انڈیا کی ایک عدالت نے نشے کی حالت میں گاڑی چلانے والے ایک نوجوان کو، جس کی پورشے موٹر بائیک سے ٹکر کے باعث دو لوگوں کی جان گئی، اس شرط پر ضمانت دے دی کہ وہ اس واقعے پر ایک ’مضمون لکھے گا۔‘
عدالت نے مغربی ریاست مہاراشٹر کے شہر پونے سے تعلق رکھنے والے 17 سالہ لڑکے کو شراب پینے کی عادت کا علاج کرانے، کاؤنسلنگ سیشن لینے اور مقامی پولیس کے ساتھ 15 دن تک کام کرنے کا بھی کہا۔
یہ نوجوان، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے، ایک معروف رئیل اسٹیٹ تاجر کا بیٹا ہے، اور جج کی جانب سے دکھائی جانے والی مبینہ نرمی نے ملک بھر میں غم و غصے کو جنم دیا ہے۔
یہ حادثہ اتوار کی صبح پونے کے کلیانی نگر علاقے میں میں تقریباً صبح تین بج کر دس منٹ پر پیش آیا۔
دوستوں کا ایک گروپ ایک مقامی ریستوراں میں پارٹی کے بعد موٹر سائیکلوں پر گھر لوٹ رہا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جب وہ کلیانی نگر جنکشن پر پہنچے تو ان کی ایک موٹر سائیکل کو نوجوان کی پورشے نے ٹکر مار دی، جس کے نتیجے میں اس کے دو سوار گر گئے اور فوری طور پر ان کی موت واقع ہوگئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل سواروں کو ٹکر مارنے کے بعد نوجوان نے اپنی کار کو ریلنگ سے ٹکرا دیا۔
سوشل میڈیا پر بہت زیادہ شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راہ گیروں کے ایک گروپ نے ڈرائیور پر اس وقت حملہ کیا جب وہ گاڑی سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہا تھا۔
مرنے والوں کی شناخت سافٹ ویئر انجینئرز انیس اودھیا اور اشونی کوشتا کے طور پر کی گئی۔ دونوں کی عمر 25 سال بتائی جا رہی ہے۔
ڈرائیور کے خلاف مقامی پولیس سٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا اور اس پر تیز رفتاری سے گاڑی چلانے، تیز رفتاری یا لاپرواہی سے موت کا سبب بننے اور کسی شخص کی زندگی یا ذاتی حفاظت کو خطرے میں ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
مبینہ طور پر ملزم کی عمر 18 سال سے چار ماہ کم ہے، جو انڈیا میں کار چلانے کی کم از کم قانونی عمر ہے۔
وہ مبینہ طور پر اپنے بارہویں جماعت کے امتحان کے نتائج کا جشن منا رہا تھا۔
وہ 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلا رہا تھا جب موٹر سائیکل سے ٹکرا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لڑکے کے وکیل پرشانت پٹیل نے کہا کہ ’پونے پولیس کی جانب سے گرفتار کیے گئے نابالغ ملزم کو جووینائل جسٹس بورڈ (کم عمر افراد کی عدالت) نے کچھ شرائط پر ضمانت دی ہے، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ ملزم کو یرواڑہ کی ٹریفک پولیس کے ساتھ 15 دن تک کام کرنا پڑے گا، ملزم کو حادثے پر مضمون لکھنا ہوگا، شراب نوشی چھوڑنے میں مدد کے لیے متعلقہ ڈاکٹر سے علاج کروانا چاہیے اور نفسیاتی مشاورت حاصل کرنی اور رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔‘
پولیس نے کہا کہ وہ ضمانت کے حکم کے خلاف اپیل کریں گے اور ملزم کے ساتھ بالغ کی طرح برتاؤ کریں گے۔
پونے کے پولیس چیف امیتیش کمار نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا، ’ہم یہ ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے کہ یہ ایک گھناؤنا جرم ہے۔‘
پولیس نے لڑکے کے والد اور دو شراب خانوں کے مالکان کو بھی گرفتار کیا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر اسے شراب فراہم کی تھی۔
مہاراشٹر میں شراب پینے کی قانونی عمر 25 سال ہے۔
متاثرین میں سے ایک کے چچا جوگل کشور کوشتا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا، ’ہم صدمے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قابل مذمت ہے کہ انہیں 15 گھنٹوں کے اندر ضمانت مل گئی۔ اس کی اور اس کے والدین کی تفتیش ہونی چاہیے۔ کل اشونی کی آخری رسومات ختم ہونے کے بعد ہم اس معاملے پر بات چیت کریں گے۔‘
متاثرہ کے ایک اور چچا سچن بوکڈے نے کہا، ’ہم چاہتے ہیں کہ ان کی ضمانت منسوخ کی جائے اور وہ پولیس حراست میں رہیں۔ اس کی وجہ سے ایک معصوم لڑکی، جس نے زندگی کا کچھ نہیں دیکھا، مر گئی۔‘
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، مہاراشٹر میں حزب اختلاف کی جماعت شیوسینا کے ایک اہم رکن سنجے راوت نے پونے پولیس پر الزام لگایا کہ اس نے حادثے کے بعد ملزم نوجوان کو پیزا اور برگر پیش کیے۔
انہوں نے کہا کہ اے این آئی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’پولیس کمشنر کو معطل کیا جانا چاہیے۔ اس نے ملزم کو بچانے کی کوشش کی۔ ایک نوجوان جوڑا مارا گیا اور ملزم کو دو گھنٹے کے اندر ضمانت دے دی گئی۔
’ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ نشے میں تھا لیکن ان کی میڈیکل رپورٹ منفی آئی ہے۔ ملزم کی مدد کون کر رہا ہے؟ یہ پولیس کمشنر کون ہے؟ انہیں ہٹا دیا جانا چاہیے ورنہ پونے کے لوگ سڑکوں پر آ جائیں گے۔‘
© The Independent