وی ایف ایکس آرٹسٹ گھر بیٹھے لاکھوں کما سکتے ہیں: طلحہ فہیم

پاکستان میں وی ایف ایکس آرٹ اور سی جی آئی کے ذریعے طلحہ فہیم نے سپائیڈرمین کے ٹرک کو لاہور فورٹ پر کھڑا کر دیا تھا۔

ہم میں بہت سے لوگوں نے انگریزی فلموں میں سپائیڈرمین اور سپرمین جیسے مشہور کردار دیکھے ہوئے ہیں، جو دیکھنے میں اصل کرداروں جیسے ہی دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن درحقیقت ان کرداروں کو کمپیوٹرائزڈ طریقے سے تخلیق کیا جاتا ہے اور اس فن کو وی ایف ایکس آرٹ کہتے ہیں۔ 

پاکستان میں وی ایف ایکس آرٹ اور سی جی آئی کے ذریعے طلحہ فہیم نے سپائیڈر مین کے ٹرک کو لاہور فورٹ پر کھڑا کر دیا تھا۔

صرف یہی نہیں وہ لکس سٹائل ایوارڈ کی ٹرافی کا بھی اشتہار بنا چکے ہیں، جسے انہوں نے عمارت کے اوپر رکھا اور اپنے ہنر کے ذریعے اس پر سے پردہ بھی گروایا۔

اسی طرح انہوں نے کراچی میں نجی بینک کی عمارت کو میزائل کی شکل دے کر خلا میں اڑایا تھا۔ یہ تمام مناظر حقیقت سے قریب تر تھے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ’10 سال کا عرصہ گزر گیا وی ایف ایکس اور سی جی آئی کے شعبوں میں، اور ابھی بھی بہت سے نئے تجربات کے ساتھ بصری تخلیق کر رہا ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طلحہ فہیم کا کہنا تھا: ’وی ایف ایکس اور سی جی آئی بہت وسیع میدان ہے، جو آرٹیفیشل انٹلیجنس سے آگمینٹڈ ریئلیٹی اور فلم تک پھیلا ہوا ہے۔ ہم جو سوچتے اسے اس آرٹ کے ذریعے تخلیق کر سکتے ہیں۔ اگر پاکستان میں 12 سال والا بچہ سیکھنے لگے تو وہ اگلے تین سالوں میں فلم اور ڈرامہ انڈسٹریز کو چیلنج  کر رہا ہو گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ہماری فیلڈ نے مارکیٹنگ کا ٹرینڈ بالکل سے بدل کر رکھ دیا ہے۔ پہلے جو ٹی وی کے لیے اشتہار بنتے تھے اس میں بجٹ اور ورک فورس کافی زیادہ استعمال ہوتی تھی لیکن 3D VFXX  اور CGI کے ذریعے انٹرنیٹ کے اس دور میں مارکٹینگ کرنا آسان ہو گیا۔

’سوشل میڈیا کا دور ہے ہر شخص موبائل استعمال کر رہا ہے اور ویڈیوز پر لاکھوں میں ویوز مل جاتے ہیں۔‘

طلحہ فہیم کے خیال میں وی ایف ایکس کے ذریعے گھر بیٹھے لاکھوں روپے کمائے جا سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی