عید الاضحیٰ پر سنت ابراہیمی کی ادائیگی ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن اس کے ساتھ ایک پریشانی بھی لاحق ہوتی ہے کہ اچھا قصائی کہاں سے ڈھونڈ کر لایا جائے؟
بہترین قصائی کی نشانی ہے کہ جانور کے ذبح ہونے سے گوشت بنانے تک ہر کام مہارت سے ہو۔
شہر ملتان سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے ہی قصائی سے انڈپینڈنٹ اردو نے اس سلسلے میں رابطہ کیا۔
راشد 15 سال سے اس کام سے وابستہ ہیں اور یہ ان کا خاندانی کام ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ان کے والد گذشتہ 50 سال سے یہ کام کر رہے ہیں اور وہ ان کے استاد بھی ہیں۔
بقول راشد: ’اصل قصائی وہ ہوتا ہے جو پورا سال اس کام سے وابستہ رہے۔ وہ لوگ جو عید پر قصائی کا کام کرتے ہیں وہ پروفیشنل نہیں ہوتے، یہی وجہ ہے کہ ایسے لوگ کم پیسوں میں قربانی کرنے کے لیے رضا مند ہوجاتے ہیں، لیکن بعد میں اکثر لوگ یہ شکایات کرتے ہیں کہ قصائی نے ان کی قربانی کا گوشت ٹھیک نہیں کاٹا۔‘
ساتھ ہی انہوں نے بتایا: ’جو لوگ ہم سے قربانی کرواتے ہیں وہ پشت در پشت ہم سے ہی کرواتے ہیں، ان کے پاس ہمارا فون نمبر ہوتا ہے اور جب بھی انہیں ہماری ضرورت ہو وہ کال کر دیتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم جس گھر میں قربانی کرنے جاتے ہیں تو گھر والے خود بتا دیتے ہیں کہ قربانی کے گوشت کا تکہ، صاف گوشت، پلاؤ، پارچے یا قیمہ بنا دو پھر ہم ان کی مرضی کا گوشت تیار کردیتے ہیں۔‘
بقول راشد: ’جو قصائی 12 مہینے یہ کام کرتے ہیں وہ بہتر جانتے ہیں کہ گوشت کو کس انداز میں بنایا جاتا ہے کہ وہ کھانے کے لیے لذیذ بنے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’قربانی کا گوشت بناتے وقت ہم اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ گوشت ایسا بنایا جائے جیسا ہم اپنی دکان پر گاہکوں کے لیے تیار کرتے ہیں۔ مثلاً چھوٹی بوٹی، بڑی بوٹی، قیمہ اور مختلف کھانوں کے لیے جو گوشت تیار کیا جاتا ہے، ہم اس کے مطابق گوشت تیار کرتے ہیں۔‘
اسی طرح ’پلاؤ کے لیے سینے کا، اچار گوشت کے لیے پُٹھ کا اور تکے کے لیے بغیر ہڈی کا گوشت مقدم ہے۔‘
راشد نے مزید بتایا کہ ’بیٹھک خشک انڈرکٹ اور سفیدہ بغیر ہڈی کا، یہ تکے اور کباب میں کام آتا ہے اور گردن، مچھلی، سینہ یا چانپ کا ہڈی والا گوشت پلاؤ کے لیے اور سالن کے لیے بہترین گوشت ہوتا ہے۔‘