پاکستان کے لیے اولمپک میڈل کا خواب دیکھنے والی خاتون شوٹر

21  سالہ کشمالہ کا تعلق ایک فوجی خاندان سے ہے اور وہ اولمپک شوٹنگ کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں۔

پاکستان کے لیے اولمپکس میں تمغہ جینے کی خواہش رکھنے والی کشمالہ طلعت پستول کی شست سے نشانے پر توجہ مرکوز کیے تھمی سانسوں کے ساتھ نشانہ باندھ رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 26 جولائی سے شروع ہونے والے پیرس گیمز میں کشمالہ طلعت 10 میٹر ایئر پستول اور 25 میٹر کے مقابلوں میں حصہ لیں گی۔

کشمالہ بین الاقوامی سطح پر کامیابی حاصل کرنے کے ساتھ اس قدیم سوچ کو بھی چیلنج کرنا چاہتی ہیں جس کے مطابق خواتین کو کھیلوں سے دور رہنا چاہیے۔

21  سالہ کشمالہ کا تعلق ایک فوجی خاندان سے ہے اور وہ اولمپک شوٹنگ کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں۔

کشمالہ کے بقول ’پاکستان میں لڑکیوں کو گھر میں رہنے، لڑکیوں جیسے کام کرنے اور گڑیا کے ساتھ کھیلنے کا کہا جاتا ہے جبکہ لڑکے بندوقوں سے کھیلتے ہیں۔‘

انہوں نے جہلم میں ایک ٹارگٹ رینج میں اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں کسی کو بھی اپنا حریف نہیں سمجھتی، میرا مقابلہ خود سے ہے۔‘

کشمالہ قومی سطح پر درجنوں اور بین الاقوامی سطح پر چار تمغے جیت چکی ہیں جن میں گذشتہ سال ایشین گیمز میں پاکستان کا پہلا شوٹنگ میڈل، کانسی کا تمغہ بھی شامل ہے۔

پاکستان نے اب تک صرف 10 اولمپک تمغے جیتے ہیں جو تمام مردوں نے جیتے ہیں اور 1992 کے بعد سے کوئی تمغہ نہیں جیتا۔

کشمالہ نے حال ہی میں کمیونیکیشن میں یونیورسٹی کی ڈگری مکمل کی ہے اور انٹرنیشنل شوٹنگ سپورٹس فیڈریشن کے مطابق وہ عالمی رینکنگ میں 10 میٹر ایونٹ میں 37 ویں اور 25 میٹر میں 41 ویں نمبر پر ہیں۔

کشمالہ کہتی ہیں کہ ’میں اپنی پہچان بنانا چاہتی ہوں، میں مزید کام کرنا چاہتی ہوں۔

’میں چاہتی تھی کہ جب بھی شوٹنگ کے بارے میں بات کی جائے یا ’کشمالہ‘ کا ذکر کیا جائے تو اسے کسی ایسے شخص کے ساتھ جوڑا جائے جس نے پاکستان کے لیے کچھ بڑا کیا ہو۔‘

مشکلات کا مقابلہ کرنے کی امید میں، وہ ایک دن میں 10 گھنٹے مشق کرتی ہیں جس میں ایک گھنٹہ جسمانی ورزش اور پھر 10 میٹر اور 25 میٹر کی رینج پر چار چار گھنٹے نشانہ بازی کی تربیت شامل ہیں۔

شام کا آخری گھنٹہ وہ مراقبہ کرنے میں گزارتی ہیں اور اپنے مقصد تک پہنچنے کے لیے ضروری سکون حاصل کرنے کی غرض سے جلتی ہوئی موم بتی کے شعلے پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔

کشمالہ کے مطابق: ’میں پاکستان کا نام روشن کرنے کے لیے اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے پرعزم ہوں۔‘

ٹارگٹ شوٹنگ کا کھیل پاکستان میں عام نہیں ہے اور کرکٹ اب تک کا سب سے مقبول مشغلہ ہے لیکن یہاں تمام کھیل کم فنڈنگ کا شکار ہیں تاہم پاکستان میں بندوقیں ہر جگہ موجود ہیں۔

 ہتھیاروں پر تحقیق کرنے والے سوئس گروپ سمال آرمز سروے نے 2017 میں تخمینہ لگایا تھا کہ پاکستان میں شہریوں کے پاس تقریباً چار کروڑ 40 لاکھ  قانونی یا غیر قانونی بندوقیں موجود ہیں۔

یہ اعداد و شمار عالمی سطح پر چوتھے نمبر پر ہیں اور اس کا مطلب ہے کہ 24 کروڑ سے زیادہ آبادی والے ملک میں ہر 100 شہریوں کے مقابلے میں 22  ہتھیار موجود ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کشمالہ کو جہلم کے ایک فوجی مرکز میں ملکی افسران اور ایک غیر ملکی کوچ تربیت دیتے ہیں لیکن ان کا تعلق راولپنڈی کے گیریژن شہر سے ہے جہاں مسلح افواج کا ہیڈ کوارٹر ہے۔

ان کی 53 سالہ والدہ ثمینہ یعقوب فوج کی نرسنگ سروس میں میجر کے طور پر خدمات انجام دیتی ہیں اور انہوں نے فیملی لیونگ روم میں فخر سے اپنی بیٹی کے بہت سے تمغے سجائے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ایک بار خود بھی مقابلہ کرنے کا خواب دیکھا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے شادی کر لی اور اس زندگی میں مصروف ہو گئی لیکن جب میں اپنی بیٹی کو میرا خواب لے کر آگے بڑھتے ہوئے دیکھتی ہوں تو مجھے خوشی ہوتی ہے۔‘

کشمالہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ ’لڑکیوں کو آگے بڑھنا چاہیے، مشاہدہ کرنا چاہیے، تندہی سے کام کرنا چاہیے اور ان کے والدین کو ان کی مدد کرنی چاہیے۔‘

’ان کا ماننا ہے کہ وہ کچھ بھی کر سکتی ہیں۔ وہ ایسا ہی سوچتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین