’بیپ‘: سرکاری عہدیداروں کے درمیان محفوظ رابطوں کے لیے ایپ تیار

نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر بابر مجید کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کی منظوری مل گئی تو یہ پیغامات کا پلیٹ فارم لاکھوں شہریوں کے لیے بھی دستیاب ہو سکتا ہے۔

نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر بابر مجید کے مطابق ’بیپ‘ دیگر میسجنگ ایپس سے زیادہ محفوظ ہے (سکرین گریب/ نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ فیس بک پیج)

نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) کے حکام نے منگل کو بتایا ہے کہ پاکستانی انجینیئرز نے سرکاری عہدیداروں کے درمیان محفوظ رابطوں کے لیے ایک میسجنگ ایپ تیار کی ہے، جس کا کامیابی سے تجربہ بھی کر لیا گیا ہے۔

این آئی ٹی بی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر بابر مجید کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کی منظوری مل گئی تو یہ میسجنگ پلیٹ فارم لاکھوں شہریوں کے لیے بھی دستیاب ہو سکتا ہے۔

اس میسجنگ ایپ کا نام ’بیپ‘ ہے اور پاکستانی حکام کے مطابق اسے مکمل طور پر ملک ہی میں تیار کیا گیا ہے۔ بابر مجید کا کہنا ہے کہ ’بیپ کا 2023 سے کامیابی کے ساتھ ٹرائل کیا جا چکا ہے اور اب یہ لانچ کے لیے تیار ہے۔‘

دوسری جانب عام پاکستانیوں کو سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ایکس تک رسائی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، جسے حکومت نے رواں سال فروری میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل بلاک کر دیا تھا۔

ان انتخابات میں تشدد، ملک بھر میں موبائل فون سروسز کی غیرمعمولی بندش اور ووٹ چوری کے الزامات سامنے آئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکام کا بعد میں کہنا تھا کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر فون سروسز کو معطل کرنا ضروری تھا لیکن ناقدین اور پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ فون سروس اور انٹرنیٹ کی بندش کا اصل مقصد ووٹوں میں دھاندلی کرنا تھا، تاہم حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

بلوچستان اور دیگر علاقوں میں بھی انٹرنیٹ پر اکثر پابندیاں لگائی جاتی رہی ہیں۔ پاکستان میں ہر سال عاشورہ کے موقعے پر بھی فون سروسز معطل کر دی جاتی ہے۔

نیدرلینڈز کی سائبر سکیورٹی کمپنی سرف شارک بی وی کی تحقیق کے مطابق پاکستان نے انتخابات کے دوران اور بعد میں پانچ بار انٹرنیٹ پر پابندیاں لگائی ہیں۔ یہ کمپنی وی پی این سروسز اور ڈیٹا لیک ڈیٹیکشن کی سہولت فراہم کرتی ہے اور حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر پابندیوں کی بھی ٹریکنگ کرتی ہے۔

اس کمپنی کا کہنا ہے کہ ’حکومت کی جانب سے کیے گئے یہ اقدامات جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹ ہیں۔‘

پاکستان میں فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل ہونے سے حکام اور سکیورٹی فورسز کے درمیان رابطے بھی متاثر ہوتے ہیں، اسی لیے ’بیپ‘ کو تیار کیا گیا ہے جس کے بارے میں بابر مجید کا کہنا ہے کہ یہ عہدیداروں کے درمیان بلا تعطل رابطہ یقینی بنائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس ایپ کو ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو شیئر کرنے اور کانفرنس کال کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اسے استعمال کرنے کے لیے انٹرنیٹ کنکشن کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بابر مجید نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ کس طرح انٹرنیٹ کی سہولت صرف پاکستانی عہدیداروں یا ممکنہ طور پر اس ایپ کو استعمال کرنے والے دیگر افراد تک محدود کی جائے گی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’بیپ‘ دیگر میسجنگ ایپس سے زیادہ محفوظ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان