سرگودھا میں پولیس نے بتایا کہ ہفتے کو توہین مذہب کے ایک مبینہ واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال پر قابو پا لیا گیا۔
سرگودھا کے علاقے مجاہد کالونی میں پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق ہفتے کو مبینہ توہین مذہب کے الزام پر مشتعل افراد نے ایک شہری کے گھر کا گھیراؤ کرکے گھر کے باہر آگ لگا دی، جس سے حالات کشیدہ ہوگئے۔
اس واقعے میں دو افراد زخمی ہوئے جنھیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ سرگودھا پولیس کے ترجمان محمد عابد نے بتایا کہ ’مجاہد کالونی میں آج صبح شہری مشتعل ہوئے اور متعدد افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ ایک گھر کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی۔‘
ترجمان کے مطابق: ’مشتعل ہجوم نے سڑک بلاک کر کے انتشار پھیلانے کی کوشش کی۔ اس دوران زخمی ہونے والوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کی نفری اور افسران نے موقعے پر پہنچ کر حالات پر قابو پا لیا۔
پولیس ترجمان محمد عابد نے بتایا کہ ’مجاہد کالونی میں مسیحی برادری اور مسلمان رہائش پذیر ہیں۔ اصل معاملہ کیسے پیش آیا اور کس نے انتشار پھیلانے کی کوشش کی، اس حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
ڈی پی او سرگودھا سمیت پولیس کے اعلیٰ افسران بھی موقعے پر پہنچ گئے، پولیس کے مطابق مشتعل ہجوم کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی۔
پولیس کے مطابق: ’نامعلوم افراد پر مبینہ طور پر قرآن مجید کے اوراق کو آگ لگانے کا الزام ہے۔ جس پر لوگ مشتعل ہو گئے اور ہنگامہ آرائی کی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریجنل پولیس افسر (آر پی او) شارق کمال صدیقی کے مطابق امن کمیٹی کے اراکین بھی علاقے میں پہنچ گئے اور مظاہرین کو پرامن رہنے کی تلقین کی گئی۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے ایکس پر ایک بیان میں سرگودھا کی صورت حال پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
ایچ آر سی پی نے پنجاب پولیس اور ضلعی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر امن بحال کریں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ مسیحی برادری کو مزید نقصان نہ پہنچے۔
اگست 2023 میں جڑانوالہ میں بھی توہین مذہب کے الزام میں اس طرح کا بد امنی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں مشتعل افراد نے مسیحی برادری کے گھروں کو آگ لگا دی تھی اور وہاں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔
اس سے قبل دسمبر 2021 میں سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کو توہین مذہب کے الزام میں شہریوں نے تشدد کر کے قتل کر دیا تھا۔