پہلا ٹی 20 ورلڈ کپ کھیلنے والی امریکی کرکٹ ٹیم کتنی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے؟

امریکی کرکٹ ٹیم میں کھیلنے والے زیادہ تر کھلاڑی پیدائشی طور پر امریکی نہیں ہیں اور کئی کھلاڑی تو اپنی کرکٹ کا آغاز کسی اور ملک سے کرنے کے بعد یہاں آئے ہیں۔

31 مئی، 2024 کی اس تصویر میں ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کے لیے منتخب کی جانے والی امریکی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی کیمرے کے لیے پوز دیتے ہوئے(یو ایس اے کرکٹ فیس بک)

امریکہ کی کرکٹ ٹیم پہلی بار کسی بھی ورلڈ کپ کا حصہ لینے کے لیے تیار ہے اور ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 میں اس کا پہلا مقابلہ اپنے ہمسائے کینیڈا سے دو جون یعنی کل ہو گا۔

امریکہ کی اس ورلڈ کپ کے لیے تیاری کی ایک جھلک ٹی 20 کرکٹ میں قدرے بہتر کھیل کا مظاہرہ کرنے والی بنگلہ دیش کے خلاف سیریز جیتنے سے دیکھی جا سکتی ہے۔

ورلڈ کپ کے حوالے سے امریکی نائب کپتان ایرون جونز کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم ’نڈر‘ ہو کر کھیلے گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ورلڈ کپ سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری کرکٹ مثبت اور سمارٹ کرکٹ ہو گی۔‘

امریکی ٹیم کی بات کی جائے تو اس میں کھیلنے والے زیادہ تر کھلاڑی پیدائشی طور پر امریکی نہیں ہیں اور کئی کھلاڑی تو اپنی کرکٹ کا آغاز کسی اور ملک کی جانب سے کرنے کے بعد یہاں  آئے جبکہ چند کھلاڑی تو دوسرے ممالک کی جانب سے بھی کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔

ورلڈ کپ کے لیے امریکی سکواڈ پر نظر ڈالیں تو ان میں زیادہ تر ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی دکھائی دیتے ہیں۔

امریکی کرکٹ ٹیم کی کپتانی مونانک دلیپ بھائی پٹیل کر رہے ہیں جو یکم مئی 1993 کو انڈین ریاست گجرات کے شہر آنند میں پیدا ہوئے۔

ٹی 20 کرکٹ میں 22 کی اوسط اور 130 کے سٹرائیک ریٹ سے کھیلنے والے دائیں ہاتھ کے بلے باز اپنی ٹیم کے لیے وکٹ کیپر کا کردار بھی نبھا سکتے ہیں۔

مونانک گجرات کی انڈر 16 اور انڈر 19 ٹیموں کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔ جبکہ 47 ون ڈے اور 25 ٹی 20 انٹرنیشنل بھی کھیل چکے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں کئی ٹی 20 لیگز کھیلنے کا تجربہ بھی ہے۔

بات کریں امریکی ٹیم کے نائب کپتان کی تو ایرون جونز پیدا تو نیویارک میں ہی ہوئے تھے لیکن ان کی پرورش بارباڈوس میں ہوئی۔

اور پھر انہوں نے اپنی کرکٹ کا آغاز بھی بارباڈوس کی نمائندگی سے کیا لیکن اس کے بعد وہ امریکی ٹیم کا حصہ بننے کے لیے امریکہ واپس لوٹ گئے۔

ایرون جونز 43 ایک روزہ اور 26 ٹی 20 انٹرنیشنل کھیل چکے ہیں جبکہ کئی ٹی 20 لیگز میں بھی شرکت کر چکے ہیں۔

امریکی بیٹنگ لائن کی بات کی جائے تو سب سے پہلا نام جو ذہن میں آتا ہے وہ کوری اینڈرسن کا ہے۔

پاکستانی شائقین کے لیے کوری اینڈرسن کا نام ویسے بھی جانا پہچانا ہے جس کی وجہ ان کا شاہد آفریدی کی تیز ترین سینچری کا ریکارڈ توڑنا تھا۔

کوری اینڈرسن نے شاہد آفریدی کا 37 گیندوں پر تیز ترین سینچری کا ریکارڈ 2014 میں توڑ دیا تھا جب انہوں نے 36 گیندوں پر سینچری کر ڈالی تھی۔

لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ کوری اینڈرسن نے یہ کارنامہ نیوزی لینڈ کی جانب سے کھیلتے ہوئے ویسٹ انڈیز کے خلاف انجام دیا تھا۔

کوری 2021 سے امریکہ منتقل ہو چکے ہیں اور اب وہ امریکہ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

وہ 13 ٹیسٹ میچز کے علاوہ 49 ون ڈے اور 36 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیل چکے ہیں۔

امریکی ٹیم میں شامل ایک اور نوجوان کھلاڑی نتیش روئنک کمار ہیں جو پیدا تو کینیڈا میں ہوئے لیکن اب امریکی ٹیم کا حصہ ہیں۔

دائیں ہاتھ سے بلے بازی کرنے والے نتیش کمار اس سے قبل کینڈا کی کپتانی بھی کر چکے ہیں اور کرکٹ فینز میں رونی اور تندولکر کے نام سے معروف ہیں۔

امریکی ٹیم کے ایک اور بلے باز انمکت چند ہیں جو 26 مارچ 1993 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔

صرف 18 سال کی عمر میں آئی پی ایل ڈیبیو کرنے والے انمکت چند کا کسی زمانے میں وراٹ کوہلی سے بھی موازنہ کیا جاتا تھا جو ان کے اچھے دوست بھی ہیں۔

آئی پی ایل میں انمکت چند ممبئی انڈینز، دہلی ڈیر ڈیولز، راجستھان رائلز کی ٹیمز کا حصہ رہ چکے ہیں۔

انمکت بھرت ٹھاکر چند انڈیا کی اے ٹیم کی کپتانی کرتے ہوئے اسے نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش سے سیریز جتوانے میں بھی اہم کردار ادا کر چکے ہیں تاہم امریکی سلیکٹرز نے انہیں ٹیم کا حصہ نہیں بنایا۔

انڈین پس منظر کے بلے بازوں کے بعد بات کریں بولنگ کی تو یہاں بھی بولرز فراہم کرنے کی ذمہ داری پاکستان کی دکھائی دیتی ہے۔

امریکی ٹیم کی بولنگ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے محمد احسن علی خان جو زیادہ تر علی خان کے نام سے جانے جاتے ہیں کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شمالی ضلع اٹک سے ہے۔

اٹک کی تحصیل فتح جنگ کے ایک گاؤں جعفر میں 13 دسمبر 1990 کو جنم لینے والے علی خان پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور کراچی کنگز جبکہ آئی پی ایل میں شاہ رخ خان کی کولکتہ نائٹ رائڈز کا حصہ رہے ہیں۔

اس کے علاوہ بھی وہ کئی ممالک میں ہونے والی ٹی 20 لیگز میں اپنی سبک رفتار بولنگ کا جادو دکھا چکے ہیں۔

18 سال کی عمر میں اپنے والدین کے ساتھ امریکہ منتقل ہونے والی علی خان نے حال ہی میں امریکہ کی بنگلہ دیش کے خلاف ٹی 20 سیزیز کی فتح میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیریز کے دوسرے میچ میں ان کی شاندار بولنگ کا نشانہ بننے والوں میں بنگلہ دیش کے مایہ ناز آل راؤنڈر شکیب الحسن بھی شامل تھے۔

24 دسمبر، 1994 کو کراچی میں پیدا ہونے والے شایان جہانگیر علی خان کے علاوہ امریکی ٹیم کے دوسرے فاسٹ بولر ہوں گے۔

وہ پاکستان انڈر 19 کے علاوہ پی آئی اے کی جانب سے بھی کھیل چکے ہیں۔

امریکی ٹیم کے سپنر ہرمیت سنگھ بڈھن سات ستمبر 1992 کو ممبئی میں پیدا ہوئے اور وہ بھی امریکی ٹیم میں چنے جانے سے قبل انڈین انڈر 19، انڈیا بی، ایئر انڈیا اور آئی پی ایل کی ٹیموں کا حصہ رہ چکے ہیں۔

اسی طرح دائیں ہاتھ کے تیز رفتار بولر سوربھ نٹوروالکر ممبئی میں پیدا ہوئے اور انڈیا انڈر 19 کی جانب سے کھیل چکے ہیں جبکہ میڈیم پیسر شیڈلے وان سکائیلویک جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے۔

ان کھلاڑیوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ امریکی ٹیم تو ٹی 20 کرکٹ کی دنیا میں نئی ہے لیکن اس ٹیم کے کھلاڑیوں کے لیے یہ کھیل ہرگز نیا نہیں۔

اس لیے ان کھلاڑیوں کی کارکردگی کے علاوہ مخالف ٹیم کی ہلکی سے بھول چوک بھی امریکی ٹیم کی فتح کا راستہ آسان کر سکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ