کولہی برداری کا کلچرل ڈانس اور لوک گیت ’راسوڑو‘

کویتا بتاتی ہیں کہ اس ڈانس کی باقاعدہ کوئی کلاس نہیں ہوتی، بس بیٹی اپنی ماں سے ہی سیکھتی ہے، وہ جیسے ماں کو ڈانس کرتے دیکھتی ہے ویسے ہی خود بھی ناچنے لگتی ہے اور لڑکے اپنے باپ کو گاتے اور ناچتے دیکھتے ہیں تو ڈانس کرنے لگتے ہیں۔

تھرپارکر کے پہاڑی علاقے ننگرپارکرمیں بسنے والی کولہی برادری کا کلچرل ڈانس پارکری زبان میں موجود لوک گیتوں پر کیا جاتا ہے۔ ان لوک گیتوں کو ’راسوڑا‘ کہتے ہیں اور اس رقص کو ’راسوڑا ڈانس‘ کہا جاتا ہے۔  

اس رقص کی ماہر کویتا کولہی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’راسوڑے پر ڈانس ہمارا کلچرل ڈانس ہے جو صرف ہماری برادری کے فرد ہی کرتے ہیں۔‘

اس ڈانس میں مختلف اقسام کے لوک گیت گائے جاتے ہیں۔ کویتا نے بتایا کہ ’اگر کوئی مہمان ہمارے گھر آتا ہے تو اس کے لیے الگ لوک گیت ہیں، ہمارے راسوڑوں میں ہر خوشی کے موقعے کے لیے گیت ہیں۔

ان لوک گیتوں کے گانے کا طریقہ کار یہ ہے کہ ایک مرد بیچ میں کھڑا ہو کر ڈھول بجاتا ہے، اگر عورتوں کا گروپ ہے تو عورتیں اور اگر مردوں کا گروپ ہے تو مرد، کبھی کبھی مرد اور عورتوں کا مکس ہوتا ہے، تو وہ سب اس ڈھول بجانے والے کے چاروں اطراف میں گول چکر لگاتے جاتے ہیں۔ چکر لگانے کے دوران گاتے ہیں اور جھومر کیا جاتا ہے، ڈھول والا ہی گانا شروع کرتا ہے۔

کویتا کولہی کے مطابق ’ہماری عورتیں پڑھی لکھی نہیں ہیں مگر انہیں ہمارے سارے راسوڑے یاد ہوتے ہیں۔ اور ہمارے مرد بھی کاشتکار ہیں اور لکھنا پڑھنا نہیں جانتے ہیں ۔مگر انہیں بھی ہمارے سارے راسوڑے یاد ہوتے ہیں۔ عورتیں صرف اپنے گھروں میں راسوڑے گاتی ہیں جب کہ مرد شادیوں اور دوسری کلچرل ایووینٹس میں بھی گاتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کویتا بتاتی ہیں کہ اس ڈانس کی باقاعدہ کوئی کلاس نہیں ہوتی، بس بیٹی اپنی ماں سے ہی سیکھتی ہے، وہ جیسے ماں کو ڈانس کرتے دیکھتی ہے ویسے ہی خود بھی ناچنے لگتی ہے اور لڑکے اپنے باپ کو گاتے اور ناچتے دیکھتے ہیں تو ڈانس کرنے لگتے ہیں۔

مقامی روایات کے مطابق قدیم دور میں جب کوئی شکار کر کے لاتا تھا تو اس شکار کو آگ پر رکھ کر اس کے چاروں اطراف میں چکر لگاتا گاتا تھا یہ رقص اسی دور کی نشانی ہے۔

کویتا کولہی کا کہنا ہے کہ ’ہمارے کلچرل ناچ اور لوک گیت کبھی ختم نہیں ہوں گے حالاںکہ یہ کہیں بھی لکھے ہوئے نہیں ہیں، کیوں کی ہماری زبان کے کوئی حروف تہجی ہی نہیں ہیں، یہ بس ایک نسل سے دوسرے نسل میں منتقل ہو رہے ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔‘

’کولہی برادی کا ہر فرد راسوڑے کو اپنی پہچان سمجھتا ہے۔ 80 سال کا بوڑھا ہو یا سات سال کا بچہ، جب ڈھول بجے گا اور کوئی ڈھول پر راسوڑا گائے گا تو وہ ناچنے لگ جائیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا