چین میں #MeToo تحریک چلانے والی صحافی کو پانچ سال قید

آر ایس ایف ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2024 میں چین 180 ممالک میں سے 172 ویں نمبر پر ہے جہاں وہ اس ملک کو صحافیوں اور پریس کی آزادی کے محافظوں کے لیے دنیا کی سب سے بڑی جیل قرار دیتا ہے۔

صحافی ہوانگ شوکین (صوفیہ ہوانگ) کو جمعہ 14 جون 2024 کو گوانگژو (جنوبی چین) کی ایک عدالت نے ’ریاستی طاقت کو ختم کرنے کے لیے اکسانے‘ کے الزام میں پانچ سال قید کی سزا سنائی (آر ایس ایف)

جنسی ہراسانی کے خلاف عالمی تحریک #MeToo میں متحرک چینی تفتیشی صحافی ہوانگ ژیکین کو تقریباً ایک ہزار دنوں کی نظر بندی کے بعد ’ریاستی اقتدار کے خلاف تخریب کاری پر اکسانے‘ کے جرم میں پانچ سال قید کی سزا سنا دی ہے۔

صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے جعمے کو ایک بیان میں ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

صحافی ہوانگ ژیکین (صوفیہ ہوانگ) کو جمعہ 14 جون 2024 کو گوانگژو (جنوبی چین) کی ایک عدالت نے ’ریاستی طاقت کو ختم کرنے کے لیے اکسانے‘ کے الزام میں پانچ سال قید کی سزا سنائی۔

چین کی #MeToo تحریک سے تعلق رکھنے والی ہوانگ کو ستمبر 2021 میں برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے روانگی سے ایک دن قبل گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت کے گرد و نواح میں پولیس کی بھاری نفری کی وجہ سے صحافیوں اور حامیوں کو کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے روکنے کے بعد ان کے ساتھی اور مزدور کارکن وانگ جیان بنگ کو بھی اسی الزام کے تحت تین سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہوانگ پر 22 ستمبر 2023 سے حراست میں تھیں اور اس دوران ان پر مقدمہ چلایا گیا لیکن اس وقت فیصلہ نہیں سنایا گیا تھا۔ حراست کے دوران انہیں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی کمر میں شدید درد کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ چینی پولیس کی جانب سے استعمال کیے جانے والے بدنام زمانہ ٹارچر ٹول 'ٹائیگر کرسی' میں طویل عرصے تک ان سے پوچھ گچھ بتائی جاتی ہے۔

آر ایس ایف ایشیا پیسیفک بیورو کے ڈائریکٹر فریڈرک علوآنی کا کہنا تھا کہ ہوانگ ژیکین سماجی مسائل پر روشنی ڈال کر صرف مفاد عامہ کی خدمت کر رہی تھیں اور انہیں کبھی حراست میں نہیں لیا جانا چاہیے تھا۔ ’ہم بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ ملک میں حراست میں لیے گئے دیگر 118 صحافیوں اور آزادی صحافت کے محافظوں کے ساتھ ان کی رہائی کے لیے چینی حکام پر دباؤ ڈالے۔‘

سنہ 2018 میں ہوانگ نے، جو خواتین کے حقوق اور بدعنوانی سے لے کر صنعتی آلودگی تک کے موضوعات کی کوریج کرتی ہیں، میڈیا انڈسٹری میں صنف کی بنیاد پر ہراسانی کے پھیلاؤ کا انکشاف کرتے ہوئے سروے کیے تھے۔ انہوں نے بیجنگ میں چین کی سب سے مشہور یونیورسٹیوں میں سے ایک میں چین کے پہلے #MeToo کیس کو پیش کرنے میں بھی مدد کی اور جنسی ہراسانی پر رپورٹنگ کے لیے ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنایا۔

سنہ 2019 میں ہوانگ کو ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامی مظاہروں کی کوریج کرنے پر 'جھگڑے کرنے اور پریشانی پیدا کرنے' کے الزام میں تین ماہ کے لیے حراست میں لیا جا چکا ہے۔

آر ایس ایف ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2024 میں چین 180 ممالک میں سے 172 ویں نمبر پر ہے جہاں وہ اس ملک کو صحافیوں اور پریس کی آزادی کے محافظوں کے لیے دنیا کی سب سے بڑی جیل قرار دیتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین