افغان طالبان کے ایک وفد نے اتوار کو قطر میں اقوام متحدہ کی زیر قیادت افغانستان پر ہونے والے اجلاس میں شرکت کی، جب کہ منتظمین نے کہا کہ خواتین کو اجتماع سے باہر رکھا جائے گا۔
دو روزہ اجلاس قطری دارالحکومت دوحہ میں افغان بحران پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام تیسرا اجلاس ہے۔
کابل میں طالبان حکومت کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد جو اس کے وفد کی قیادت کر رہے ہیں، نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وفد نے اجلاس کے موقع پر روس، بھارت اور ازبکستان سمیت کئی ممالک کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں۔
اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اقوام متحدہ کے اجلاس کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں، جن میں یو این نے مختلف ملکوں کے خصوصی ایلچیوں اور طالبان کے نمائندوں کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔‘
ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی قیادت میں طالبان حکومت کے وفد سے اقوام متحدہ کے حکام اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے سمیت 20 سے زیادہ ملکوں کے سفیروں کی ملاقات متوقع تھی۔
طالبان کو پہلے اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس نے کہا کہ انہوں نے فروری میں ہونے والے دوسرے اجلاس میں شرکت کے لیے ناقابل قبول شرائط رکھی تھیں، جن میں یہ افغان سول سوسائٹی کے ارکان کو مذاکرات سے باہر رکھنا اور طالبان انتظامیہ کو افغانستان میں جائز حکومت سمجھے جانے کے مطالبات شامل تھے۔
طالبان نے اگست 2021 میں افغان دارالحکومت کابل پر اقتدار حاصل کیا تھا، جس کی وجہ امریکی اور نیٹو افواج کا دو دہائیوں کی جنگ کے بعد ملک سے انخلا کے آخری ہفتوں میں تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ابھی تک کسی ملک نے سرکاری طور پر طالبان انتظامیہ کو افغانستان کی جائز حکومت کے طور تسلیم نہیں کیا ہے اور اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ تسلیم کرنا تقریباً ناممکن ہے، جب تک خواتین کی تعلیم اور ملازمت پر پابندیاں برقرار رہتی ہیں۔
مجاہد نے ہفتے کے روز دارالحکومت کابل میں صحافیوں کو بتایا کہ وفد ’مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے کے لیے دوحہ جا رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ مشکل وقت میں افغان عوام کو ترک نہ کریں اور افغانستان کی تعمیر نو اور معاشی استحکام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ افغانستان کے مالیاتی اور بینکنگ نظام پر عائد بین الاقوامی پابندیوں، پرائیویٹ سیکٹر کی ترقی میں درپیش چیلنجز اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف حکومتی اقدامات پر بات چیت کریں گے۔
قبل ازیں افغانستان میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ عہدیدار روزا اوتن بائیفا نے دوحہ میں ہونے والے اجلاس میں افغان خواتین کو شامل کرنے میں ناکامی کا دفاع کرتے ہوئے اصرار کیا کہ خواتین کے حقوق کے لیے مطالبات اٹھانا یقینی ہیں۔