اگر پوچھا جائے کہ شوبز کی دنیا میں پاکستان کا سب سے بڑا نام اس وقت کس کا ہے تو زیادہ تر لوگ ایک ہی نام لیں گے فواد افضل خان۔ فلم ’خدا کے لیے‘ اور ’ہم سفر جیسا ڈراما دینے والے فواد نے صرف پاکستانی عوام ہی کو نہیں بلکہ انڈین شائقین کو بھی اپنی شخصیت کے سحر میں جکڑ رکھا ہے۔
فواد خان کام بہت کم کرتے ہیں، اس لیے پرستاروں کو ان کا انتظار زیادہ رہتا ہے، تاہم اس ماہ وہ ’ذی زندگی‘ کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’ذی فائیو‘ پر ایک ویب سیریز ’برزخ‘ میں جلوہ گر ہو رہے ہیں، جس میں وہ ایک ماہر نفسیات کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے اس خصوصی انٹرویو میں فواد خان نے اس سیریز میں کام کرنے کی وجہ سمیت اپنے دیگر پروجیکٹس کے حوالے سے بھی بات کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’برزخ‘ میں کام کرنے سے متعلق فواد نے بتایا: ’کہانی سب سے ضروری اور اہم ہوتی ہے، کہانی کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہوتی ہے۔۔۔ جب میں نے سکرپٹ پڑھا تو بہت اچھا لگا اور میں نے ہامی بھر لی۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’عاصم عباسی کا بطور ہدایت کار اور کہانی نویس کام میں نے دیکھا ہوا ہے۔ ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع مل رہا ہو تو انکار کی وجہ نہیں ہے۔ یہاں تک کہ پوری ٹیم نے مل کر اسے اچھا بنایا ہے۔‘
’برزخ‘ میں فواد خان کا کردار ’شہر یار‘ ایک ماہر نفسیات ہے۔ اس کردار کی تیاری کے لیے فواد خان کے مطابق جب مکمل کاسٹ نے عکس بندی سے پہلے پورا سکرپٹ ایک ساتھ بیٹھ کر پڑھا، اس کی تیاری کی تو اس طرح ہر کردار نکھر گیا اور کام بھی بہتر ہو گیا۔
ٹریلر سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کہانی میں کافی موفوق الفطرت کام بھی ہو رہے ہیں۔
اس بارے میں فواد نے بتایا کہ ’اس میں کوئی بھیانک یا ڈراؤنی چیزیں نہیں ہیں‘ اور نہ ہی انہوں نے کوئی کسی بھوت یا کسی کے زیر اثر آنے کا کام کیا۔
فواد خان نے مزید کہا کہ آج کل ہر ایک کو ماہر نفسیات ہونا چاہیے کیونکہ ملک کا نظام اس وقت کافی درہم برہم ہو چکا ہے۔
ان کی رائے میں ایک زمانے میں ماہر نفسیات سے متعلق جو دقیانوسی تصورات تھے، وہ اب بڑی حد تک تبدیل ہو چکے ہیں، اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ آج کے دور میں ہر شخص کسی نہ کسی سے کی مدد لے ہی رہا ہوتا ہے۔
فواد خان اس ویب سیریز میں صنم سعید کے ساتھ تقریباً ایک دہائی کے بعد دوبارہ کام کر رہے ہیں۔ آخری مرتبہ وہ ہم ٹی وی کے ڈرامے ’زندگی گلزار ہے‘ میں ساتھ نظر آئے تھے، جو ایک بہت ہٹ ڈراما تھا، تاہم فواد کہتے ہیں کہ یہ کام اس سے مکمل مختلف ہے۔
صنم کے ساتھ ’برزخ‘ کے بعد فواد خان کا سونی لائیو اور نیٹ فلکس کا پراجیکٹ بھی آرہا ہے۔ جب فواد خان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے ’صنم کو پیٹنٹ کروا لیا ہے؟‘ تو انہوں نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا: ’یا تو انہوں نے مجھے پیٹنٹ کروا لیا ہے‘ مگر ان کے مطابق یہ اتفاق ہی کی بات ہے، البتہ ان کے ساتھ کام کرنا آسان ہو جاتا ہے کیونکہ اداکاری اصل میں ردِ عمل کا نام ہے۔
فواد نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا سے دور ہی رہتے ہیں اس لیے انہیں میم کلچر کے بارے میں معلوم نہیں ہوتا۔ اکثر 10 سال پرانے میم انہیں آج معلوم ہو رہے ہوتے ہیں، اس لیے وہ یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ ’برزخ‘ میں میم مٹیریل ہے یا نہیں اور کچھ بنتا ہے یا نہیں وہ کچھ کہہ نہیں سکتے لیکن جو بھی یہ کام کرتا ہے وہ بہت ہی مزاحیہ شخص ہوتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ’برزخ کا موضوع ایسا ہے کہ لگتا نہیں کہ کچھ بن سکے گا۔‘
فواد خان نے یہ بھی بتایا کہ انہیں مزاحیہ کردار کرنے کا بہت زیادہ شوق ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے کچھ کام کیا ہے۔
گذشتہ برس ان کی فلم ’منی بیک گارنٹی‘ میں ان کے بقول انہوں نے بطور مہمان اداکار کچھ طویل کام کیا تھا، جس میں وہ ایک مزاحیہ بینکر بنے تھے۔ اس کے علاوہ اکبری اصغری میں بھی وہ کام کر چکے ہیں۔
تاہم ان کے مطابق اب انہیں محسوس ہوتا ہے کہ کافی سنجیدہ نوعیت کا کام ہو چکا ہے، اس لیے اب مزاحیہ نوعیت کا کام کرنا چاہیے اور آئندہ سال امید ہے کہ عوام کو کچھ اچھا دیکھنے کو مل جائے گا، کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ لوگوں کو ہنسائیں۔
فواد کو پاکستان کے سکواش لیجنڈ جہانگیر خان کی سوانح حیات میں کام کرنے کی ایک پیشکش ہوئی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے اقرار یا انکار نہیں کیا، تاہم صرف یہ کہا کہ ’غور و فکر جاری ہے‘ اور وہ اس وقت تک کچھ نہیں کہہ سکتے جب تک ہر چیز واضح نہ ہو جائے۔ ’جب تک سب کچھ تحریر میں نہ آجائے کچھ کہنا ممکن نہیں ہوتا۔‘
آخر میں فواد خان نے کہا کہ وہ ’خدا کے لیے‘ سے لے کر ’برزخ‘ تک کوشش کرتے آئے ہیں کہ جو بھی کردار کریں وہ پہلے سے مختلف ہو۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا: ’اس میں بھی ایک خاندان کے مسائل ہیں، جس میں ایک دوسرے سے پیار اور ایک دوسرے کو معاف کرنا، یہ سب شامل ہے جو لوگوں کو مختلف محسوس ہو گا۔‘