برطانوی انتخابات میں 16 پاکستانی نژاد امیدواروں کی کامیابی

چار جولائی کو منتخب ہونے والے برطانوی دارالعوام کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ نسلی اعتبار سے برطانوی تاریخ کا سب سے متنوع ایوان ہے۔

برطانوی ایوانِ زیریں میں منتخب ہونے والے ارکان میں چھ خواتین بھی شامل ہیں (ایکس/برطانوی پارلیمنٹ)

برطانیہ میں چار جولائی 2024 کو ہونے والے انتخابات میں لیبر پارٹی نے 650 کے ایوان میں 412 نشستیں حاصل کنزرویٹو پارٹی کو اقتدار سے ناک آؤٹ کر دیا، جس نے صرف 121 نشستیں حاصل کر کے اپنی تاریخ کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

منتخب ہونے والے دارالعوام کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ نسلی اعتبار سے برطانوی تاریخ کا سب سے متنوع ایوان ہے، جس میں روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر نسلی اقلیتیں پارلیمنٹ کا تقریباً 13 فیصد ہوں گے جو گذشتہ الیکشن 2019 کے مقابلے میں 10 فیصد سے زیادہ ہے۔

انہی ارکان میں 16 پاکستانی نژاد برطانوی امیدواروں نے بھی کامیابی حاصل کی ہے جن کا تعلق مختلف پارٹیوں سے ہے۔

افضل خان، لیبر پارٹی، گریٹر مانچسٹر

پاکستان کے شہر جہلم سے تعلق رکھنے والے افضل خان، برطانیہ کے شہر گریٹر مانچسٹر سے لیبر پارٹی سے منسلک افضل خان نے حالیہ انتخابات تیسری مرتبہ کامیابی حاصل کی ہے۔ وہ 2017 میں پہلی بار رکنِ پارلیمان منتخب ہوئے تھے اور انہوں نے 2019 کے عام انتخابات میں بھی کامیابی سمیٹی تھی۔

یاسمین قریشی، لیبر پارٹی: بولٹن

پاکستان کے شہر گجرات سے تعلق رکھنے والی یاسمین قریشی 16 برس کی عمر میں لیبر پارٹی سے منسلک ہو گئی تھیں۔ 2010 میں پہلی مرتبہ وہ بولٹن کی مسلم خاتون ایم پی منتخب ہوئیں۔ یاسمین قریشی، روشن آرا علی اور شبانہ محمود کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ تینوں خواتین برطانیہ کی تاریخ میں بہ یک وقت پہلی مسلم خواتین ارکانِ پارلیمان منتخب ہوئیں۔

شبانہ محمود، لیبر پارٹی: برمنگھم

بیرسٹر شبانہ محمود کی پیدائش برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ہوئی۔ 2010 میں پہلی مرتبہ رکنِ پارلیمان منتخب ہوئیں۔

طاہر علی، لیبرپارٹی: برمنگھم

طاہر علی کی پیدائش برمنگھم میں ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 ان کا تعلق لیبر پارٹی سے ہے۔ طاہر علی نے برمنگھم سٹی کونسل کی نمائندگی کی۔

2018 میں دوبارہ منتخب ہوئے۔ وہ 2000 سے 2003 اور 2012 سے 2016 تک کابینہ کے رکن رہے اور 2004 سے 2012 تک شیڈو رکن کابینہ رہے۔

2024 کے جنرل الیکشن میں کامیاب ہوئے۔

زارا سلطانہ، لیبر پارٹی: برمنگھم

زارا سلطانہ کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے اور ان کی پیدائش برمنگھم میں ہوئی۔ انہوں نے لیبر پارٹی 2011 میں شمولیت اختیار کی۔ زارا سلطانہ 2019 سے ممبر پارلیمنٹ رہی ہیں۔ 4 جولائی، 024 میں دوبارہ منتخب ہوئی ہیں۔ زارا سلطانہ واحد سیاستدان ہیں جو سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ ان کے X پر 324،000 فالوورز ہیں، جبکہ کس بھی ٹک ٹاک پر 438،000، انسٹا گرام پر 273000 فالوورز ہیں۔

ناز شاہ، لیبر پارٹی: بریڈفورڈ

ناز شاہ کی پیدائش بریڈفورڈ میں ہوئی اور ان کا تعلق لیبر پارٹی سے ہے۔ وہ 2015، 2017، 2019 اور 2024 منتخب ہوئیں۔

عمران حسین ، لیبر پارٹی: بریڈفورڈ

بیرسٹر عمران حسین بریڈفورڈ میں پیدا ہوئے۔ 2015 میں بطور ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ 2017, 2019 اور 2024 میں دوبارہ رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔

نوشابہ خان، لیبر پارٹی: گلنگھم اینڈ رینھم

نوشابہ خان چار جولائی 2024 کے انتخابات میں پہلی مرتبہ ممبرپارلیمنٹ منتخب ہوئی ہیں۔

زبیر احمد، لیبر پارٹی: گلاسگو

زبیر احمد لیبر پارٹی سے منسلک ہیں اور سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو سے پہلے مرتبہ رکنِ پارلیمان منتخب ہوئے ہیں۔

محمد یسین، لیبر پارٹی: بیڈفورڈ

 

محمد یسین کی پیدائش میرپور، آزاد کشمیر میں ہوئی۔ 2006 میں بیڈفورڈ کے کونسلر منتخب ہوئے۔ 2009 اور 2015 میں دوبارہ کونسلر منتخب ہوئے۔ 2017 میں ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ 2019 اور 2024 کے جنرل الیکشن میں دوبارہ منتخب ہوئے۔

ڈاکٹر روزینہ ایلن خان، لیبر پارٹی: ٹوٹنگ، لندن

ڈاکٹر روزینہ ایلن خان 2014 سے 2018 تک بطور کونسلر منتخب ہوئیں۔ ان کی 2016 میں اس وقت بطور ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئیں جب صادق خان استعفیٰ دے کر لندن کے میئر بن گئے۔ 2017، 2019 اور 2024 کے جنرل الیکشن میں کامیابی حاصل کی۔

نصرت غنی، کنزرویٹیو پارٹی: سسکس ویلڈن

نصرت غنی 2015 سے رکنِ پارلیمان ہیں۔ ان کو اعزاز حاصل ہے کہ وہ ہاؤس آف کامنز میں جنوری 2018 میں پہلی مسلم خاتون وزیر بنی تھیں جب ان کو 2014 میں منسٹر آف سٹیٹ برائے یورپ بنایا گیا تھا۔

اس سے پہلے وہ منسٹر برائے انڈسٹری اینڈ اکانومک سکیورٹی، منسٹر برائے انوسٹمنٹ سکیورٹی اور منسٹر برائے سائنس اینڈ انوسٹمنٹ سکیورٹی رہ چکی ہیں۔

ثاقب بھٹی، کنزرویٹیو پارٹی: میریڈن اینڈ سولی ہل

 گوجر خان سے تعلق رکھنے والے ثاقب بھٹی 2019 سے کنزرویٹیو پارٹی کی طرف سے رکنِ پارلیمان ہیں۔ وہ پارلیمنٹری انڈر سیکریٹری آف سٹیٹ برائے ٹیکنالوجی اینڈ ڈیجیٹل اکانومی کام کر رہے ہیں۔ وہ کنزرویٹیو پارٹی کے وائس چیئرمین آف بزنس بھی رہ چکے ہیں۔

محمد اقبال حسین، آزاد امیدوار: بیٹلی اینڈ ڈیوزبری

محمد اقبال حسین کی پیدائش ڈیوزبری میں ہوئی۔ وہ حالیہ انتخابات میں پہلی بار بطور آزاد امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے وہ مینوفیکچرنگ اینڈ انجینیئرنگ کے شعبے سے وابستہ تھے ۔ ابھی وہ بزنس اینڈ ٹیکنالوجی مینجمنٹ میں بطور کنسلٹنٹ کام کر رہے ہیں۔

ایوب خان، آزاد امیدوار: برمنگھم

ایوب خان 2003 سے 2004 ، 2005 سے 2012 اور 2022 سے 2024 تک لبرل ڈیموکریٹ پارٹی سے منسلک تھے اور بطور کونسلر منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے مئی 2024 میں لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کو چھوڑ دیا اور چار جولائی 2024 کے الیکشن میں آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کی۔

عدنان حسین، آزاد امیدوار: بلیک برن

عدنان حسین بلیک برن کے رکنِ پارلیمان منتخب ہوئے ہیں۔ انھوں نے پہلی بار چار جولائی ،2024 کے الیکشن میں بطور آزاد امیدوار حصہ لے کر کامیابی حاصل کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا