تحریک انصاف کے رؤف حسن، دیگر کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ

پاکستان کی وزارت داخلہ نے پیر کو کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کو ’ریاست مخالف پروپیگینڈے‘ میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے حزب اختلاف کی پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کے حوالے کر دیا ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج عباس شاہ نے تحریک انصاف کے دیگر مرد کارکنوں کا بھی دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جبکہ دو خواتین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے وکیل نے آغاز میں عدالت سے استدعا کی کہ انہیں سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ڈیوائسز کی ریکوری کرنی ہے جس کے لیے جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔

اس سے قبل گذشتہ روز پاکستان کی وزارت داخلہ نے پیر کو کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کو ’ریاست مخالف پروپیگینڈے‘ میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ترجمان سیکرٹری داخلہ نے پیر کو وزارت داخلہ سے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے کوآرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ابتدائی تفتیش اور ڈیجیٹل مواد کی روشنی میں پی ٹی آئی کے ڈیجیٹل میڈیا وِنگ پر اسلام آباد پولیس اور ایف آئی اے کی ٹیم نے چھاپہ مارا۔ اس دوران رؤف حسن کو گرفتار کیا گیا۔‘

اس سے قبل اسلام آباد پولیس کی جانب سے  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور پارٹی ترجمان رؤف حسن کو حراست میں لے کر پولیس لائنز لے جایا گیا تاہم بیرسٹر گوہر کچھ دیر کے بعد گھر پہنچ گئے ہیں لیکن روف حسن وہیں موجود ہیں۔

رہنما پی ٹہ آئی شعیب شاہین نے بتایا کہ ’صبح بیرسٹر گوہر بھی روف حسن کے ساتھ تھے لیکن ابھی بیرسٹر گوہر تو ہمارے ساتھ ہیں لیکن روف حسن کا کچھ علم نہیں اور نہ ہی کوئی ایف آئی آر ہمارے ساتھ شئیر ہوئی ہے۔‘

سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں پولیس اہلکاروں کی ایک بھاری نفری کو پی ٹی آئی کے دفتر کے باہر دیکھا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد پولیس نے تاحال ان گرفتاریوں سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے البتہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار بیرسٹر گوہر کو اپنے ہمراہ لے جا رہے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس کے نامہ نگار نے پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں مرکزی دفتر کو پولیس کی جانب سے سیل کیے جاتے ہوئے دیکھا ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے بیرسٹر گوہر علی خان کو گرفتار نہیں کیا ہے البتہ اس اہلکار نے رؤف حسن کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے جو پارٹی کے بانی رہنماؤں میں شامل ہیں اور اطلاعات کے شعبے کے سربراہ ہیں۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ ’رؤف حسن گرفتار ہیں لیکن پولیس نے گوہر علی خان کو گرفتار نہیں کیا۔‘

گذشتہ ہفتے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے کیوں ان کے مطابق پی ٹی آئی کے خلاف ملک دشمنی کے کئی ثبوت ملے ہیں۔

البتہ اس اعلان کے بعد خود حکومتی جماعت کے چند رہنماؤں نے اس پابندی کی مخالفت کی تھی اور اتحادی حکومت میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی نے اس بارے میں مشورہ نہ کیے جانے کا اعلان کیا تھا۔

یہ خبر اپ ڈیٹ کی جا رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست