ہانگ کانگ میں کے پی کے 89 میں سے 84 ڈرائیونگ لائسنس جعلی: حکام

خیبر پختونخوا محکمہ ٹرانسپورٹ کے ڈائریکٹر احمد کمال کے مطابق: ’ہانگ کانگ کی جانب سے جمع شدہ 89 لائسنسوں میں سے صرف پانچ محکمہ ٹرانسپورٹ نے جاری کیے ہیں، جبکہ باقی کا ریکارڈ ہمارے سسٹم میں نہیں ہے۔‘


سٹی ٹریفک پولیس پشاور کی ویب سائٹ پر جاری کردہ لائسنس کی تصویر جو صرف وضاحتی مقصد کے لیے ہے (خیبر پختونخوا ٹریفک پولیس)

ہانگ کانگ اور آسٹریلیا حکومت کی درخواست پر خیبر پختونخوا کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے نام سے جاری شدہ مبینہ جعلی لائسنسوں کی تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے ڈائریکٹر کے مطابق رواں ہفتے سیکریٹری ٹرانسپورٹ کو رپورٹ جمع کروا دی جائے گی۔ 

ہانگ کانگ کے محکمہ انسداد کرپشن نے رواں سال جنوری میں پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ایک ای میل کی تھی، جس میں خیبر پختونخوا کے محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے جعلی ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

خیبر پختونخوا کا محکمہ ٹرانسپورٹ بین الاقوامی ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کا مجاز ہے اور پاکستانی پاسپورٹ پر فعال غیر ملکی ویزے والے شہری ہی محکمہ ٹرانسپورٹ سے انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر سکتے ہیں۔

ہانگ کانگ کے محکمہ انسداد کرپشن کی جانب سے کی گئی ای میل (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) کے مطابق پاکستانی قونصل خانے کے بعض اہلکاروں نے مبینہ طور پر مڈل مین کے ذریعے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہانگ کانگ میں موجود پاکستانیوں کو ڈرائیونگ لائسنس کی تصدیق کا سرٹیفیکیٹ جاری کیا ہے۔ 

ای میل کے مطابق ہانگ کانگ کی تفتیش کے دوران وہ لائسنس جعلی نکلے، جس پر انہوں نے خیبر پختونخوا کے محکمہ ٹرانسپورٹ سے مطالبہ کیا کہ تفتیش کے لیے انہیں متعلقہ اہلکاروں تک رسائی دی جائے۔ 

ہانگ کانگ کی جانب سے نیب کو بھیجی گئی ایک میل کے مطابق: ’جعلی لائسنس بنانا ہانگ کانگ کے پریوینشن آف برائبری قانون کے خلاف ہے اور 89 پاکستانیوں نے ہانگ کانگ کے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں جعلی لائسنس جمع کروائے، جو محکمہ ٹرانسپورٹ، خیبر پختونخوا سے جاری کیے گئے۔‘

نیب، پاکستانی وزارت خارجہ اور ہانگ کانگ کی حکومت کی جانب سے درخواستوں کے بعد خیبر پختونخوا کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے اس معاملے کی تفتیش کے لیے کمیٹی بنائی جس نے تحقیق مکمل کر لی ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محکمہ ٹرانسپورٹ کے ڈائریکٹر احمد کمال نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس معاملے کی تفتیشی رپورٹ رواں ہفتے کمیٹی کی فائنڈنگ اور تجاویز رپورٹ میں شامل کر کے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو جمع کروا دی جائیں گی۔ 

احمد کمال نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہانگ کانگ میں لائسنسوں کا یہ معاملہ چار ماہ پرانا ہے اور اس حوالے سے ہانگ کانگ کی انتظامیہ سے ہمارے مذاکرات بھی ہوئے ہیں۔ ’ہانگ کانگ کی جانب سے جمع شدہ 89 لائسنسوں میں سے صرف پانچ محکمہ ٹرانسپورٹ نے جاری کیے ہیں، جبکہ باقی کا ریکارڈ ہمارے سسٹم میں نہیں ہے۔‘

آسٹریلیا میں بھی متعدد ایسے مبینہ جعلی لائسنسوں کا انکشاف ہوا ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو رواں سال مئی میں بھیجے گئے خط (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) کے مطابق آسٹریلیا میں متعدد پاکستانیوں نے ڈرائیونگ لائسنس کی تصدیق کے لیے درخواستیں جمع کروائیں، تاہم تصدیق کے دوران ان میں بھی اسی طرح کے مسائل سامنے آئے ہیں۔

وزارت خارجہ کے مطابق کئی درخواست گزار ایسے ہیں، جن کا تعلق خیبر پختونخوا سے نہیں ہے لیکن انہیں خیبر پختونخوا کے محکمہ ٹرانسپورٹ سے لائسنس جاری کیا گیا۔ 

اسی طرح متعدد لائسنس ایسے ہیں، جن کی تصدیق محکمہ ٹرانسپورٹ، خیبر پختونخوا کے آن لائن ویریفکیشن پورٹل پر نہیں کی جا سکتی اور ان کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ 

خط کے مطابق بعض کیسوں میں ایک لائسنس نمبر پر دو افراد کا ڈیٹا آن لائن پورٹل پر موجود ہے جبکہ بعض لائسنس 18 سال سے کم عمر افراد کو جاری کیے گئے ہیں۔ ایسے لائسنس بھی جاری کیے گئے، جن میں اجرا کے وقت درخواست گزار پاکستان میں موجود نہیں تھے اور ان کے نام لائسنس جاری کر دیا گیا۔

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا میں بین الاقوامی ڈرائیونگ لائسنس صرف محکمہ ٹرانسپورٹ سے جاری کیا جاتا ہے، اس لیے اس معاملے کا ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری شدہ لائسنسوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تاہم محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے انٹرنیشنل لائسنس جاری کرنے کے لیے فعال ویزا اور پاسپورٹ کے ساتھ ڈرائیونگ لائسنس کا ہونا بھی ضروری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان