امید ہے مستقبل میں کرکٹ کے علاوہ بھی کچھ ہو گا: پاکستانی باسکٹ بال کھلاڑی

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے باسکٹ بال کے کھلاڑی حیدر نیازی نے پاکستان میں باسکٹ بال کے مستقبل پر مایوسی کا اظہار کیا لیکن ساتھ ہی آنے والی نسل کے لیے پاکستان میں کھیلوں کا کرکٹ کے علاوہ بھی ایک اچھا محفوظ مستقبل ہونے کی امید ظاہر کی ہے۔

انڈیپنڈنٹ اردو نے اسلام آباد باسکٹ بال لیگ کے کھلاڑیوں اور منتظمین سے پاکستان میں باسکٹ بال کے مستقبل اور اس کھیل میں ان کو پیش آنے والی مشکلات اور حکومتی مدد کے بارے میں جاننے کے لیے خصوصی ملاقات کی۔

آٹھ سال قبل باسکٹ بال کھیلنے کا آغاز کرنے والے کھلاڑی حیدر نیازی نے کہا کہ انہوں نے کلر کہار سے گریجویشن کی اور وہاں پانچ سال باسکٹ بال ٹیم کا کیپٹن رہے، انہوں نے بتایا کہ کلر کہار میں کیڈٹ کالج آرمی کا تھا تو اس وجہ سے مواقع بھی زیادہ تھے، لیکن یہاں اتنی بڑی کمونیٹی نہیں ہے۔

حیدر نے اپنے کلب ’ڈائنامائیٹ‘ کے بارے میں بتایا جو انہوں نے تین سال پہلے شروع کیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربہ بہت اچھا رہا، ہم کوئٹہ لاہور اور مختلف جگہوں پر ٹورنامنٹ کھیلنے جاتے رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں باسکٹ بال کی مستقبل کے بارے میں انہوں نے ایک طرف مایوسی تو دوسری طرف امید کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ ابھی اتنا سکوپ نہیں ہے لیکن وفاقی باسکٹ بال ایسوسی ایشن کے کھیل کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات جس میں باسکٹ بال لیگ شامل ہے ایک اچھا اقدام ہے، اسی طرح  کھیل کھیل کر پاکستان کی ایک اچھی ٹیم بن سکتی ہے جو  بین الاقوامی طور پر بھی کھیل سکے گے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی باسکٹ بال کا اتنا روشن مستقبل نہیں ہے لیکن امید ہے کہ آگے آنے والی نسل کے لیے پاکستان میں کھیلوں میں کرکٹ کے علاوہ بھی ایک اچھا محفوظ مستقبل ہو گا۔

باسکٹ بال کے اسسٹنٹ کوچ عمر محمود نے انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئےکہا کہ باسکٹ بال کو کوئی سپورٹ نہیں کرتا۔ یہاں کرکٹ کا زیادہ مستقبل ہے کیونکہ اس میں شہرت اور پیسہ ہے ، حلانکہ دیکھا جائے تو کرکٹ 16 یا 17 نیشز کھیلتے ہیں جبکہ باسکٹ بال 118 نیشنز کھیلتی ہے۔

انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ ٹیم گیم کو اوپر لے کر آئیں، اس کو بھی سپورٹ کریں تاکہ ہم بھی کسی لیول پر جاکر حصہ لے سکے۔

اسلام آباد باسکٹ بال لیگ کے منتظم ڈاکٹر اویس بٹ نے باسکٹ بال لیگ کے بارے میں بتایا کہ اس لیگ کو چار ماہ ہونے والے ہیں، اس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 9 ٹیموں نے حصہ لیا۔ 

حکومتی اقدامات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے کوئی سپورٹ نہیں ہے، 9 ٹیمیں جو اس لیگ میں کھیل رہی ہیں وہ خود ہی سپانسر کرتی ہیں، اپنی ڈائٹ کا خیال رکھنے اور اپنی ٹیمز کی سلیکشن بھی خود ہی کرتی ہیں، انہیں کہیں سے کوئی سپورٹ حاصل نہیں ہے۔ یہاں تک کے باسکٹ بال، کٹس اور کورٹس بھی خود خریدنے پڑتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی پروفیشنلی باسکٹ بال کھیلنا چاہے تو وہ اس ملک میں بہت مشکل ہے کیونکہ اتنی تنخواہیں نہیں ہیں اور نہ ہی اتنی آمدنی کہ اپنا گھر چلایا جا سکے، جبکہ اچھے کھلاڑیوں کو حکومت کی جانب سے بھی کوئی سپورٹ حاصل نہیں ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل