لاپتہ جاپانی کوہ پیماؤں تک پہنچنے کے لیے ٹیمیں روانہ: ڈپٹی کمشنر

گلگت بلتستان کے علاقے شگر کے ڈپٹی کمشنر ولی اللہ نے جمعے کو کہا ہے کہ لاپتہ جاپانی کوہ پیماؤں تک پہنچنے کے لیے ٹیمیں روانہ ہو چکی ہیں۔

28 جنوری، 2018 کی اس تصویر میں پاکستان کے علاقے گلگت بلتستان کی چوٹی نانگا پربت پر پھنسے فرانسیسی کوہ پیماؤں کو ریسکیو کیے جانے کے مناظر(اے ایف پی)

گلگت بلتستان کے علاقے شگر کے ڈپٹی کمشنر ولی اللہ نے جمعے کو کہا ہے کہ ’لاپتہ جاپانی کوہ پیماؤں تک پہنچنے کے لیے ٹیمیں روانہ ہو چکی ہیں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے جمعرات کو کامیاب فضائی آپریشن کے بعد اب زمینی کارروائی شروع کر دی گئی ہے اور جس علاقے کی نشاندہی کی گئی اس جانب پورٹر روانہ ہو چکے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’تین ہائی ایلٹی ٹیوڈ پورٹرز اور تین جاپانی کوہ پیما بیس کیمپ سے نشاندہی کیے گئے مقام کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔ ارندو سے تعلق رکھنے والے تین پورٹرز بیس کیمپ پہنچ چکے ہیں اور جلد اس مقام کی جانب روانہ ہوں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مزید تفصیلات اطلاع ملنے پر فراہم کر دی جائیں گی۔‘

اس سے قبل پاکستان میں کوہ پیمائی مہمات کا انتظام کرنے والے ادارے الپائن کلب نے جمعے کو کہا کہ شمالی علاقہ جات میں لاپتہ ہونے والے دو جاپانی کوہ پیماؤں کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔

الپائن کلب کے سیکریٹری کرار حیدری نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’شگر سے اطلاعات ملی ہیں کہ کھو جانے والے جاپانی کوہ پیماؤں کی ممکنہ لوکیشن معلوم ہو گئی ہے لیکن ابھی تک ان کی صحت سے متعلق حقائق واضح نہیں ہیں۔‘

خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق لاپتہ ہونے والے ان دو جاپانی کوہ پیماؤں کے نام ریوسیکی ہیراوکا اور اتسوشی تاگوچی ہیں جو قراقرم رینج میں واقع سات ہزار 27 میٹر میٹر بلند سپینٹک پہاڑ سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔

تاہم ایڈونچر ٹورز پاکستان (اے ٹی پی) کے سی ای او نیک نام کریم نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’امدادی کارکنوں نے کوہ پیماؤں کو دیکھا اور ان کے کپڑوں سے  انہیں پہچانا، لیکن وہ ان کی حالت کا تعین نہیں کر سکے۔‘

ان کے مطابق دونوں کو گذشتہ روز جمعرات کو اس وقت دیکھا گیا جب ایک فوجی ہیلی کاپٹر انہیں تلاش کر رہا تھا، یہ تلاش خراب موسم کی وجہ سے روکنی پڑی تھی۔

اس سے قبل کریم نے کہا تھا کہ ’جب سے دونوں جاپانی کوہ پیماؤں نے اپنی مہم شروع کی ہے تب سے بیس کیمپ میں موجود حکام کے ساتھ ان کا کوئی رابطہ نہیں تھا۔

’انہیں آخری بار 10 جون کو  پانچ ہزار میٹر سے زیادہ بلندی پر دیکھا گیا تھا۔‘

جاپانی کوہ پیماؤں کی ایک اور ٹیم نے منگل کو تقریبا پانچ ہزار 650 میٹر کی بلندی پر واقع کیمپ ٹو پہنچ کر خطرے کی اطلاع دی تھی، جہاں ہیراوکا اور تاگوچی کو ہونا چاہیے تھا۔

ان کوہ پیماؤں کی تلاش آج یعنی جمعے کو دوبارہ شروع کی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کریم نے مزید کہا کہ ’پانچ جاپانی کوہ پیماؤں سمیت آٹھ رکنی ریسکیو ٹیم پیدل انہیں تلاش کرے گی۔‘

یہ دونوں کوہ پیما تین جون کو بیس کیمپ پہنچے تھے اور پورٹرز کی مدد کے بغیر چوٹی سر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

سپینٹک، جسے گولڈن پیک بھی کہا جاتا ہے، کو سیاحتی کمپنی، ایڈونچر ٹورز کی ویب سائٹ پر ’نسبتا قابل رسائی اور سیدھی چوٹی‘ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

دنیا میں آٹھ ہزار میٹر سے زیادہ بلندی والے 14 پہاڑوں میں سے پانچ پاکستان میں واقع ہیں، جن میں دنیا کا دوسرا بلند ترین پہاڑ کے ٹو بھی شامل ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں آٹھ ہزار نو سو سے زائد غیر ملکی گلگت بلتستان آئے تھے جہاں موسم گرما میں جون کے اوائل سے اگست کے آخر تک چوٹیاں سر کرنے کا وقت ہوتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان