گیم پلان ایک اور نو مئی کروانا ہے: پی ٹی آئی رہنما

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے عمران خان کی حمود الرحمان کمیشن رپورٹ سے متعلق ٹویٹ کے بعد پی ٹی آئی کے تین رہنماؤإ کو طلب کیا، جس پر زلفی بخاری نے ایکس پر پیغام دیا۔

اس فائل فوٹو میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سید زلفی بخاری ایک جلسے سے خطاب کر رہے ہیں (سید زلفی بخاری/ فیس بک)

بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر سقوط ڈھاکہ کی تحقیقات کے لیے بنائے جانے والے حمود الرحمٰن کمیشن کے حوالے سے ٹویٹ سے متعلق جواب کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے بدھ کو پی ٹی آئی کے تین رہنماؤں کو طلب کیا ہے جس پر پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری نے الزام لگایا ہے کہ ’گیم پلان ایک اور نو مئی کروانا ہے۔‘

ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے جن رہنماؤں کو طلب کیا ہے ان میں حسن رؤف، بیرسٹر گوہر علی خان اور عمر ایوب شامل ہیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی طلبی کے حوالے سے  پی ٹی آئی کے بیرون ملک مقیم رہنما زلفی بخاری نے اتوار کو ایکس پر لکھا: ’گیم پلان ایک اور نو مئی کروانا ہے، لیکن اس بار ہماری سوشل میڈیا ٹیموں اور آؤٹ لیٹس پر تاکہ عمران خان کے سوشل میڈیا اثاثوں اور پی ٹی آئی کو بند کرنے کی کوشش کی جا سکے۔‘

زلفی بخاری نے مزید لکھا کہ ’بنگلہ دیش کے بارے میں ٹویٹ کو بہانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس ٹویٹ میں ایسی کوئی بات نہیں کہی گئی جو کمیشن (کی رپورٹ) میں نہ ہو اور مماثلت صرف یہ ہے کہ عوام کے مینڈیٹ کو پھر سے پامال کیا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’اصل وجہ سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی ناکامی کے گرد حساسیت ہے۔ پچھلے سال کے دوران غیر تسلی بخش کارکردگی اس کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور پی ٹی آئی پر اپنی ناکامیاں نکالی جا رہی ہیں۔

’ہم اپنے بہادر سوشل میڈیا کارکنان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

حکومت کا مؤقف

زلفی بخاری کی اس پوسٹ کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ سے رابطہ کیا گیا لیکن ان کی طرف سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

تاہم پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے زلفی بخاری کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس ٹویٹ کا باقاعدہ منصوبہ بنایا گیا تھا جس کے لیے مشاورت کی گئی اور اس ٹویٹ کے بعد عمران خان نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو شاباش بھی دی۔‘

صوبائی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی کو کہیں نہ کہیں تو روکنا پڑے گا، کسی بھی ملک میں اداروں اور ان کے سربراہوں پر کیچڑ اچھالنے کی اجازت نہ ہوتی ہے نہ ہونی چاہیے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’کوئی ان سے (پی ٹی آئی) کہہ کر نہیں کرواتا بلکہ یہ خود کرتے ہیں اور اب یہ خود ڈیجیٹل دہشت گردی کا منصوبہ بنا رہے ہیں جیسا کہ فارمیشن کمانڈرز کی کانفرنس میں کہا گیا جو درست ہے۔‘

’نو مئی کے لیے لوگوں کو ایک سال تک تربیت دی گئی۔ ان کو راستے دکھائے اور یاد کروائے۔ جیسے عمر عطا بندیال کے حق میں پنڈی میں جو ریلی نکالی گئی اس میں لوگوں کو راستے دکھائے گئے۔ جی ایچ کیو کے سامنے جس روٹ پر چلتے ہوئے نو مئی ہوا۔‘

صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ ’ان کی آڈیوز موجود ہیں ان کے اپنے لڑکے موقع پر موجود تھے لیکن پی ٹی آئی کا طریقہ واردات یہ ہے کہ یہ کر بھی لیتے ہیں اور مانتے بھی نہیں ہیں۔‘

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اب حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر انہوں نے آرمی چیف اور چیف جسٹس کے خلاف مہم شروع کی ہے۔ نو مئی بھی ان سے کسی نے نہیں کروایا تھا بلکہ یہ خود اپنے لیے کافی ہیں۔‘

پی ٹی آئی رہنما ایف آئی اے میں پیش ہوں گے؟

پاکستانی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا تھا کہ عمران خان نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر سقوط ڈھاکہ کی تحقیقات کے لیے بنائے جانے والی حمود الرحمٰن کمیشن کے حوالے سے کی جانے والی پوسٹ کی تحقیقات میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

جس بعد ایف آئی اے نے دوسرے پی ٹی آئی رہنماؤں کو طلب کیا۔

بدھ کو تینوں رہنما پیش ہوں گے اور وہ تحقیقات کا سامنا کرنے کے لیے کیا لائحہ عمل آختیار کریں گے؟ یہی جاننے کے لیے ہم نے تینوں رہنماؤں سے متعدد بار رابطہ کیا لیکن ان سے رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔

ہفتے کی شب نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے کہا تھا کہ ’پی ٹی آئی کے تینوں رہنما نوٹسز کا جواب دیں گے اور ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر جائیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے عمران خان کی 26 مئی کی پوسٹ میں موجود ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم بنیادی طور پر حقیقت بتائیں گے۔ اس ویڈیو میں کیا ہے؟

’اس میں حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کے اقتباسات شامل ہیں اور ہم نے اپنے طور پر کچھ نہیں بنایا اور نہ ہی ہم نے کسی ادارے کو نشانہ بنایا ہے۔‘

پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے حالیہ اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’کچھ شرکا کا خیال تھا کہ ٹویٹ کا دوسرا حصہ سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔‘

پی ٹی آئی کے ترجمان نے اس ’بنیاد‘ کو مسترد کیا جس پر ایف آئی اے اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے لیکن ان کے مطابق تینوں رہنما اب بھی قانونی طریقہ کار اور تقاضوں پر عمل کریں گے۔

 انہوں نے کہا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ عمران خان اپنے ایکس اکاؤنٹ کا مواد نہیں دیکھ سکتے کیونکہ ان کے پاس جیل میں مطلوبہ سہولیات نہیں تھیں۔‘

عمران خان کی 26 مئی کی ٹویٹ میں ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی تھی، جس میں ان سے منسوب ایک اقتباس بھی شامل تھا: ’ہر پاکستانی کو حمود الرحمٰن کمیشن کی رپورٹ پڑھنا چاہیے اور یہ جاننا چاہیے کہ اصل غدار کون تھا، جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمٰن۔‘

اس ویڈیو میں سابق مشرقی پاکستان میں خانہ جنگی کے دوران پاکستان فوج کی جانب سے کیے جانے والے مبینہ مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’ملک کی تقسیم کا اصل ذمہ دار سابق فوجی ڈکٹیٹر تھا۔‘

 اس ویڈیو میں موجود سویلین اور فوجی قیادت کی تصاویر بھی شامل تھیں، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ’انہوں نے عام انتخابات میں سابق حکمراں جماعت کا مینڈیٹ چوری کیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست