انڈونیشین پولیس نے ایک پاکستانی شہری کو مقامی ریستوران میں کئی مرتبہ کھانا کھانے کے بعد پیسوں کی ادائیگی کے لیے جعلی ٹرانسفر رسیدوں کے استعمال پر گرفتار کر لیا ہے۔
انڈونیشیا کی نیوز ویب سائٹ کمپس ڈاٹ کام کے مطابق غیر ملکی سیاحوں میں معروف جزیرے بالی کے علاقے بادونگ میں واقع ریستوران کو 32 سالہ پاکستانی کی جانب سے جعلی ٹرانسفر رسیدوں کے باعث تقریباً تین کروڑ انڈونیشین روپے (پانچ لاکھ 12 ہزار پاکستانی روپے) کا نقصان ہوا۔
مینگوی پولیس چیف کمشنر آئی کیٹوت ادنیانہ نے ایک تحریری بیان میں پاکستانی شہری کا نام ظاہر کیے بغیر انکشاف کیا کہ ’اس مرد سیاح کی طرف سے کی جانے والی دھوکہ دہی 16 اپریل سے سات جون تک تین ماہ تک جاری رہی۔
’مجرم نے کئی بار کھانے کا آرڈر دیا اور اپنے شکار کو فرضی ادائیگی کی منتقلی کے ثبوت بھیجے۔‘
کیٹوت ادنیانہ نے بتایا کہ اس فراڈ کا انکشاف ریستوران کے ایک ملازم کو کھانے کا آرڈر ملنے کے بعد سامنے آیا، جب مجرم نے جمعہ کو وکاس چاہل کے نام سے 10 لاکھ انڈونیشین روپوں سے زیادہ رقم کی منتقلی کے ثبوت کے ساتھ مختلف کھانوں اور بیئر کی 11 بوتلوں کا آرڈر دیا۔
’ملازم کو شک ہوا اور اس نے ریستوران کے مالک کو اطلاع دی، جنہوں نے آرڈر کی تعمیل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس کمشنر نے مزید کہا: ’اس کے بعد مالک ریستوران نے ملازم سے ٹرانسفر کے ثبوت پر درج نام کی آرڈر ہسٹری چیک کرنے کو کہا، جس سے انکشاف ہوا کہ پاکستانی شہری نے 38 مرتبہ کھانے کا آرڈرز دیے تھے اور ریستوران کے مالک کو 29.8 ملین انڈونیشین روپوں کا نقصان پہنچایا۔
انہوں نے مزید کہا، ’یہ درست ہے کہ وکاس کے نام پر پی ٹی کانشئس فوڈ کلیکٹو کے کاروباری اکاؤنٹ میں منتقلی کے ثبوت کی تاریخ موجود ہے، لیکن جانچ کرنے کے بعد پتہ چلا کہ کاروباری اکاؤنٹ میں کوئی رقم داخل ہی نہیں ہوئی۔‘
مینگوی پولیس کی نیشنل آپریشن ٹیم نے مذکورہ پاکستانی شہری کو شمالی کوٹا کے بٹو بولونگ علاقے میں واقع ایک گیسٹ ہاؤس سے گرفتار کر کے تفتیش کر دی ہے۔
مینگوی پولیس کے مطابق: ’مجرم نے 38 بار کھانے کا آرڈر دیا اور ٹرانسفر کے ثبوت کے ساتھ جو 32 بار ریسٹورنٹ میں بھیجا اور کھانا خود کھا گیا۔‘
پاکستانی سیاح پر ضابطہ فوجداری کی دفعہ 378 کے تحت دھوکہ دہی کے حوالے سے مقدمہ قائم کیا گیا، جس میں زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔