دیامر بس حملے کے ماسٹر مائنڈ کے خلاف آپریشن، حالات اب کیسے ہیں؟

پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں انتظامیہ کے مطابق گذشتہ سال قراقرم ہائی وے پر مسافر بس پر حملے کے ماسٹر مائنڈ شاہ فیصل کو ایک آپریشن کے نتیجے میں مار دیا گیا ہے۔

دو دسمبر، 2023 کو نامعلوم افراد نے تصویر میں نظر آنے والی بس پر فائرنگ کی تھی۔ مقامی پولیس اہلکار واقعے کے بعد بس کے پاس کھڑے ہیں (دیامر پولیس)

پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں قراقرم ہائی وے پر گذشتہ سال مسافر بس پر حملے کے ماسٹر مائنڈ شاہ فیصل کو چار جولائی کو انٹیلیجنس کی بنیاد پر ایک آپریشن کے نتیجے میں مار دیا گیا ہے۔

گلگلت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے جمعرات کو ہونے والے آپریشن کے بارے میں میڈیا کو جاری بیان میں بتایا ہے کہ دیامر میں بس پر حملے میں گرفتار تین افراد کی نشاندہی پر مزید ملزمان نامزد کیے گئے تھے۔

گذشتہ سال دسمبر میں ضلع دیامر کے علاقے چلاس میں ایک مسافر بس نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں نو افراد جان سے گئے تھے۔

فیض اللہ فراق نے بتایا کہ بس حملے کے بعد اس علاقہ کے ہزاروں رہنے والوں نے سڑکوں پر نکل کر حملے میں ملوث افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ ’نامزد ملزمان تاحال روپوش تھے اور اسی سلسلے میں جی بی پولیس، فوج اور گلگت بلتستان سکاؤٹس نے ایک گھر پر چھاپہ مارا۔

’گھر میں چھپے اہم کمانڈر نے فائرنگ شروع کر دی جو کچھ دیر جاری رہی۔ تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں شدت پسند کمانڈر شاہ فیصل مارا گیا۔‘

فیض اللہ فراق کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں چار سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ اس حوالے سے پاکستان فوج کے تعلقات عامہ کے اداے آئی ایس پی آر نے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

فیض اللہ نے بتایا کہ دیامر میں چھاپے اور گرفتاریوں کا عمل صرف بس پر حملے میں ملوث ملزمان کے خلاف ہے اور اس کے علاوہ کوئی آپریشن نہیں ہو رہا۔

گذشتہ روز دیامر میں آپریشن کے دوران عام لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکلی آئی تھی۔

ان مظاہروں کی بعض ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین ایک گھر کو آگ لگا رہے ہیں، جب کہ دوسری فوٹیج میں کچھ لوگوں کو ایک انسانی لاش اٹھا کر لے جاتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ 

کل کیا ہوا تھا اور اب حالات کیسے ہیں؟

اقبال خان کا تعلق دیامر کی اس علاقے سے ہے، جہاں گذشتہ روز انٹیلیجنس کی بنیاد پر ایک گھر پر چھاپہ پڑا تھا اور شدت پسند کمانڈر شاہ فیصل کو مارا دیا گیا۔

انہوں نے دیامر سے انڈپینڈنٹ اردو کو فون پر بتایا کہ ’کل پورا دن آپریشن جاری تھا اور ایک گھر پر چھاپہ مارا گیا، جس کے بعد اسی گھر کو جلایا بھی گیا۔‘

اقبال کے مطابق، ’آج حالات معمول کے مطابق ہیں اور بازار کھلے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ کل کثیر تعداد میں لوگ بھی نکلے تھے۔

گلگت بلتستان کو عمومی طور پر پاکستان میں سیر و سیاحت کے لیے پر امن علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ ماضی میں کچھ فرقہ ورانہ فسادات سامنے آتے رہے ہیں لیکن مجموعی طور پر اس کو پر امن علاقہ سمجھا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گلگت بلتستان کو پاکستان سے ملانے والی شاہراہ قراقرم ہائی وے پر کچھ شدت پسندانہ واقعات ضرور سامنے آئے ہیں جن میں گذشتہ سال دسمبر میں بس حملہ بھی شامل تھا۔

گلگت بلتستان میں شدت پسندی کا بڑا واقعہ 2013 میں سامنے آیا تھا جب نانگا پربت کے بیس کیمپ میں نو غیر ملکی کوہ پیماؤں کو قتل کر دیا گیا تھا۔

اس کے بعد کچھ واقعات میں لڑکیوں کے سکولوں کو بھی بموں سے اڑایا گیا تھا۔

گلگت بلتستان کی اہمیت اس وجہ سے بھی ہے کہ قراقرم ہائی سے گزرتے ہوئے یہی شاہراہ پاکستان کو خنجراب پاس پر چین سے ملاتی ہے، جو چین کے ساتھ ایک اہم تجارتی سرحد سمجھی جاتی ہے۔

گلگت بلتستان پولیس کے ترجمان مبارک جان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گلگت بلتستان میں بھی حالات اب نارمل ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے بعد حالات معمول کے مطابق ہیں۔

قراقرم ہائی وے کے بارے میں مبارک جان کا کہنا تھا کہ شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھلی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان