سندھ کے ضلع سانگھڑ کی پولیس کا کہنا ہے کہ اونٹنی کی ٹانگ کاٹے جانے کا معاملہ مقامی سیاست کی نذر ہوتا نظر آ رہا ہے۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی)، سانگھڑ اعجاز احمد شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اونٹنی کے مالک سومر بین نے اپنا ابتدائی بیان تبدیل کر دیا ہے۔
ان کے مطابق ’اب وہ کسی غلام رسول کا نام لے رہے ہیں، جو ان کے ابتدائی بیان میں موجود نہیں تھا۔‘
ایس ایس پی اعجاز احمد شیخ کا کہنا تھا کہ پولیس کی تفتیش کے بعد جن چھ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ان میں سے دو نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گرفتار ملزمان دریا خان اور جعفر کا دو مرتبہ ریمانڈ بھی حاصل کیا گیا، جب کہ ان سے دو کلہاڑیاں بھی برآمد ہوئیں ہیں۔
پولیس افسر نے کہا کہ سانگھڑ پولیس چند ایک روز مقدمے کا چالان عدالت میں جمع کروا دے گی۔
ٹانگ گنوانے والی اونٹنی کے مالک سومر بین نے مقامی عدالت کو بتایا تھا کہ اصل ملزم ابھی بھی پولیس کے پکڑ سے دور ہے، جس پر عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ ان کا مؤقف سن کر مقدمہ درج کیا جائے۔
اس مقدمے کے سلسلے میں گرفتار چھ ملزمان کو ہفتے کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور بعدازاں انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل کر دیا گیا۔
اس موقع پر اونٹنی کے مالک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کا مؤکل پولیس کے بجائے عدالت کو بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں۔
اس پر سومر بین کا بیان سول جج حبیب اللہ سیال کے روبرو ریکارڈ ہوا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سرکاری مدعیت میں کمزور ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
سول جج حبیب اللہ سیال نے 162 کے تحت اونٹنی کے مالک سومر بین کا بیان سننے کے بعد منگلی پولیس کو حکم دیا کہ مالک کے مؤقف کے مطابق مقدمہ درج کیا جائے۔
ایس ایس پی سانگھڑ نے غلام رسول کو گرفتار نہ کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ’پولیس کی تفتیش کے مطابق ملزم دریا اور جعفر ہی ہیں کیونکہ واقعہ ان کی زمینوں کے پاس پیش آیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہمیں شبہ ہے کہ اونٹ کے مالک کے بیان میں تبدیلی اس لیے آرہی ہے کہ یہ معاملہ اب لوکل سیاست کی نذر ہورہا ہے۔‘
پولیس کے مطابق: ’غلام رسول ایک زمیندار ہے اور تفتیش کے سے معلوم ہوا کہ ان کی زمینوں کی حدود میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔‘
ایس ایس پی سانگھڑ کا کہنا تھا کہ اونٹنی کی ٹانگ کاٹے جانے کے معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔
واقعے کا پس منظر
سومر بین کی اونٹنی نے 13 جون کو ضلع سانگھڑ کے علاقہ منگلی میں ایک کھڑی فصل کو نقصان پہنچایا جس پر وہاں موجود ملزمان نے اس اونٹنی کی ٹانگ کاٹ دی تھی۔
میڈیا پر واقعے کی کوریج کے بعد زخمی اونٹنی کو سانگھڑ سے کراچی میں جانوروں کے حقوق کی تنظیم سی ڈی آر ایس بینجی پراجیکٹ فار اینیمل ویلفیئر کے شیلٹر ہوم منتقل کر دیا گیا تھا۔
شیلٹر کی سربراہ سارہ جہانگیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ آٹھ ماہ کی اونٹنی کا زخم ابھی تازہ ہے اور درد کم اور زخم خشک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
'اونٹنی کا مستقل حل مصنوعی ٹانگ ہے، مگر زخم بھرنے میں دو مہینے لگ سکتے ہیں، جس کے بعد مصنوعی ٹانگ لگائی جائے گی۔‘