اٹلی میں ماہرین آثار قدیمہ نے 22 صدیوں پرانے مقبرے سے غیر معمولی طور پر محفوظ انسانی ڈھانچہ دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر قدیم شہر لٹرنم کے ایک بااثر شخص کا ہو سکتا ہے۔
سیربیرس (تین سر والے کتے) کا مقبرہ گذشتہ سال نیپلس کے شمال مغرب میں واقع قصبے جولیانو میں ایک قدیم رومن مقبرے کے قریب دریافت ہوا تھا۔
ابتدائی طور پر مائیکرو کیمرے کا استعمال کرتے ہوئے مقبرے کے مواد کی تحقیق کے بعد نئی کھدائیوں سے پتہ چلا ہے کہ ایک شخص کا کفن میں ڈھکا ڈھانچہ بہترین حالت میں محفوظ ہے۔
یہ ڈھانچہ مقبرے کے دیگر سامان کے ساتھ دریافت کیا گیا تھا جن میں مرہم رکھنے کے برتن اور غسل سے پہلے جسم سے میل کھرچنے کے لیے استعمال کیے جانے والا رومن آلہ شامل ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ مقبرے کے اندر کے حالات نے کفن پر کئی معدنی مواد جمع کر دیے تھے جن کی وجہ سے ڈھانچہ غیر معمولی طور پر محفوظ رہا۔
محققین نے قیاس کیا کہ مقبرے کو ایک بااثر خاندان نے اس شاہانہ ڈیزائن سے تعمیر کیا تھا اور اس میں تین سروں والے کتے کی تصاویر نقش تھیں۔ سیربیرس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ یہ عجیب و غریب درندہ مرنے والوں کو جہنم سے فرار ہونے سے روکتا ہے۔
مقبرے کی اس دیوار پر ایک شخص کے سر، دھڑ، گھوڑے کی اگلی ٹانگوں اور مچھلی کی ایک دم سمیت جل پری کی تصویریں بھی تھیں۔
آثار قدیمہ کے ماہرین، کیمیا دان اور ماہر بشریات پر مشتمل سائنس دانوں کی ٹیم کا خیال ہے کہ اس مردہ شخص کو دیے جانے والے خاص برتاؤ کی وجہ کسی بااثر خاندان سے تعلق تھا، اسی لیے یہ مقبرہ بنایا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ مقبرے کا مزید مطالعہ کریں گے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کفن اور دیگر نوادرات کہاں تیار کیے گئے تھے۔
مقبرے میں پائے جانے والے پولن کے نمونوں کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ دفن کیے گئے انسان کا علاج ایسے مرہم کے ساتھ کیا گیا تھا جس میں افسنتین (وارم وڈ) سے بنائی گئی شراب اور ایک پھولدار پودا چینپوڈیم بھی شامل تھا، اس پودے کو گوز فٹ بھی کہا جاتا ہے۔
اطالوی وزارت ثقافت کی سپرانٹنڈنٹ ماریہ نوزو نے ایک بیان میں کہا کہ ’سربیرس کا مقبرہ لٹرنم کے قریب فلیگرین علاقے کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتا رہتا ہے۔‘
ان کے بقول: ’حالیہ مہینوں میں مقبرے اور زمینی پرتوں سے لیے گئے نمونوں کے لیباٹری تجزیے سے مردہ شخص کے علاج اور آخری رسومات کے حوالے سے کافی نئی معلومات ملی ہیں جن سے ہمارے علم میں اچھا اضافہ ہوا۔‘
محققین اب اس ڈھانچے کے ڈی این اے کا تجزیہ کر رہے ہیں تاکہ مقبرے سے ملنے والی ممی شدہ انسانی باقیات کی شناخت کی جا سکے۔
وہ امید کرتے ہیں کہ نتائج دو ہزار سال پہلے نیپلس کی سماجی اور ثقافتی تہذیب پر مزید روشنی ڈال سکتے ہیں۔
© The Independent