اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو شارٹ رینج میزائل سے نشانہ بنایا: ایران

ایران کے پاسداران انقلاب نے ایک بیان میں کہا کہ اسماعیل ہنیہ پر حملے میں اسرائیل کو ’امریکہ کی مدد‘ حاصل تھی۔

لبنان کے ساحلی شہر سیدون میں دو اگست، 2024 کو  فلسطین سے اظہار یک جہتی کے لیے ہونے والے ایک مظاہرے میں قتل ہونے والے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی تصویر نظر آ رہی ہے (اے ایف پی)

ایران کے پاسداران انقلاب نے ہفتے کو کہا ہے کہ اسرائیل نے ’کم فاصلے پر مار کرنے والا پروجیکٹائل‘ استعمال کرتے ہوئے حماس کے سیاسی امور کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاسداران انقلاب کے بیان میں کہا گیا کہ ’یہ دہشت گردانہ کارروائی تقریباً سات کلوگرام وزنی وار ہیڈ کے ساتھ مختصر فاصلے تک مار کرنے والے پروجیکٹائل کو رہائشی علاقے کے باہر سے فائر کر کے کی گئی جس کے نتیجے میں زوردار دھماکہ ہوا۔‘

بیان کے مطابق اس حملے میں اسرائیل کو ’امریکہ کی مدد‘ حاصل تھی۔ 

اسماعیل ہنیہ کو بدھ کو علی الصبح اس وقت قتل کیا گیا جب وہ نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔ ایران اور حماس نے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔

ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنے اس عزم کو دہرایا کہ اسماعیل ہنیہ کا بدلہ لیا جائے گا اور اسرائیل کو ’مناسب وقت، جگہ اور طریقے سے سخت سزا‘ دی جائے گی۔

اسرائیل نے، جس نے اسماعیل ہنیہ کی موت پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا، اس سے قبل جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ پر حملہ کیا، جس میں لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے سینیئر کمانڈر جان سے گئے۔
 
اسرائیل نے حزب اللہ پر اپنے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں پر ہفتے کے آخر میں ہونے والے خونریز راکٹ حملے کا الزام عائد کیا تھا۔

یہ اموات غزہ پر اسرائیلی حملوں کے ماحول میں علاقائی تناؤ کو شدید بنانے والے متعدد بڑے واقعات میں سے تازہ ترین ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں میں شام، لبنان، عراق اور یمن میں ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ اس معاملے میں ملوث ہو چکے ہیں۔

اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد ایران میں انتقام کے مطالبے کا دائرہ پھیل گیا ہے۔ انتہائی قدامت سپند اخبار کیہان نے ہفتے کو لکھا کہ جوابی اقدامات کے حوالے سے توقع ہے کہ وہ ’زیادہ متنوع، بڑے دائرے میں کیے جائیں گے جنہیں روکنا ناممکن ہو گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اخبار میں رائے کا اظہار کرنے والے مضمون میں کہا گیا کہ ’اس بار تل ابیب، حیفا، سٹریٹیجک مراکز اور خاص طور پر تازہ جرائم میں ملوث حکام کی رہائش گاہیں اہداف میں شامل ہوں گی۔‘

ایرانی قائم مقام وزیر خارجہ کا پاکستانی ہم منصب کو فون

پاکستان کی وزارت خارجہ نے آج اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں بتایا کہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقی کنی نے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو ٹیلی فون کیا اور انہیں اسماعیل ہنیہ کے قتل پر ایرانی قوم کے گہرے دکھ سے آگاہ کیا۔

اسحاق ڈار نے جواب میں انہی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان غزہ کے حالات اور اسماعیل ہنیہ کے قتل کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

’یہ ایک گھناؤنا فعل ہے جس کی پاکستان کی قومی اسمبلی بھی متفقہ طور پر مذمت کر چکی ہے۔‘

ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے اسحاق ڈار سے وزرائے خارجہ کی سطح پر بلائے جانے والے او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کی درخواست کی۔

بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان، ایران کی طرف سے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلانے کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے تصدیق کہ پاکستان اس اہم اجلاس میں شرکت کرے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا