پاکستان کی مرکزی دھارے کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے جمعہ کو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی حمایت کے لیے اتفاق رائے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
اس عزم کا اعادہ اسلام آباد میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اہم رکن لیو جیان چاؤ کے تین روزہ دورے کے دوران چائنا پولیٹیکل پارٹیز فورم اور پولیٹیکل پارٹیزاس جوائنٹ کنسلٹیو میکانزم کے تیسرے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس کی مشترکہ صدارت پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے بین الاقوامی شعبہ کے وزیر اور کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن لیو جیان چاؤ نے کی۔
تقریب میں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اور قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق کے علاوہ تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی سینیئر قیادت نے شرکت کی، جن میں پاکستان مسلم لیگ ن کے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، ایم کیو ایم پاکستان کے خالد مقبول صدیقی، جے یو آئی (ف) کے مولانا فضل الرحمان، پاکستان پیپلز پارٹی کی حنا ربانی کھر شامل تھے۔
اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر سید علی ظفر بھی شریک ہوئے۔ انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’سی پیک پاک چین دوستی کا ثبوت ہے۔۔۔ہمیں اسے کامیاب بنانا ہے، بہت وقت گزر چکا ہے، ہم نے پیش رفت دیکھی ہے مگر وہ آہستہ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس میں تیزی آئے گی۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر سید علی ظفر، استحکام پاکستان پارٹی کی منزہ حسن، نیشنل پارٹی کے سینیٹر جان محمد، سینیئر سیاستدان افراسیاب خٹک اور دیگر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ سی پیک نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو لوڈ شیڈنگ کے ایک پرانے مسئلے سے نجات دلانے کے علاوہ سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں نے پاکستانی عوام کے لیے روزگار کے سینکڑوں نئے مواقع پیدا کرنے میں مدد کی، جسے پاکستانی عوام کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین کو یاد کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں فریقوں نے سی پیک کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد کے لیے اتفاق رائے کا اظہار کیا اور منصوبے میں تیسرے فریق کی شرکت کے طریقہ کار پر دستخط کیے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان عوام سے عوام کے روابط کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک چین اقتصادی اور تزویراتی شراکت داری کا ایک اہم ستون ہے اور اس کی اہمیت پر مکمل اتفاق رائے ہے کیونکہ اس نے سماجی و اقتصادی خوشحالی اور علاقائی روابط کی جانب پاکستان کی کوششوں کو متحرک کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ دونوں ممالک کے اعلیٰ معیار کے دوسرے مرحلے کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور دونوں فریق زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، صنعت، کان کنی اور معدنیات کے شعبوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپنے ریمارکس میں چینی وزیر لیو جیان چاؤ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ’انتہائی کامیاب‘ دورے کے دوران دستخط کیے گئے معاہدوں نے دونوں ممالک کو مطلوبہ تبدیلیاں لانے کے لیے اپنے تعلقات کو بہتر کرنے کا موقع فراہم کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی قیادتوں کے عزم نے دنیا کو واضح پیغام دیا ہے کہ چین پاکستان دوستی اٹوٹ ہے۔
چینی سفارت کار نے کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت نے پانچ اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایز (Es) متعارف کروائے، جو مشترکہ کمیونٹی کو فروغ دینے کے لیے دونوں ملکوں کی عوام کے لیے مل کر کام کرنے کا ایک اہم موقع پیش کرتا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک استحکام، علاقائی روابط اور اقتصادی نمو اور ترقی کے لیے امید کی کرن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گوادر چین کو براہ راست بحیرہ عرب تک رسائی فراہم کرتا ہے اور پاکستان کے لیے اقتصادی بحالی کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔
احسن اقبال نے اجلاس کی منفرد نوعیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اجلاس کا انعقاد اور پاکستان کی قومی قیادت سمیت سیاسی جماعتوں کی شرکت پاکستان چین تعلقات اور سی پیک پر قومی اتفاق رائے کا آئینہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات ان کی اندرونی سیاست اور الگ الگ نظریات سے بالاتر اور تمام جماعتوں کی پالیسی کا اہم ترین جزو ہیں۔