اسرائیلی فوج کا غزہ شہر کے کچھ علاقوں سے انخلا

غزہ سول ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ ٹیموں نے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران تل الحوا کے علاقے اور غزہ شہر کے علاقے سبرا کے کناروں سے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے تقریباً 60 فلسطینیوں کی لاشیں جمع کیں۔

غزہ کے رہائشیوں اور ریسکیو اہلکاروں نے جمعے کو بتایا کہ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی کارروائیوں، جن میں درجنوں افراد جانوں سے گئے اور انفرا سٹرکچر کو نقصان پہنچا، کے بعد اسرائیلی افواج گذشتہ رات شہر کے کچھ علاقوں سے پیچھے ہٹ گئیں ہیں۔

اسرائیلی فوج نے غزہ پر حالیہ مہم جوئی اس وقت کی جب امریکی حمایت یافتہ ثالثوں نے ایک امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی، جس کے تحت حماس کے پاس موجود اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جانا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ سول ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ ٹیموں نے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران تل الحوا کے علاقے اور غزہ شہر کے علاقے سبرا کے کناروں سے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے تقریباً 60 فلسطینیوں کی لاشیں جمع کیں۔

رہائشیوں اور ریسکیو ٹیموں نے متنبہ کیا کہ ٹینکوں کے بعض علاقوں سے پیچھے ہٹنے کے باوجود بعض بلند مقامات اب بھی اسرائیلی نشانہ بازوں اور ٹینکوں نے کے کنٹرول میں ہیں۔

ان علاقوں کے رہائشیوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں کو واپس جانے کی کوشش نہ کریں۔

غزہ کی پٹی کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے حماس کے زیر انتظام غزہ میں میڈیا کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ’سڑکوں پر لاشیں بکھری ہوئی ہیں، پورے پورے خاندانوں کی لاشیں ہیں، ایک پورے خاندان کے گھر کے اندر بھی لاشیں ہیں جو مکمل طور پر جل گئی ہیں۔‘

اسرائیلی فوج نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس کی افواج غزہ شہر میں حماس کی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں اور وہ ’بین الاقوامی قوانین کی پیروی کرتی ہے اور شہری نقصان کو کم کرنے کے لیے ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’حماس ایسا نہیں کرتی۔‘

حماس اور اسلامی جہاد کے مسلح ونگز نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی افواج کے خلاف شدید لڑائی لڑی ہے اور ان پر ٹینک شکن راکٹوں اور مارٹر گولوں سے حملہ کیا ہے، جس میں متعدد افراد جانوں سے گئے اور زخمی ہوئے۔

ان دعوؤں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

سال 2023 کے آخر میں غزہ شہر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا لیکن لاکھوں فلسطینی واپس آ کر اپنے کھنڈر بنے گھروں میں رہ رہے تھے۔ 

امریکہ کی حمایت یافتہ عرب ثالث جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے تحت حماس کے ہاتھوں میں قیدی اسرائیلیوں کو رہا کیا اور اس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں بند بہت سے فلسطینیوں کو بھی چھوڑ دیا جائے گا۔ 

جمعے کو حماس کے ایک سینیئر عہدیدار نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ اسلامی دھڑے کی جانب سے امن کی خاطر جنگ بندی کے معاہدے کے امریکی مسودے میں موجود ایک مطالبے سے دستبرداری کے باوجود اسرائیل نے سست روی سے کام لیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیل نے حماس کی تجویز پر کوئی واضح مؤقف اختیار نہیں کیا ہے۔ قطر کے شہر دوحہ میں ثالثوں سے بات چیت کے بعد اسرائیل نے انہیں بتایا کہ وفد تل ابیب سے مشاورت کے لیے واپس جائے گا۔

حماس کے عہدیدار نے کہا، ’وقت ضائع کرنے اور روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘

اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے فریم ورک پر قائم ہیں اور انہوں نے حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایسے مطالبات کر رہی ہے جو اس کے منافی ہیں۔

تاہم انہوں نے نہیں بتایا کہ مطالبات کیا تھے۔

مصر میں دو ذرائع نے جمعرات کو روئٹرز  کو بتایا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن سکیورٹی انتظامات اور جنگ بندی کی ضمانتوں پر اب بھی کام جاری ہے۔

ان ذرائع اور اس معاملے سے واقف تیسرے ذرائع کے مطابق بات چیت کا ایک حصہ غزہ اور مصر کے درمیان سرحد کے ساتھ ایک الیکٹرانک نگرانی کے نظام سے متعلق تھا، جو اسرائیل کو جنگ بندی پر اتفاق ہونے کی صورت میں علاقے سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کی اجازت دے سکتا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق حماس نے سات اکتوبر کو 250 سے زیادہ اسرائیلیوں کو قیدی بنایا تھا۔

غزہ میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے اسرائیلی افواج 38 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو قتل کر چکی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا