حج پر پاکستانیوں کی اموات کی ویڈیوز ’پروپیگنڈا‘ تھیں: وزیر

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا ہے کہ پاکستانی حجاج کو مدد نہ ملنے سے متعلق سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز پروپیگنڈا ہیں اور حاجیوں کو تمام سہولیات میسر تھیں۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا ہے کہ حج 2024 کے دوران پاکستانی حجاج کو مدد نہ ملنے سے متعلق سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز پروپیگنڈا ہیں اور حاجیوں کو تمام سہولیات میسر تھیں۔

رواں ہفتے حج کے دوران اور اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایسی خبریں اور ویڈیوز گردش کر رہی تھیں کہ پاکستانیوں کو مشاعر مقدسہ پر گرمی کے موسم میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور انہیں بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا۔

پاکستان حج مشن ان خبروں کی گذشتہ روز تردید کر چکا ہے اور اب وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے بھی انہیں پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔

چوہدری سالک حسین پاکستانی حج مشن کی نگرانی کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر پاکستانی حجاج کی اموات سے متعلق ویڈیوز پروپیگنڈا ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’اس سال پاکستانی سرکاری عازمین حج کے پاس ٹرین کی سہولت موجود تھی۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ انہیں بسوں کا انتظار نہیں کرنا پڑا۔ وہ سیدھا ٹرین سٹیشن گئے اور مشاہیر کا سفر ٹرین کے ذریعے کیا۔‘

سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’جو ویڈیوز آپ دیکھ رہے ہیں ان میں زیادہ تر پاکستانی نہیں ہیں بلکہ دوسری قومیتوں کے لوگ ہیں۔‘

بقول چوہدری سالک حسین: ’ان میں نظر آنے والے زیادہ لوگ غیر قانونی طور پر وہاں موجود تھے۔ سعودی حکومت یہ اعلانات کرتی رہی کہ جو بھی فرد غیر قانونی ہو گا وہ حج نہیں کر سکتا۔ اس کے لیے حج کا ویزا اور نسک کا کارڈ ہونا لازمی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’تو ہوا یہ کہ جہاں ان غیر قانونی طور پر آئے ہوئے افراد کو رکھا گیا تھا، لوگ وہاں کی بھی ویڈیوز بنا کر بھیجتے رہے اور کہتے رہے کہ یہ پاکستانی حجاج ہیں۔ اس میں کافی پراپیگنڈا بھی ہوتا رہا ہے۔‘

تاہم وفاقی وزیر کا کہنا تھا: ’یہ کہنے کے باوجود، اگر ایک شخص بھی احرام میں فوت ہو جائے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہماری (وزارت مذہبی امور کی) ذمہ داری ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میں سمجھتا ہوں کہ لوگوں کی اموات جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ 80 سال کا کوئی شخص بھی اگر حج کرنے آیا ہوا ہے تو ان میں جذبہ 18 سال کے نوجوان کا ہوتا ہے۔ وہ نکل پڑتے ہیں۔ سعودی حکومت نے منع کیا ہوا تھا کہ دن کے سخت اوقات میں باہر نہ نکلیں، لیکن پھر لوگوں نے احتجاج کیا کہ ہمیں اجازت کیوں نہیں دی جا رہی۔‘

اس سال حج کے موقعے پر شدید گرمی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’یہاں پر درجہ حرارت 49 ڈگری تھا جو 51 ڈگری محسوس ہو رہا تھا۔ یہ غیر معمولی درجہ حرارت تھا۔‘

چوہدری سالک حسین نے ذاتی تجربہ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے خود ایک گھنٹہ انتظار کیا اور جب بس نہیں آئی تو پیدل ہی نکل گئے۔ جب 20 لاکھ افراد نے ایک ہی وقت میں ایک ہی جگہ سفر کرنا ہے تو اس طرح کے حادثات ہو جاتے ہیں۔‘

پاکستان حج مشن کے ڈائریکٹر جنرل عبد الوہاب سومرو کے مطابق 18 جون 2024 کی شام چار بجے تک 35 پاکستانیوں کی اموات کے بارے میں معلوم ہوا ہے، جن میں سے چار منیٰ میں، تین عرفات میں، دو مزدلفہ میں ہوئی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی حکومت نے تدفین اور جنازے سے متعلق حرمین میں ایک نظام کر رکھا ہے جبکہ خاندان کی جانب سے درخواست کے بعد میت کو پاکستان بھی بھجوایا جا سکتا ہے۔

رواں سال ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانیوں نے فریضہ حج ادا کیا، جن میں سے 70 ہزار 105 سرکاری جبکہ 80 ہزار سے زائد نجی عازمین شامل تھے۔

سردیوں میں حج

سعودی عرب کے قومی مرکز برائے موسمیات کے سرکاری ترجمان حسین القحطانی نے کہا ہے کہ آئندہ برس کا حج موسم گرما کا آخری حج ہوگا۔ ’ہم 17 سال بعد موسم گرما میں حج نہیں کریں گے۔‘

العربیہ اردو کے مطابق حسین القحطانی نے کہا کہ حج اگلے سال کے بعد 1447 ہجری سے شروع ہو کر آٹھ سال کے عرصے کے لیے موسم بہار میں منتقل ہوگا اور اس کے بعد مزید آٹھ سالوں میں حج کا موسم سردیوں کے موسم میں آئے گا۔ اس طرح ہم 16 سال کی مدت کے لیے گرمیوں کے موسم میں حج کو مکمل طور پر الوداع کریں گے۔

سعودی عرب میں گرمیوں میں اوسط درجہ حرارت 45 سے 47 ڈگری سیٹی گریڈ کے درمیان ہوتا ہے۔

سعودی عرب کی شوریٰ کونسل کے رکن اور موسمیاتی تبدیلی کے محقق ڈاکٹر منصور المزروعی نے کہا کہ حج کا موسم اس وقت گرمیوں میں آیا ہے جبکہ اگلے سال بھی یہ موسمِ گرما میں ہوگا۔ اس کے بعد بتدریج حج سیزن موسمِ بہار میں منتقل ہونا شروع ہوگا اور آٹھ سال موسم بہار میں حج جاری رہے گا۔

ڈاکٹر منصور المزروعی کہتے ہیں کہ حج کا موسم سردیوں کے موسم میں آنے میں مزید آٹھ سال لگیں گے، جس کا آغاز ہجری سال 1454 ہجری سے شروع ہونے والے حج سیزن سے ہوگا، جو 1461ھ تک سردیوں میں رہے گا۔

1462 اور 1469 ہجری کے درمیان کا عرصہ خزاں کے حج سیزن پر مشتمل ہوگا۔ اس طرح یہ چار موسم 33 ہجری سالوں میں مکمل ہو کر 1470 ہجری کو ایک بار پھر حج سیزن گرمیوں میں آئے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان