عمر عادل کے بیان پر خواتین اینکرز برہم: ’معافی مانگیں‘

 ڈاکٹر عمر عادل نے خواتین اینکرز کو پوڈ کاسٹ میں تنقید کا نشانہ بنایا جس پر پاکستان کی خواتین اور اینکرز کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا گیا ہے۔

پانچ روز قبل اینکر زوہیب بٹ کے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کیے جانے والے پوڈ کاسٹ کا سکرین گریب جس میں ڈاکٹر عمر عادل کو بھی دیکھا جا سکتا ہے (زہیب بٹ فیس بک سکریب گریب)

خواتین چاہے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتی ہوں انہیں پیشہ ورانہ تنقید کے ساتھ ساتھ ذاتی حملوں کا بھی سامنا رہتا ہی ہے، اور اس بار ایسا ہی ایک ’حملہ‘ خاتون اینکرز پر کیا گیا جس میں ان کے خلاف ’نازیبا الفاظ‘ کا استعمال کیا گیا ہے۔

یہ واقعہ پانچ روز قبل اینکر زوہیب بٹ کے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کیے جانے والے پوڈ کاسٹ میں پیش آیا جب اس پوڈ کاسٹ میں مدعو ڈاکٹر عمر عادل نے خواتین اینکرز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’کسی کی مجال نہیں ہے جو آپ اپنی خاتون اینکر کو کچھ کہہ سکیں۔ پروڈیوسر خود چھوڑ کر چلا جاتا ہے کہ یہاں پنگا نہیں لینا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’انہی کی وجہ سے خواتین کو ڈیکوریشن پیس کی طرح ٹی وی پر سجایا جاتا ہے۔‘

عمر عادل نے اسی پروگرام میں اینکر زوہیب بٹ سے سوال کیا کہ وہ غریدہ فاروقی کے شو کے پروڈیوسر تھے لیکن انہوں نے وہ شو کیوں چھوڑا؟ جس پر زوہیب بٹ کا کہنا تھا کہ ’غریدہ نے میرے ساتھ کوئی برائی نہیں کی لیکن میں زچ ہو گیا تھا۔‘

اس پر عمرعادل نے دوبارہ سوال کیا: ’تو اینکر کیوں تبدیل نہیں ہوئی؟‘جواب میں زوہیب بٹ نے کہا کہ ’وہ میں کر نہیں سکتا تھا۔‘

عمر عادل کا کہنا تھا کہ ’اس کی جگہ کوئی مرد اینکر ہوتا تو دس دفعہ تبدیل ہو جاتا۔‘

اس پوڈ کاسٹ پر پاکستان کی خواتین اور اینکرز کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خاتون اینکر غریدہ فاروق نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث ان دونوں شرمناک مردوں نام نہاد ڈاکٹر عمر عادل اور نام نہاد زوہیب بٹ کے خلاف میں نے قانونی کاروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ اگر یہ دونوں شرمناک کردار درست اور قانونی اعتبار سے معافی نہیں مانگیں گے اور درستی نہیں کریں گے تو جیل بھی جائیں گے اور ان کے ڈیجیٹل اور دیگر دھندے بھی بند کروائے جائیں گے۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’تاکہ ایسے شرمناک رویوں کو اب روکا جا سکے جو خواتین کے خلاف جرائم کا ارتکاب انتہائی آسانی سے یہ سمجھ کر کرتے ہیں کہ پکڑ نہیں ہو گی اور اس معاشرتی پدرشاہی سوچ کا بھی خاتمہ ہونا چاہیے جو خواتین کے خلاف انتہائی زہریلی ہے۔‘

’خواتین کا تحفظ کرنے کے لیے یہ نظام انصاف اور سسٹم کا بھی ٹیسٹ کیس ہو گا۔ ادارے اور عدلیہ بھی اب ایسے شرمناک کرداروں کو نشان عبرت بنائیں گے تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت اب نہ کرے۔‘

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس پوڈ کاسٹ کی ویڈیو سمیت وہ تھمب نیل بھی زیر گردش ہے جس پر خواتین اینکر کے بارے میں ’نامناسب‘ الفاظ درج ہیں۔

اینکر ابصا کومل نے اس پوڈ کاسٹ کا تھم نیل شیئر کرتے ہوئے میڈیا میں تمام خواتین کو ان کا بائیکاٹ کرنے کا کہتے ہوئے لکھا کہ ’ان ادھیڑ عمر کے بابوں اور ان کے چیلوں کو عورتوں سے اتنی نفرت کیوں ہے؟ ان کو یہ کیوں لگتا ہے کہ ہر کامیاب عورت ان جیسے گھٹیا کردار کی ہوتی ہے؟‘

انہوں نے لکھا کہ ’بد قسمتی سے یہ پورا بیان دیکھا ہے اور اس معاشرے کا حصہ ہونے پر دکھ ہوتا ہے۔‘

سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنے کے بعد اینکر زوہیب بٹ نے اس ویڈیو کے حصے کو پرائیویٹ کر دیا، اور اس پوڈ کاسٹ پر اپنے وضاحتی پیغام کی ویڈیو اپنے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کی۔

اس وضاحتی ویڈیو میں زوہیب بٹ نے کہا کہ ’ان کے پوڈ کاسٹ میں عمر عادل نے ہمارے پیشے سے منسلک افراد کے بارے میں جو باتیں کیں وہ میرے ذاتی خیال میں بہت چھوٹی باتیں تھیں۔‘

’میں نے شو میں ان سے کہا بھی کہ ڈاکٹر صاحب آپ کے پاس ایسے کیا ثبوت ہیں جو آپ لوگوں پر ایسے الزام لگا رہے ہیں؟ وہ آپ کے خلاف اس پر کارروائی کر سکتے ہیں، جس پر ڈاکٹر عمر عادل نے جواب دیا کہ ’میری جوتی کو پرواہ نہیں‘۔‘

زوہیب بٹ نے اس ویڈیو میں اپنے ملال کا اظہار کرتے کہا کہ ’ہم اس ویڈیو کو پرائیویٹ کر رہے ہیں اور اگر کوئی اینکر اس پر موقف دینا چاہے یا بات کرنا چاہے تو ہمارا پلیٹ فارم حاضر ہے۔‘

اینکر کرن ناز نے بھی خواتین اینکرز سے متعلق ایسی الزام تراشی پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’ان صاحب نے خواتین کی بات کی ہے تو اب ہم تمام اینکرز آئین اور قانون کے مطابق جواب دیں گی اور بتائیں گے کہ خواتین اینکرز اب کیا کر سکتی ہیں۔‘

انہوں نے ویڈیو پیغام میں جہاں عمر عادل پر تنقید کی وہیں اینکر زوہیب بٹ کے صحافتی کردار پر بھی آواز اٹھائی اور کہا کہ ’اگر آپ کے پروگرام میں بیٹھ کر کوئی شخص گھٹیا بات کر رہا ہو تو وہ آپ کے کسی بھی پلیٹ فارم سے پوسٹ ہی نہیں ہونا چاہیے تھا، لیکن آپ نے لائم لائٹ میں آنے اور ویوز کے لیے پوسٹ بھی کیا اور جب وہ لائم لائٹ میں آگیا تو اسے ڈیلیٹ کیا اور ملال کا اظہار کر دیا۔‘

اس بارے میں اینکر عدنان حیدر کی جانب سے بھی معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ