاد فلسطین کا نعرہ بلند کیا(تصاویر: حسن کاظمی/ہانیہ عامر انسٹاگرام)

کراچی میں چھٹے ہم سٹائل ایوارڈز کی تقریب میں شرکا نے فلسطین کے لیے خاص طور پر آواز اٹھائی اور ایوارڈز کی فاتح شخصیات نے اپنے اپنے انداز میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کیا۔

 خاص طور پر اداکارہ ہانیہ عامر نے شوبز انڈسٹری اور حاضرین سے درخواست کی کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے رہیں اور فائر بندی کے لیے مسلسل آواز اٹھاتے رہیں۔

اسی طرح بہترین مرد ماڈل کا ایوارڈ لینے والے سبان اُمل نے ہاتھ میں فلسطین کا مخصوص سکارف کوفیہ باندھا ہوا تھا اور انہوں نے ’آزاد فلسطین‘ کا نعرہ بھی لگایا۔

ایوارڈز کی رنگ برنگی یہ تقریب تین سال بعد سجی تھی۔ اس سے پہلے ہم سٹائل ایوارڈ جولائی 2021 میں لاہور میں ہوئے تھے۔

اس تقریب کا دورانیہ اس مرتبہ پونے تین گھنٹے کے قریب تھا اور یہ اپنے مقررہ وقت سے صرف دو گھنٹے ہی تاخیر سے شروع ہوئی۔

ایوارڈ شو کی روایت دیکھیں تو یہ تاخیر زیادہ نہیں، البتہ گرم موسم کی شدت اور ٹھنڈک کے نظام ناکافی ہونے کی وجہ سے تھکاوٹ کا عنصر ضرور غالب آیا۔

ایوارڈ شو میں پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمٰی بخاری بھی اپنی بیٹی کے ساتھ شریک تھیں، اگرچہ وہ سٹیج پر تشریف نہیں لائیں۔

اس ضمن میں جب میں نے ہم نیٹ ورک کے سی ای او درید قریشی سے دریافت کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس شو کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہتے تھے۔

 یاد رہے کہ اس سے پہلے سابق وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب ہم ایوارڈز کی تقاریب میں اکثر شروع سے آخر تک شرکت کیا کرتی تھیں اور وہ سٹیج پر ضرور آیا کرتی تھیں۔

پاکستان کے موجودہ معاشی حالات میں اس قسم کا شو رکھنا یقیناً ہمت اور حوصلے کا کام ہے لیکن یہ بھی ضرور ہے کہ اس کا گذشتہ برسوں میں ہونے والی تقاریب سے موازنہ کیا جاتا ہے اور 2016 میں شروع ہونے والے یہ چھٹے ہم سٹائل ایوارڈز تھے جو میری رائے میں گذشتہ تمام ایوارڈز کی نسبت عمومی دلچسپی سے خالی تھے۔

تقریب کی میزبانی کرن ملک، حسن شہریار یاسین اور زاہد احمد نے باری باری جوڑی بنا کر کی، جس میں یقیناً تمام کے تمام نمبرز زاہد احمد ہی کو ملیں گے۔

حسن شہریار یاسین نے ایوارڈ شو کی میزبانی ویسے ہی کی جیسی وہ اداکاری کر چکے ہیں۔ اور کرن ملک وہ یقیناً پاکستان میں فیشن کا بڑا نام ہے کم از کم میزبانی میں زیادہ متاثر نہیں کر سکیں خاص کر جب جب وہ حسن شہریار یاسین کے ساتھ تھیں۔

البتہ زاہد احمد کے ساتھ ان کا کام بہتر تھا دونوں کے درمیان ہونے والی نوک جھوک نے محضوظ کیا۔

میزبانوں کا سکرپٹ بھی کافی کمزور تھا جس سے کچھ مواقع پر زیرِ لب تبسم تو ہو سکتا ہے، قہقہ نہیں لگایا جاسکتا جبکہ شو میں خاکوں کی کمی بھی محسوس کی گئی۔

اگر پر فارمنس کی بات کریں تو اس جھلملاتی شب کا میلہ مامیہ شاہ جعفر، خاقان شاہنواز اور شجاع اسد نے ہی لوٹا، اور ان میں بھی مامیا شاہ جعفر کا رقص، ان کی ادائیں کمال کی تھیں۔

رواں برس عید الاضحٰی پر ان کی آںے والی فلم ’لؤو کی سوں‘ کا اب تو بہت ہی شدت سے انتظار ہے۔

اس شب کی دوسری اچھی پرفارمنس بلال سعید کی تھی جنہوں نے اپنے مشہور گانے 12 سال، ڈی جا ووہ او کوکو، گائے اور سٹیج پر پرفارم بھی کیا۔ آئمہ بیگ اور فارس شفیع نے بھی شو کے آغاز میں اچھی پرفارمنس دی اور حاضرین سے داد سمیٹی۔

لیکن ایک پرفارمنس نے کافی مایوس کیا اور وہ عاصم اظہر کی تھی، انہوں نے حال ہی میں ریلیز ہونے والی اپنی البم ’بے مطلب‘ کے ہی گانے پیش کیے مگر ایک بھی گانا ایوارڈ شو کی تقریب کے ماحول اور مزاج سے ہم آہنگ نہیں تھا۔

جب مقصد صرف البم کی تشہیر ہو تو یہ تو ہوتا ہی ہے نا!

اب آتے ہیں ایوارڈز کی جانب۔

پہلے یہ بات جان لیں کہ ہم سٹائل ایوارڈز بنیادی طور پر فیشن اور لائف سٹائل ایوارڈز ہیں اور اداکاروں کو ان کی اداکاری پر نہیں بلکہ ان کے ناز و انداز و کشش کی بنیاد پر دیے جاتے ہیں۔

ایسے میں فلم کے شعبے میں ایوارڈ کرن ملک اور فہد مصطفٰی کے نام رہے جبکہ ٹی وی میں یہ ہانیہ عامر اور شہروز سبزواری کو ملے۔

ہم سٹائل ایوارڈ میں کھیل کے شعبے میں بھی کھلاڑیوں کے انداز پر نامزدگی اور ایوارڈ دیا جاتا ہے اور اس مرتبہ پانچ ناموں میں بابر اعظم، حارث رؤف اور شعیب ملک شامل تھے اور قرعہ شعیب ملک کے نام کا نکلا۔

اسی طرح ایک شعبہ بہترین پرفارمر کا بھی ہوتا ہے جس میں جیوری ایوارڈ فارس شفیع کے حصے میں آیا اور پاپولر میں یہ ایوارڈ عاصم اظہر لے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہاں ایک بات کہنے کی ضرورت ہے کہ ایوارڈ شو میں کم از کم جو لوگ نامزد ہوں ان کی موجود گی تو ہونے چاہیے۔ کھیل کے شعبے میں نامزد ہونے والا کوئی موجود نہیں تھا۔

اسی طرح ٹی میں نامزد ہونے والے نہ حمزہ سہیل تھے، نہ محب مرزا، نہ وہاج علی اور نہ ہی علی رحمان۔

اسی طرح ٹی وی ہی میں نہ صبا قمر تھیں اور نہ ہی سونیا حسین موجود تھیں۔ ایوارڈ شو میں نامزد افراد موجود ہوں تو جب ایک کو ایوارڈ ملتا ہے تو اچھا لگتا ہے۔

لیکن اگر دیکھا جائے تو اس بار بہت سے بڑے نام اس شو میں نہیں تھے، جیسے ماہرہ خان، مایا علی، صبا قمر، سونیا حسین وغیرہ جن کی غیر موجودگی سے ریڈ کارپٹ کا رنگ ذرا ماند رہا۔

ہم سٹائل ایوارڈز کے دوران فیشن کے دیگر شعبوں میں دیے جانے والے ایوارڈز کی فہرست:

 

سبان امل

سال کے بہترین ماڈل مرد

عبیر اسد خان سال کی بہترین ماڈل خاتون
اسد بن جاوید فیشن فوٹوگرافر
مزمل گریوال فیشن ویڈیو گرافر
قاسم لیاقت ہیئر اور میک اپ
ہاشم علی فیشن آرٹ ڈائریکٹر
سونا رفیق کانٹینٹ کری ایٹر
شہلا چتور بہترین ڈیزائنر (عروسی)
ایلان بہترین ڈیزائنر (لان)
منیب نواز بہترین ڈیزائنر (مردانہ ملبوسات)
راستہ بہترین ڈیزائنر (پریٹ)
کھاڈی بہترین ریٹیل لیبل
مامون طارق بہترین فیشن سٹائلسٹ

 

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن