ثانیہ زہرا کی لاش جب ملی تو زبان کٹی ہوئی اور جبڑا ٹوٹا ہوا تھا: والد

ثانیہ کی لاش منگل کو سسرال کے گھر سے پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی تھی جس کے بعد اسد عباس شاہ کی درخواست پر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔

ثانیہ زہرا کی لاش منگل کو سسرال کے گھر سے پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی تھی (اسد عباس شاہ)

جنوبی پنجاب کے شہر ملتان کی مرکزی امام بارگاہ چوک کمہاراں والے کے متولی سید اسد عباس شاہ کا کہنا ہے کہ ان کی اکلوتی بیٹی ثانیہ زہرا کو ان کے شوہر نے قتل کیا اور اس وقت وہ مفرور ہیں۔  

ثانیہ کی لاش منگل کو سسرال کے گھر سے پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی تھی جس کے بعد اسد عباس شاہ کی درخواست پر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔

تاحال واقعے میں ملزم علی رضا جیون کی گرفتاری نہیں ہوسکی۔

سید اسد عباس نے کہا کہ انہوں نے چار سال قبل اپنی اکلوتی بیٹی ثانیہ زہرا کی شادی بااثر خاندان جیون کے علی رضا سے کی۔ ’جیون خاندان نے جھوٹ بولا کہ علی رضا کنوارے ہیں لیکن شادی کے بعد علم ہوا کہ وہ پہلے سے شادی شدہ ہیں اور ایک بیٹی کے باپ بھی ہیں۔ وہ اپنی پہلی بیوی دعا کو بھی اپنے گھر لے آئے تھے۔‘

سید اسد نے کہا کہ ثانیہ کا ایک بیٹا پیدا ہوا تھا تاہم شادی کے کچھ عرصے بعد ملزم ثانیہ پر تشدد کرنے لگا اور تنگ کرتا تھا کہ وہ اپنے والد سے جائیداد لے کر آئیں۔

والد کے بقول ثانیہ واپس والدین کے گھر آگئیں اور عدالت میں خلع کا دعویٰ دائر کر دیا۔ مگر پھر دونوں خاندانوں کے درمیان بات چیت سے وہ بچے کی خاطر واپس چلی گئیں۔

تاہم اسد عباس کے مطابق بیٹی کے خاوند نے مزید مار پیٹ شروع کر دی۔

’نو جولائی کو صبح پولیس تھانہ نیو ملتان کا فون آیا کہ ثانیہ فوت ہوچکی ہیں اپنے سسرال کے گھر میں اپنے بیڈ روم میں ان کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی ہے۔ ثانیہ کی والدہ رشتہ داروں کے ساتھ وہاں پہنچی تو دیکھا کہ لاش کے گلے میں مردانہ صافہ بندھا ہوا تھا۔ چہرے اور جسم پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ملزم علی رضا گھر سے فرار تھا جبکہ اس کے والدین ڈرائنگ روم میں خوش گپیوں میں مصروف تھے۔ لہذا لاش والدین گھر لے آئے اور پولیس سے درخواست کی گئی کہ ثانیہ اور اس کے پیٹ میں بچے کو ان کے خاوند اور سسرال نے قتل کیا ہے کارروائی کی جائے۔‘

سید اسد عباس شاہ نے کہا کہ ’جب ہم نے لاش وصول کی تو ثانیہ کی زبان کاٹی ہوئی تھی، جبڑا ٹوٹا ہوا تھا، چہرا سوجا ہوا تھا اور زخم بھی موجود تھے۔ سات ماہ سے علی رضا نے میری بیٹی کا گھر آنا بند کیا ہوا تھا۔ حاملہ ہونے کے باوجود آئے روز تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ مرنے سے کچھ دن پہلے اس نے فون پر ہمیں بتایا کہ علی رضا قتل کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ مجھے جان سے مار دیں گے۔

’ہم نے اس حوالے سے برادری کے لوگوں کو بھی اطلاع دی اس سے پہلے کہ ہم اسے واپس لانے کے لیے جمع ہوتے انہوں نے بے دردی سے قتل کر دیا۔ اب پورا خاندان گھر چھوڑ کر فرار ہے۔ لیکن وزیر اعلیٰ پنجاب کے نوٹس پر پولیس کی ٹیم ہمیں انصاف دلانے کے لیے کوشاں ہے۔‘

ترجمان ملتان پولیس عبدالخالق نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سید اسد عباس شاہ اور جیون شاہ دونوں ملتان کے بااثر خاندان ہیں۔ واقعے کے دن پولیس نے سسرال میں پنکھے کے ساتھ لٹکتی ثانیہ کی لاش برآمد کی اور مقتولہ کے والدین کو اطلاع دی۔ انہوں نے لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے سے روک دیا۔ ’بظاہر لڑکی کی موت کو خود کشی کا رنگ دیا گیا۔ اب اسد عباس شاہ نے کارروائی کی درخواست دی تو پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ لیکن ابھی تک ملزم گرفتار نہیں ہوسکا۔ مزید کارروائی کے لیے لاش کا عدالتی حکم پر پوسٹ مارٹم کے بعد معاملہ عدالت کے سامنے لایا جائے گا۔‘

ترجمان پولیس کے بقول، ’لڑکی حاملہ تھی اور اس کی وفات کیسے ہوئی یہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا۔‘

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کی عہدیدارفوزیہ سعید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے معاشرے میں گھریلو تشدد میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ حکومت اپنے طور پر اس حوالے سے اقدامات تو کر رہی ہے لیکن گھریلو معاملات کا انحصار رویوں پر منحصر ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں رویوں میں تبدیلی سے متعلق شعور کی بیداری پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہر سال کئی خواتین اس طرح کے تشدد کا شکار ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’سب سے بڑا مسئلہ بیوی کو کمزور سمجھ کر اس کا جائیداد سے حق ہتھیانا ہوتا ہے۔ اس بارے میں بھی بہت پیچیدہ مسائل دیکھنے میں آتے ہیں۔ کئی کیسوں میں جائیداد سے حصہ لینے کے باوجود بھی خاوند بیوی کو چین سے نہیں جینے دیتا۔ حالانکہ یہ کسی بھی لڑکی کا اپنا اختیار ہوتا ہے کہ وہ اپنے والدین کی جائیداد سے حصہ لے یا نہ لے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان