سونے سے قبل فون کا استعمال اتنا نقصان دہ نہیں: تحقیق

فون، ٹی وی، ٹیبلٹ اور کمپیوٹر سے نکلنے والی نیلی روشنی کے بارے میں طویل عرصے سے کہا جاتا رہا ہے کہ یہ ہماری نیند پر منفی اثرات ڈالتی ہے۔

محققین کے مطابق سب سے اہم عنصر جو کسی شخص کی نیند کو متاثر کرتا ہے وہ  وقت ہے جب وہ آخر کار سو جاتے ہیں (پیکسلز)

رات گئے ٹک ٹاک دیکھنے والے سکون کا سانس لے سکتے ہیں کیونکہ ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سمارٹ فونز سے نکلنے والی روشنی نیند کے معیار پر کوئی خاص اثر نہیں ڈالتی۔

طویل عرصے سے ان آلات سے نکلنے والی نیلی روشنی کے باعث مشورہ دیا جاتا رہا ہے کہ جو لوگ رات کو اچھی نیند چاہتے ہیں انہیں سونے سے قبل چاہیے کہ فون اور ٹیبلٹ جیسے آلات استعمال کرنے سے گریز کریں اور ٹی وی نہ دیکھیں۔

کہا گیا تھا کہ نیلی روشنی میلاٹونن کو دبا دیتی ہے، یہ ایک روشنی میں رد عمل دینے والا ہارمون ہے جو نیند اور انسان کی سرکیڈیئن ریدھم، یا اندرونی 24 گھنٹے کی گھڑی میں مدد کرتا ہے۔

تاہم میڈیکل جریدے سلیپ میڈیسن ریویوز میں شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں اس نتیجے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نیند آنے کی صلاحیت پر سکرین کا اثر اتنا زیادہ نہیں جتنا ہم سوچتے ہیں۔

کلینیکل سائیکولوجسٹ مائیکل گراڈیسر کا کہنا ہے کہ ’اگر ہم ان تمام عوامل پر نظر ڈالیں جو ہماری نیند کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں تو سکرینز کو حد سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔

’دنیا بھر میں کی جانے والی 11 تحقیقوں میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ سونے سے ایک گھنٹہ پہلے سکرین لائٹ کی روشنی نیند کو مشکل بنا دیتی ہے۔‘

جیسا کہ ٹائمز میں رپورٹ کیا گیا ہے، سب سے بڑا اثر ایک دہائی قبل کی گئی ایک تحقیق میں دیکھا گیا تھا، جس میں پتا چلا تھا کہ سکرین لوگوں کے سونے میں صرف 10 منٹ کی تاخیر کرتی ہے۔

مائیکل گراڈیسر نے کہا کہ ’کسی کو پوچھنا چاہیے کہ، کیا واقعی 10 منٹ سے کوئی فرق پڑتا ہے؟‘

گراڈیسر اور محققین کے مطابق، سب سے اہم عنصر جو کسی شخص کی نیند کو متاثر کرتا ہے وہ  وقت ہے جب وہ آخر کار سو جاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے پتا چلتا ہے کہ ڈیوائس خود نیند کو متاثر نہیں کرتی بلکہ ایسا ڈیوائس کی وجہ سے کسی شخص کی توجہ ہٹنے کے باعث ہوتا ہے، جس سے اس کی نیند میں تاخیر ہوتی ہے۔

پھر بھی، بہت سے محققین کہتے ہیں کہ سکرین لائٹ لوگوں کو مختلف طریقے سے متاثر کرسکتی ہے، کچھ پر اس کے زیادہ اثرات ہو سکتے ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں سرکیڈیئن نیورو سائنس کے پروفیسر رسل فوسٹر، جو اس تحقیق سے منسلک نہیں ہیں، نے بھی نیند پر نیلی روشنی کے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا: ’اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ سکرینوں کی نیلی روشنیوں کا کوئی خاص اثر پڑتا ہے۔‘

اس سال کے اوائل میں باسل یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بھی اسی طرح کے نتائج ریکارڈ کیے گئے اور بتایا گیا تھا کہ سکرین کی نیلی روشنی کسی شخص کے سونے اور جاگنے کے سائیکل کو زیادہ متاثر نہیں کرتی۔

سوئس یونیورسٹی کے سینٹر فار کرونو بائیولوجی کی ماہر نفسیات ڈاکٹر رکرسٹین بلوم نے میڈیکل نیوز ٹوڈے کو بتایا کہ نیلی روشنی بذات خود کسی شخص کی نیند کے لیے بہت زیادہ اہم نہیں ہے، لیکن انہوں نے مشورہ دیا کہ رنگ چاہے کوئی بھی ہو لوگوں کو چاہیے کہ عام طور پر شارٹ ویو لینتھ کی روشنی کے سامنے کم آئیں۔

ڈاکٹررکرسٹین بلوم کا کہنا تھا کہ ’ہمارے نتائج بہت سے دیگر مطالعات کے نتائج کی حمایت کرتے ہیں کہ روشنی کے حساس گینگلین خلیات انسانی اندرونی گھڑی کے لیے سب سے زیادہ اہم ہیں۔

اس لیے شارٹ ویولنتھ والی روشنی جسے گمراہ کن طور پر اکثر ’بلیو لائٹ‘ کہا جاتا ہے، کو شام کے وقت کم کر دیا جانا چاہیے، مثال کے طور پر کمپیوٹر سکرین کو ڈم اور نائٹ شفٹ موڈ کا استعمال کر کے۔

’سونے سے پہلے سکرین ٹائم سے بچنا بھی مدد گار ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ ہم اپنے فون پر جو کرتے ہیں ان سے اکثر نیند میں تاخیر ہوتی ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت