شمسی طوفان کیسے زراعت سے پروازوں تک کو متاثر کرتے ہیں؟

رواں ہفتے سن سپاٹ کی واپسی کے بعد کچھ خلائی موسمی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس سے بھی زیادہ شدید شمسی طوفان زمین سے ٹکرا سکتے ہیں۔

11 مئی 2024 کی اس تصویر میں میلبورن کے پورٹ فلپ بے پر شمسی طوفان کی وجہ سے پیدا ہونے والی ارورہ آسٹرالیس یا سدرن لائٹس کو دیکھا جا سکتا ہے (پال کروک / اے ایف پی)

یہ ستمبر 1859 کی بات ہے جب دو ٹیلی گراف آپریٹرز نے 100 میل کے فاصلے پر موجود اپنے اپنے سٹیشنز کی بجلی بند کر دی تاکہ غیر معمولی برقی مقناطیسی سرگرمی کے ختم ہونے کا انتظار کیا جا سکے۔

اگلے دو گھنٹوں تک انہوں نے حیران کن طور پر صرف اس برقی کرنٹ کا استعمال کرتے ہوئے اپنی گفتگو جاری رکھی جو 15 کروڑ کلومیٹر دور سورج سے نکل کر خلا میں گزر رہا تھا۔

یہ ریکارڈ شدہ تاریخ کا سب سے شدید شمسی طوفان تھا کیونکہ اس نے شمسی توانائی سے چلنے والی پہلی مواصلات کو فعال کر دیا تھا لیکن یہ اتنا شدید ثابت ہوا کہ کچھ آپریٹرز کو بجلی کے جھٹکے محسوس ہوئے۔

یہاں تک کہ ایسی رپورٹس بھی ہیں کہ ٹیلی گراف کے کھمبوں سے نکلنے والی چنگاریوں نے آگ پکڑ لی۔ اس واقعے کو ’سورج کے زمین کو چھونے والے ہفتے‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

مقناطیسی طوفان ’کیرینگٹن ایونٹ‘ کی وجہ سے اب تک باضابطہ طور پر تسلیم شدہ اس واقعے میں میکسیکو کے جنوب تک آسمان پر اورورا (ناردرن لائٹس) کو دیکھا گیا۔

یہ سورج سے نکلنے والے ایک بڑے کورونل ماس ایجیکشن (سی ایم ای) کا نتیجہ تھا جو زمین کے مقناطیسی کرہ سے ٹکرا گیا تھا۔

ناردرن لائٹس مزید 165 سالوں تک اتنی دور جنوب میں دوبارہ نظر نہیں آئیں لیکن کیٹیگری پانچ کے جیو میگنیٹک طوفان نے 10 مئی 2024 کو میکسیکو کے علاقوں سینالووا اور چیہواہوا کے آسمانوں کو روشن کر دیا۔

اس وقت کوئی ٹیلی گراف نیٹ ورک موجود نہیں تھا، جس میں خلل پیدا ہوتا لیکن شمسی توانائی کے فعال خطے سے خارج ہونے والی تابکاری جو کہ AR 13664 کے نام سے جانی جاتی ہے، بہت شدید تھی جو زمین پر دیگر مسائل کا باعث بن سکتی تھی۔

قطر اور امارات کی پروازوں کو قطبی خطوں پر آنے والے بدترین جیو میگنیٹک طوفانوں سے بچنے کے لیے اپنے راستے تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑا جب کہ جی پی ایس بلیک آؤٹ کے بعد کینیڈا اور امریکہ کے کچھ حصوں میں کسانوں نے اپنے آلات میں خرابی کا مشاہدہ کیا۔

کیرینگٹن ایونٹ سے زیادہ شدت کے مقناطیسی طوفان نہ صرف پروازوں اور جیوپوزیشننگ سیٹلائٹس بلکہ پورے برقی گرڈ کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ مواصلات اور اہم بنیادی ڈھانچے کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔

اگرچہ یہ طوفان کئی نسلوں بعد رونما ہوتے ہیں لیکن شمسی سرگرمی کی موجودہ مدت ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔

رواں ہفتے اے آر 13697 سن سپاٹ کی واپسی کے بعد کچھ خلائی موسمی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس سے بھی زیادہ شدید شمسی طوفان زمین سے ٹکرا سکتے ہیں۔

سورج اس وقت اپنے 11 سالہ ایکٹیوٹی سائیکل کے عروج کے قریب پہنچ رہا ہے جس کے مقناطیسی میدان مکمل طور پر پلٹ جانے کے بعد یہ شمالی یا جنوبی قطب پر منتقل ہو جائیں گے۔

اسے سورج کی سطح پر نظر آنے والے مقناطیسی میدانوں کے سن سپاٹس اور تاریک علاقوں کی تعداد میں اضافے یا کمی سے ناپا جا سکتا ہے۔ (ان دنوں گوگل ٹرینڈز کے ذریعے ’سولر سٹارم‘ جیسی اصطلاحات کے لیے ویب سرچز کی تعداد سے بھی شمسی سائیکل کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔)

اب تک کا معلوم آخری پیک یا سولر میکسیمم اپریل 2014 میں ہوا جو اصل پیشن گوئی سے کچھ تاخیر سے تھا۔

سولر منیمم یعنی جب سورج کی سرگرمی اپنی کم ترین سطح پر ہوتی ہے، دسمبر 2019 میں توقع سے کچھ پہلے ظاہر ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے اس میں اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ مئی کے وسط میں ایک اضافہ بھی دیکھا گیا۔

نارتھ امبریا یونیورسٹی کے شمسی سائنس دان ڈاکٹر سٹیف یارڈ لی نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ’اس شمسی سائیکل کی زیادہ سے زیادہ شدت جولائی 2025 کے قریب وقوع پذیر ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے حالانکہ سائنس دانوں کو یہ معلوم نہیں ہو گا کہ پیک کے بعد سولر میکسیمم ہوا ہے یا نہیں۔‘

ان کے بقول: ’یہ دیکھتے ہوئے کہ سولر منیمم توقع سے پہلے ہوا تھا تو ایسا سولر میکسیمم کے بارے میں بھی سچ ہو سکتا ہے۔

 اگرچہ ارورا (ناردرن لائٹس) شمسی سائیکل کے دوران کسی بھی وقت ہوسکتا ہے، سولر میکسیمم کے دوران اس کے مظاہرے بار بار اور اکثر مضبوط ہوتے ہیں۔‘‌

شمسی سائیکل کے ذریعے شمسی طوفانوں کی پیشین گوئی کرنا بہت مشکل ہے۔ خلائی پیشن گوئی کے حوالے سے برطانیہ اس میدان کا علمبردار ہے جس نے شمسی شعلوں کی مسلسل نگرانی کے لیے سیٹلائٹ امیجز کے لیے دنیا کا پہلا خودکار ریئل ٹائم سسٹم قائم کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بریڈ فورڈ یونیورسٹی میں پروفیسر رامی قاہواجی کی قیادت میں ’سپیس ویدر پریڈکشن گروپ‘ ناسا کے سولر ڈائنامکس آبزرویٹری سیٹلائٹ کے ساتھ مل کر شدید شمسی طوفانوں کی پیشین گوئی کرنے کے لیے تازہ ترین تصاویر کا جائزہ لیتا ہے۔

پروفیسر قاہواجی کے مطابق شمسی سرگرمی اپنی زیادہ سے زیادہ حد تک پہنچ چکی ہے اور اگلے چند ماہ سرگرمی کا شدید دور لے کر آئیں گے۔

ان کے بقول: ’ہمارے سسٹم نے کامیابی کے ساتھ اس تازہ ترین شمسی طوفانوں کی پیشین گوئی کی ہے جو پورے برطانیہ میں ناردرن لائٹس کا سبب بنے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اب ہم سولر میکسیمم سے گزر رہے ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2025 میں سولر میکسیمم ہو جائے گا لیکن ایسا لگتا ہے کہ سورج توقع سے پہلے اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔‘

امریکہ میں سپیس ویدر پریڈیکشن سینٹر کی تازہ ترین پیشین گوئی سے پتہ چلتا ہے کہ رواں سال جنوری اور اکتوبر کے درمیان سولر میکسیمم ہو گا جس میں سن سپاٹس کی تعداد 137 اور 173 کے درمیان ہوگی جو 2014 کے دوران ریکارڈ کیے گئے 114 سن سپاٹس سے کہیں زیادہ ہے۔

مئی میں برطانوی سپیس ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ شمسی طوفانوں کو تلاش کرنے کے لیے یورپ کا پہلا آپریشنل سیٹلائٹ سٹیونیج میں بنایا جائے گا جو خلائی موسم کے شدید واقعات کی پیش گوئی کرنے کی ہماری صلاحیت کو نمایاں طور پر بڑھا دے گا۔

یہ ممکنہ طور پر خلل ڈالنے والے طوفانوں کے بارے میں اہم اضافی انتباہ فراہم کر سکتا ہے جس سے زمین کی طرف آنے و والی شمسی لہروں کا چار سے پانچ دن پہلے پتہ چل سکتا ہے۔

پیشگی انتباہ شمسی طوفان کے اثرات کے لیے تیاری کے لیے وقت دے گی۔ اس سے کمزور ڈیوائسز کو ان پلگ یا گراؤنڈ کیا جا سکتا ہے جبکہ پاور گرڈ آپریٹرز اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ کرنٹ کو مخصوص حد تک ریگولیٹ کیا گیا ہے تاکہ کوئی اضافی ان پٹ اسے اوورلوڈ نہ کرے۔

چونکہ تازہ ترین شمسی سرگرمی کے لیے ذمہ دار سورج کا مخصوص حصہ گھوم کر ایک بار پھر زمین کی جانب ہونے والا ہے اس لیے جلد ہی مزید مقناطیسی طوفان زمیں سے ٹکرا سکتے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس