ویسٹ انڈیز کے لیجنڈ بلے باز کرس گیل کا کہنا ہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کے دوران امریکی ریاست نیویارک میں کھیلا جانے والا پاکستان اور انڈیا کا میچ شاندار ہو گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کرس گیل کا کہنا ہے کہ ’امریکہ میں گذشتہ سال کھیلا جانے والا ٹی 20 ٹورنامنٹ ایک بڑی کامیابی ثابت ہوا۔ امریکہ ایک بڑی مارکیٹ ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ ورلڈ کپ امریکہ میں ایک کامیاب ٹورنامنٹ ہو گا۔‘
کرس گیل کا ماننا ہے کہ گذشتہ سال کے میجر لیگ کرکٹ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کی بدولت کرکٹ کو امریکہ میں قدم جمانے کا موقع ملے گا۔
یکم جون 2024 سے امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں شروع ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ میں شائقین کی بڑی تعداد کی شرکت متوقع ہے۔
اسی ٹورنامنٹ کے دوران نیویارک کے لانگ آئی لینڈ میں عارضی طور پر تیار کردہ 34 ہزار شائقین کی گنجائش والے میدان میں پاکستان اور انڈیا کا مقابلہ بھی طے ہے۔
گذشتہ برس انڈیا میں کھیلے جانے ایک روزہ ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کی عدم شرکت پر کرس گیل کا کہنا تھا کہ ’ہم نے 50 اوورز کا ورلڈ کپ نہیں کھیلا اس لیے یہ موقع ہمارے لیے بہت پرجوش ثابت ہو گا کیونکہ ہمارے لڑکوں کو کھیلنے کا موقع ملے گا۔
’ہم بارباڈوس میں کھیلا جانے والا فائنل کھیلنا چاہتے ہیں۔ جب آپ فائنل تک پہنچ جائیں تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘
ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب دو بار کی ورلڈ چیمپیئن ویسٹ انڈیز اس ٹورنامنٹ کا حصہ نہیں تھی۔
2007 میں ٹی 20 انٹرنیشنل سنچری بنانے والے پہلے بلے باز بننے والے اوپنر گیل نے کہا کہ ’میں لوگوں کے لیے پرجوش ہوں کہ وہ کرکٹ دیکھیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2012 اور 2016 میں ٹی 20 ورلڈ چیمپیئن بننے والی ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے رکن 44 سالہ کھلاڑی نے کہا کہ ’موجودہ ٹیم کے پاس انگلینڈ کو ان کے ٹائٹل سے محروم کرنے کے لیے کافی صلاحیت اور تجربہ ہے، حالانکہ وہ عالمی درجہ بندی میں ساتویں نمبر پر ہے۔‘
ویسٹ انڈیز کو آسٹریلیا میں حالیہ ون ڈے سیریز میں 3-0 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور ٹی 20 سیریز میں اسے 2-1 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اس نے ٹیسٹ سیریز 1-1 سے برابر کردی تھی۔
یہ پہلا موقع تھا جب 1980 اور 1990 کی دہائی میں ٹیسٹ کرکٹ پر غلبہ رکھنے والی ویسٹ انڈیز نے 1997 کے بعد آسٹریلیا میں ٹیسٹ جیتا تھا اور گیل نے کہا کہ یہ ٹیم کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اتنے سالوں کے بعد آسٹریلیا کو ٹیسٹ میں شکست دینے کا جوش و خروش، آپ جانتے ہیں کہ میں اس جدوجہد کا حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا میں کپتان بھی رہا ہوں۔‘
کرس گیل کے مطابق ’برائن لارا جیسے بلے باز کو دیکھنا کہ جب وہ ٹیلی ویژن کمنٹری کر رہے تھے تو وہ کتنے پرجوش تھے، ہم نے سابق بلے باز کارل ہوپر کو بھی آنسو بہاتے ہوئے دیکھا۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔