اولمپک گیمز ایک صدی بعد پہلی بار پیرس میں منعقد ہو رہے ہیں جہاں ایتھلیٹس گولڈ میڈلز جیتنےکے لیے فرانسیسی دارالحکومت پہنچے ہیں۔
تقریباً ساڑھے دس ہزار کھلاڑی 26 جولائی سے 11 اگست کے درمیان 32 مختلف کھیلوں کے 329 مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
اس دوران کئی خواب پورے ہوں گے، کئی امیدیں دم توڑ جائیں گی، کیریئر بننے گے اور دنیا کی نظریں 100 میٹر دوڑ میں طلائی تمغے کے لیے نوا لائلز کی جستجو، تین معروف خواتین ایتھیلٹس کی تمغوں کے لیے 100 میٹر دوڑ اور جوش کیر اور جیکب انگبرٹسن کی 1500 میٹر دوڑ یا سیمون بائلز کی اولمپکس میں واپسی میں واپسی پر ہو گی۔
لیکن جب کہ بہت سے ایتھلیٹ تین سال کی تیاری اور برسوں کے تجربے کے ساتھ اپنے کیریئر کے عروج پر یہاں پہنچے ہیں، تو ان لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو ابھی شروعات کر رہے ہیں یا جو اپنے کیریئر کے اختتام پر ہیں؟
اولمپکس میں سب سے کم عمر ایتھلیٹ کون ہے؟
چینی سکیٹ بورڈر ژینگ ہاؤ ہاو پیرس اولمپکس میں سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں جن کی عمر صرف 11 سال اور 11 ماہ ہے جو پارک ایونٹ میں حصہ لیں گی۔
ژینگ نے صرف چار سال قبل اس کھیل کو شروع کیا تھا اور وہ اولمپک گیمز میں حصہ لینے والی چین کی اب تک کی سب سے کم عمر ایتھلیٹ بن جائیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رواں ماہ کے آخاز میں ژینگ نے روئٹرز کو بتایا کہ ’یہ مقابلہ تو صرف اپنے اچھے دوستوں کے ساتھ ملنے کے لیے ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میں دنیا کے ٹاپ 20 سکیٹ بورڈرز میں سے 10 کو جانتی ہوں۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک تفریحی کھیل کھیل رہے ہیں اور ہر ایک کو اپنی بہترین کارکردگی دکھانی ہوگی۔‘
سکیٹ بورڈنگ کو پہلی بار 2020 میں ٹوکیو اولمپکس میں شامل کیا گیا تھا اور اس ایونٹ میں ژینگ کے ساتھ کئی دیگر نوجوان حریف شامل ہوں گے جن میں 12 سالہ تھائی ایتھلیٹ وریریا سوکاسیم اور برطانیہ کی 16 سالہ سکائی براؤن شامل ہیں جو پہلے ہی ٹوکیو میں پارک سکیٹ بورڈنگ میں کانسی کا تمغہ جیت چکی ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سکائی براؤن لگاتار دوسرے اولمپکس کے لیے برطانوی ٹیم کی سب سے کم عمر ایتھلیٹ ہیں جو اس مہینے کے شروع میں صرف 16 سال کی ہوئی تھیں۔
پیرس میں بہت سے دوسرے نوجوان کھلاڑی اپنے ممالک کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ہیزلی رویرا، جو ابھی 16 سال کی ہوئی ہیں جمناسٹک میں امریکہ کی نمائندگی کریں گی جب کہ ایک اور 16 سالہ ایتھلیٹ کوئنسی ولسن 400 میٹر ریلے سکواڈ میں پیرس پہنچنے والی امریکی ٹریک اینڈ فیلڈ کی تاریخ کی سب سے کم عمر ایتھلیٹ بن گئی ہیں۔
اولمپکس میں سب سے معمر کھلاڑی کون ہے؟
پیرس اولمپکس میں سب سے معمر کھلاڑی آسٹریلوی گھڑ سوار میری ہنا ہوں گی۔ یہ 69 سالہ ایتھلیٹ کا ساتواں اولمپکس ہوگا جو ان کی 70 ویں سالگرہ سے تقریباً چار ماہ منعقد ہو رہا ہے۔
تاہم ہنا درحقیقت پیرس میں مقابلہ نہیں کر سکتی کیونکہ وہ فی الحال ایک متبادل ایتھلیٹ ہیں (جسے غیر مسابقتی کھلاڑی کہا جاتا ہے) جو مثال کے طور پر کسی کھلاڑی کے زخمی ہونے کی صورت میں سٹینڈ بائی پر ہیں۔ ہنا کا اولمپک ڈیبیو 1996 میں اٹلانٹا میں ہوا تھا حالانکہ انہوں نے کبھی تمغہ نہیں جیتا ہے۔
یقینی طور پر مقابلہ کرنے والے سب سے معمر مرد کھلاڑی بھی گھڑ سواری کے کھیل میں ہی نظر آئیں گے یعنی سپین کے جوآن انتونیو جمنیز کوبو جن کی عمر 65 سال ہے۔ جمنیز کوبو اپنے تیسرے اولمپک گیمز میں حصہ لیں گے جنہوں نے 2000 میں سڈنی میں ڈیبیو کیا تھا۔ انہوں نے چاندی کا تمغہ اپنے نام کیا تھا۔ وہ 2004 میں ایتھنز میں آخری بار ٹیم کا حصہ تھے لیکن اس کے بعد سے وہ اولمپکس میں شامل نہیں ہوئے۔
برطانیہ کے دستے میں 57 سالہ کارل ہیسٹر سب سے معمر ایتھلیٹ ہیں اور وہ سات اولمپک گیمز میں اپنے ساتھی گھڑ سوار لیجنڈ نک سکیلٹن کے ریکارڈ کی برابری کر کے تاریخ رقم کریں گے۔
© The Independent