پنجاب حکومت 100 دن: ’کچھ منصوبے اچھے، طویل منصوبہ بندی کا فقدان‘

پنجاب حکومت نے اپنی سو دنوں کی کارکردگی کے حوالے سے ایک کتابچہ بھی جاری کیا ہے جس کی فہرست پر نظر دوڑائیں تو 28 مختلف محکمہ جات کا حوالہ دکھائی دیتا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 28 جون 2024 کو صوبائی اسمبلی میں بجٹ سیشن کے دوران تقریر کی (مریم نواز/ فیس بک)

پنجاب حکومت کے ابتدائی سو دن مکمل ہو چکے ہیں اور اس دوران صوبے کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے جو کارکردگی دکھائی اس کی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے تشہیر بھی جاری ہے۔

تاہم تجزیہ نگاروں کے مطابق پنجاب حکومت کے سو دنوں کی کارکردگی میں کچھ منصوبے اچھے بھی ہیں لیکن لانگ ٹرم منصوبہ بندی کا فقدان ہے اور وہ چیزیں جنہیں روزمرہ کی بنیاد پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے ان کی تشہیر زیادہ کی جا رہی ہے جو ایک ’لانگ ٹرم پلاننگ نہیں بلکہ پراپیگینڈا‘ ہے۔

پنجاب حکومت نے اپنی سو دنوں کی کارکردگی کے حوالے سے ایک کتابچہ بھی جاری کیا ہے جس کی فہرست پر نظر دوڑائیں تو 28 مختلف محکمہ جات کا حوالہ دکھائی دیتا ہے جس میں محکمہ خوراک، تعلیم، صحت، ماحولیات، صنعت و تجارت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، پنجاب سیف سٹی اتھارٹی، پنجاب پولیس، انسانی حقوق، اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے علاوہ دیگر شعبہ جات بھی شامل ہیں۔ جبکہ ’مریم کی دستک‘ نامی پراجیکٹ بھی شروع کیا جا چکا ہے جس میں حکومت کے مطابق 65 مزید خدمات اگلے تین ماہ میں پنجاب کے تمام اضلاع میں شروع کی جائیں گی۔

مریم نواز نے ان ابتدائی سو دنوں کی کارکردگی کے حوالے سے 28 جون کو صوبائی اسمبلی کے ایوان میں بجٹ تقریر کے دوران بھی ایک لمبا چوڑا خطاب کیا جس میں انہوں نے نہ صرف اپنی کارکردگی کا چرچہ کیا بلکہ حزب اختلاف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’100 دنوں میں جو کام کیا یہ 300 سالوں میں بھی سب مل کر نہیں کر سکتے۔‘

انہوں نے صوبائی اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران مزید کہا: ’ہم 100 دنوں میں وہ سب کام کر کے آئے ہیں جن کا ہم نے وعدہ کیا تھا۔‘

’سابقہ دور میں جو دوائیں ہسپتالوں میں بند کر دی گئی تھیں وہ دوبارہ ملنا شروع ہو چکی ہیں۔ تمام سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو مفت ادویات دی جا رہی ہیں اور لوگوں کی دہلیز پر مفت ادویات پہنچائی جا رہی ہیں۔‘

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا: ’پنجاب حکومت کے مشکل فیصلوں کے باعث آٹے کی قیمت میں نمایاں کمی ہوئی۔ پنجاب نے نہ صرف روٹی کی قیمت کم کی بلکہ پورے صوبے میں اس پر عمل درآمد کروایا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’100دنوں میں کسی رشتہ دار یا جاننے والے دوست، احباب کی سفارش قبول نہیں کی۔‘

اگر وزیر اعلیٰ پنجاب کی سو دنوں کی کارکردگی پر ایک نظر دوڑائیں تو اس میں سرفہرست 30 ارب کا رمضان پیکج، خواتین کے لیے ورچوئل تھانے کا قیام، لاہور کے دو سو مقامات پر فری وائی فائی، مفت ادویات کی عوام کو دہلیز تک فراہمی، موبال میڈکل یونٹس اور صاف ستھرا پنجاب جیسے متعدد منصوبے شروع کیے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پنجاب حکومت کی اس سو دن کی کارکردگی کے حوالے سے تجزیہ نگار وجاہت مسعود کہتے ہیں کہ ’پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں جو حکومت ہے وہی وفاقی سطح پر بھی ہے۔ پنجاب میں بھی وفاقی حکومت کے کام کا عکس دکھائی دیتا ہے۔‘

وجاہت مسعود نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مریم نواز نے جو کتابچہ جاری کیا اور ڈی جی پی آر نے چھاپہ جس میں پہلے سو دن کی کارکردگی بتائی گئی، مارشل لا سمیت دیگر حکومتیں بھی ایسا ہی کرتی ہیں۔‘

’مسئلہ یہ ہے کہ حکومت سیاسی وجوہات کہ بنیاد پر اپنی کوئی باقائدہ سمت طے نہیں کر پائی۔ اس حکومت کی کاکردگی گھنٹوں اور دنوں کے حساب سے بتائی جا رہی ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کو سیاسی طور پر زندہ رکھ کر دوسری سیاسی قوتوں کو دباؤ میں رکھا جا رہا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اسی طرح مریم نواز بھی دباؤ میں رہ کر کام کر رہی ہیں اور ایسی ہی صورت حال میں وہ اپنی کارکردگی ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور ایک ایسی حکومت چلا رہی ہیں جس کی کوئی مستقل سمت نہیں۔ بہر حال یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ دباؤ میں بھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور تجزیہ نگار حسن عسکری پنجاب حکومت کے ابتدایی سو دنوں کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ’اس سو دنوں کی کارکردگی کو اشتہاروں کے ذریعے بھی عوام تک پہنچایا گیا جس کا فائدہ یہ بھی ہوا کہ اس کے ذریعے میڈیا کو خوش کیا گیا کیونکہ اشتہاروں کی مد میں پرنٹ ہو یا الیکٹرانک میڈیا ان کی آمدنی ہوتی ہے۔‘

حسن عسکری کہتے ہیں کہ ’مریم نواز کی کارکردگی کا مکس بیگ ہے۔ کچھ اقدامات انہوں نے کیے ہیں جو وقتی طور پر عوام کو فائدہ پہنچائیں گے لیکن پنجاب کے دور رس مسائل کے حوالے سے ابھی تک انہوں نے کچھ واضح نہیں کیا۔‘

’مریم نواز نے صحت کی سہولیات اور ہسپتالوں کو بہتر کرنے کی کوشش کی ہے اس پر مزید توجہ کی ضرورت ہے تاکہ غریبوں تک سہولتیں زیادہ پہنچیں کیونکہ آبادی اتنی ہے کہ انہیں مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’روٹی کہیں سستی ہے کہیں نہیں، آٹا بھی سستا ہوا تھا لیکن اب کچھ مہنگا ہو گیا ہے باقی سبزیاں دالیں وغیرہ سب سامان مہنگا ہے۔ میرے خیال میں اس میں ان کو کامیابی نہیں ہوئی۔‘

حسن عسکری کے خیال میں مریم نواز کے پاس ’لانگ ٹرم ایجنڈہ کچھ نہیں ہے۔ صرف وہ چیزیں جس کی وہ ہر روز تشہیر کر سکیں ان کو وقتی طور پر کنٹرول کررہی ہیں۔‘

’لانگ ٹرم میں کچھ پالیسیاں ان کے بس میں نہیں ہیں کیونکہ ان کا براہ راست تعلق وفاقی حکومت سے ہے لیکن جو چیزیں ان کے ہاتھ میں ہیں جیسے کھانے پینے کی اشیا، ان کی قیمتوں میں کمی کریں، صحت اور تعلیم کی سہولیات کو عام آدمی کے لیے آسان کریں۔ لیکن اس میں بھی کوئی لانگ ٹرم پلاننگ نہیں ہے صرف پراپیگینڈا ہی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان