جاپان کے بینائی سے محروم گیمر کو مصنوعی ذہانت کا سہارا

ٹوکیو کے رہائشی ماساہیرو کو ہمیشہ سے کسی ساتھی کی ضرورت رہتی تھی، لیکن اب انہیں امید ہے کہ مصنوعی ذہانت کو معذور افراد کے لیے ایک امید افزا مدد کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا، جس سے تنہا سفر میں آسانی ہو گی۔

جاپان کے ایک بصارت سے محروم ای سپورٹس گیمر ماساہیرو فوجی موتو اب انسانوں کی بجائے چیٹ جی پی ٹی یعنی مصنوعی ذہانت کی مدد حاصل کر کے زندگی میں آگے بڑھنے کے خواہاں ہیں۔

ٹوکیو کے رہائشی ماساہیرو کو ہمیشہ سے کسی ساتھی کی ضرورت رہتی تھی، لیکن اب انہیں امید ہے کہ مصنوعی ذہانت کو معذور افراد کے لیے ایک امید افزا مدد کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا، جس سے تنہا سفر میں آسانی ہو گی۔

26 سالہ ’سڑیٹ فائٹر‘ کھلاڑی نے پیرا ای سپورٹس کے لیے اے آئی (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) چیٹ جی پی ٹی کے تازہ ترین ورژن کی آزمائش سٹیڈیم جانے کے لیے کی۔

انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’میں کبھی بھی کسی ایونٹ پر بغیر کسی ساتھی کے شریک نہیں ہوا، لیکن میں کبھی کبھی دوسرے لوگوں سے بات کیے بغیر خود گھومنا چاہتا ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ اگر میں چیٹ جی پی ٹی جیسی ٹیکنالوجی کو اپنی ضروریات کے تحٹ ڈیزائن کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہوں، تو یہ بہت اچھا ہوگا۔

’جی پی ٹی 4 او‘ کا دوستوں کی طرح استعمال کرتے ہوئے ماساہیرو نے کسی انسانی سہارے کے بغیر سٹیشن سے واپسی کا سفر کیا، اس سفر میں ان کے ایک ہاتھ میں چھڑی تھی، جبکہ دوسرے ہاتھ میں موبائل کی ایپ جس میں وہ جی پی ٹی 4 او سے بات کر رہے تھے۔

تاہم ماساہیرو نے کہا کہ چیٹ جی پی ٹی کی جاپانی الفاظ اور مقامات کی محدود شناخت کی وجہ سے مصنوعی ذہانت کی مدد سے ان کے سفر میں مشکلات پیش آئیں۔

گذشتہ سال گوگل میپس کا استعمال کرتے ہوئے یورپ بھر کا سفر کرنے والے گیمر نے کہا کہ اگرچہ یہ تجربہ بہت اچھا تھا، لیکن اگر چیٹ جی پی ٹی کو میپ ٹول سے منسلک کیا جاتا تو یہ سفر اور آسان ہوتا۔

اس سال امریکی کمپنی اوپن اے آئی نے جی پی ٹی 4 او ریلیز کیا، جس میں آواز، ٹیکسٹ میسجز اور تصویری کمانڈ سمجھنے کی صلاحیت موجود ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے تعلیم، روزگار اور روزمرہ کی خدمات کو مزید قابل رسائی بنایا جا سکے گا۔

یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) میں کمپیوٹر سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ینگ جون چو نے کہا کہ اے آئی مخصوص ضروریات کو بہتر طور پر پورا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا: ’میرا خیال ہے کہ یہ بہت سے افراد کو بااختیار بنانے کے ساتھ آزادی کو فروغ دے سکتا ہے۔‘

سماعت سے محروم افراد اے آئی سپیچ ٹو ٹیکسٹ ٹرانسکرپٹ سے مدد حاصل کر سکتے ہیں جبکہ بینائی سے محروم افراد کے لیے کچھ ٹولز جیسے کہ سینگ اے آئی، اینوویشن اے آئی اور ٹیپ ٹیپ سی، فون کیمرے کی تصاویر کو بیان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

لیکن معذوری اور ڈیجیٹل رسائی کے جاپانی ماہر ماساہیدے ایشیکی نے متنبہ کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی سے غلطیوں کو پکڑنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ اس کے ’جواب بہت فطری ہوتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی