امریکی صدر جو بائیڈن کے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے کے بعد نائب صدر کملا ہیرس اب ڈیموکریٹک پارٹی کی مضبوط امیدوار بن کر سامنے آئی ہیں۔
بائیڈن کی جگہ لینے کے لیے انڈین نژاد کملا ہیرس پہلا انتخاب ہوں گی جن کی حمایت کا اعلان بائیڈن نے اتوار کو اپنی دستبرداری کے بعد کیا تھا۔
اگر وہ پانچ نومبر کو منتخب ہو جاتی ہیں تو وہ پہلی خاتون اور پہلی سیاہ فام خاتون امریکی صدر کے طور پر نئی تاریخ رقم کر دیں گی۔
کملا ہیرس کون ہیں؟
2020 میں امریکی صدارتی انتخاب میں کملا ہیرس نے بطور نائب صدر منتخب ہو کر پہلے بھی نئی تاریخ رقم کی تھی۔
امریکی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ کسی سیاہ فام خاتون نے نائب صدر کی امیدار کی حیثیت سے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور جیت بھی گئیں۔
اس جیت کے بعد کملا ہیرس نے کہا تھا کہ ان کی جیت خواتین کے لیے آغاز ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’میں پہلی خاتون نائب صدر ہوں لیکن آخری نہیں۔‘
کملا ہیرس پرائمریز کی دوڑ میں جو بائیڈن کی حریف تھیں اور ان کی جانب سے اپنی سابق حریف کو بطور نائب صدر منتخب کرنا بہت سے سیاسی پنڈتوں کے لیے حیران کن فیصلہ تھا۔
سیاسی مبصرین نے اس وقت کہا تھا کہ کملا ہیرس بائیڈن کی نائب کی حیثیت سے تقریری ڈیموکریٹ پارٹی کے لیے گیم چینجر ثابت ہوئی جو خواتین، نوجوانوں اور نواحی علاقوں میں رہنے والے رائے دہندگان کو اپنی جانب راغب کر سکتی ہیں اور ایسا ہی ہوا ہے۔
کملا ہیرس 1984 میں ڈیموکریٹک جیرالڈین فریرو اور 2008 میں رپبلکن سارہ پیلن کے بعد کسی بڑی جماعت کے لیے تیسری خاتون اور پہلی سیاہ فام خاتون نائب صدر بنی تھیں۔
کملا ہیریس کیلیفورنیا کے شہراوکلینڈمیں دو تارکین وطن والدین کے ہاں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ کا تعلق جنوبی انڈیا سے جبکہ والد کا تعلق جمیکا سے تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ آنے سے پہلے کملا ہیرس کی والدہ شیاملا گوپالن جنوبی انڈیا کے شہر چنئی میں رہتی تھیں۔ شاید اسی وجہ سے کملا نے امریکہ اور انڈیا کے درمیان مضبوط رشتوں کو ’اٹوٹ‘ قرار دیا جس کے بعد وہ امریکہ میں مقیم انڈین کمیونٹی کی آنکھوں کا تارا بن گئی ہیں۔
وہ اپنے انڈین ثقافتی پس منظر میں پلی بڑھیں اور اپنی والدہ کے ساتھ وہ انڈیا کے دورے پر آتی جاتی رہی ہیں۔
20 اکتوبر 1964 کو پیدا ہونے والی کملا ہیرس 2016 میں پہلی بار امریکی سینیٹ کی رکن منتخب ہوئیں۔ وہ 2011 سے 2017 تک کیلیفورنیا میں پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔
اس دوران انہوں نے منشیات کی سمگلنگ اور جنسی تشدد کے حوالے سے اپنے سخت مواقف کی وجہ سے شہرت پائی۔
کملا ہیرس نے 1986 میں معروف امریکی یونیورسٹی ہوورڈ سے پولیٹیکل سائنس اور اکنامکس میں گریجویشن کیا اور پھر 1989 میں ہیسٹنگز کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
وہ کیلیفورنیا کی اٹارنی جنرل کے طور پر منتخب ہونے والی پہلی سیاہ فام خاتون تھیں اور امریکی سینیٹ میں خدمات انجام دینے والی دوسری سیاہ فام خاتون ہیں جن کی جڑیں جنوبی ایشیا سے ملتی ہے۔
بطور اٹارنی جنرل وہ کبھی کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں یہاں تک کہ بعض معاملات میں انہوں نے سابق صدر باراک اوباما کے فیصلوں کو بھی مسترد کر دیا۔ 2012 میں ڈیموکریٹس کی نیشنل کانفرنس میں دبنگ خطاب سے انہوں نے سیاسی طور پر مقبولیت حاصل کی تھی۔