خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کی ایک مقامی عدالت نے ایک لڑکی کے ساتھ میریٹل ریپ اور اسے گھر سے اغوا کرنے کا الزام ثابت ہونے پر راشد علی نامی شخص کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
یہ فیصلہ شانگلہ کے ایڈیشنل سیشن جج محمد خان یوسفزئی نے سنایا ہے جس میں ملزم راشد علی کو عمر قید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔
میاں سفیر میریٹل ریپ (مرضی کے بغیر ازدواجی تعلق) کی شکار کم عمر بچی کے وکیل ہیں۔
میاں سفیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ مقدمہ 2023 میں درج کیا گیا تھا جس میں 17 سالہ لڑکی کا نکاح ایک شخص سے کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ لڑکی کا نکاح ہوا تھا لیکن رخصتی نہیں ہوئی تھی کیوں کہ لڑکی کی والدہ بیٹی کے لیے الگ مکان تعمیر کرنے کا مطالبہ کر رہی تھیں اور والد فوت ہوگئے تھے۔
مدعی خاتون کے وکیل میاں سفیر نے بتایا کہ ’مقدمے میں لڑکی کی والدہ نے لکھا تھا کہ ملزم سمیت ان کے گھر والے ہمارے گھر آگئے اور ہمیں رسیوں سے باندھ کر میری بیٹی کو زبردستی لے گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ لڑکی کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے۔ ان کے والد کوئلے کی کان میں مزدوری کرتے تھے جو 13 سال قبل وفات پا گئے جبکہ ان کا ایک 23 سالہ بھائی بھی کوئلے کی کان میں مزدوری کرتا ہے اور وقوعہ کے وقت گھر میں موجود نہیں تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لڑکی کی مدعیت میں ملزم پر اغوا اور میریٹل ریپ کا مقدمہ درج کیا گیا اور اس کے بعد عدالتی کارروائی شروع ہوگئی۔
میاں سفیر نے بتایا کہ ’ملزم کو میریٹل ریپ پر عمر قید اور دو لاکھ روپے جرمانہ جبکہ لڑکی کے اغوا پر ملزم کو ایک لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا۔‘
میاں سیفر نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں میریٹل ریپ (بغیر مرضی کے بیوی سے جنسی تعلق قائم رکھنا) کا یہ پہلا واقعہ ہے جس میں کسی ملزم کو سزا سنائی گئی ہے۔
اس سے پہلے میاں سفیر کے مطابق سندھ کی ایک مقامی عدالت نے میریٹل ریپ میں ملزم کو سزا سنائی تھی لیکن اس کیس کی نوعیت اور شانگلہ کیس میں فرق ہے۔
میاں سفیر نے بتایا کہ ’سندھ کے کیس میں غیر فطری طریقے سے جنسی تعلق قائم کرنے کا مقدمہ ملزم کی اہلیہ نے پاکستان پینل کوڈ کے دفعہ 377 کے تحت درج کیا تھا۔‘
پاکستان کے قوانین کے مطابق اہلیہ کے ساتھ اس کی مرضی کے بغیر جنسی تعلق قائم کرنا ریپ کے زمرے میں آتا ہے جس کے لیے سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔
میاں سفیر نے بتایا کہ 2021 میں پاکستان میں ریپ قانون میں ترمیم کی گئی تھی اور ترمیم سے پہلے کسی کے ساتھ بھی زبردستی جنسی تعلق قائم کرنا ریپ کے زمرے میں آتا تھا لیکن اس کے بعد ترمیم کر کے اب کسی کو مجبور کر کے جنسی تعلق کرنا بھی ریپ کے زمرے میں آتا ہے۔
پاکستان پینل کوڈ کا دفعہ 375 اس حوالے سے ہے جس میں 2021 میں ترمیم کی گئی ہے جس کی تعریف میں یہ لکھا گیا ہے کہ کسی بھی مرد، خاتون یا خواجہ سرا کے ساتھ ان کے مرضی کے بغیر جنسی تعلق قائم کرنا ہے اور سوڈومی بھی اس کی تعریف میں شامل کیا گیا ہے۔
صوبہ خیبر پختونخوا میں شادی کی قانونی عمر 16 برس ہے۔
پاکستان میں 2018 سے پہلے کوئی بھی میریٹل ریپ کا مقدمہ درج نہیں ہوا تھا، تاہم سکاٹش لیگل میگزین کے مطابق 2018 کے بعد پاکستان نے قانون سازی کی جس کے بعد مقدمات درج ہوئے ہیں۔
میریٹل ریپ کے اعدادوشمار بہت کم اکھٹے کیے جاتے ہیں، تاہم جرنل اف فزیشن اینڈ سرجن پاکستان کے 2008 کے ایل سروے کے مطابق 21 فیصد خواتین نے سروے کے دوران بتایا تھا کہ خواتین کے ساتھ ان کے شوہر نے مرضی کے بغیر ازدواجی تعلق قائم کیا تھا۔