اسماعیل ہنیہ کا قتل: پاکستان میں مظاہرے، امام مسجد الاقصیٰ زیر حراست

اسرائیلی میڈیا کے مطابق پولیس نے مسجد الاقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ صبری کو جمعے کے خطبے میں اسماعیل ہنیہ کی تعریف کرنے پر حراست میں لے لیا۔

حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ کی نماز جنازہ جمعے کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ادا کردی گئی جبکہ فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان میں سرکاری سطح پر یومِ سوگ منایا جا رہا ہے اور کئی شہروں میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کے مطابق پولیس نے مسجد الاقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ صبری کو جمعے کے خطبے میں اسماعیل ہنیہ کی تعریف کرنے پر حراست میں لے لیا۔ قبل ازیں جمعے کی سہ پہر ریاستی اٹارنی کے دفتر نے ان کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی۔

جمعے کے خطبے میں صبری کا کہنا تھا کہ ’مقبوضہ بیت المقدس کے رہائشیوں کی خدا سے دعا ہے کہ وہ شہید پر رحم فرمائے۔ ہم ان کے لیے مغفرت اور جنت کی دعا کرتے ہیں۔‘

اس سے قبل اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ قطر کے دارالحکومت دوحہ کی امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں ادا کی گئی جبکہ ان کی تدفین دوحہ کے شمال میں لوسیل کے ایک قبرستان میں کی جائے گی۔

پاکستان میں جماعت اسلامی کے مطابق اس کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے دوحہ گئے جبکہ افغانستان میں طالبان کے نائب وزیراعظم مولوی عبدالکبیر بھی قطر پہنچے۔

جمعے کو ہی پاکستان کے کئی شہروں میں احتجاج کیا گیا۔ لاہور اور کراچی میں بھی فلسطینی عوام اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کیا گیا۔

نامہ نگار ارشد چوہدری کے مطابق لاہور میں ہونے والے احتجاج میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر بھی شریک تھے۔

نامہ نگار امر گرڑو کے مطابق کراچی جبکہ نامہ نگار اظہار اللہ کے مطابق پشاور میں بھی فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کیا گیا۔

فلسطینی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک حملے میں قتل کر دیے گئے تھے۔ وہ تہران میں نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے موجود تھے۔

اسرائیلی جارحیت اور اسماعیل ہنیہ کے قتل پر قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

پاکستان کی قومی اسمبلی میں جمعے کو فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت و جارحیت کے خلاف ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی، جس میں حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کی گئی۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی، جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ ’اسرائیلی مظالم کی وجہ 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے اور یہ ایوان اسرائیلی مظالم کو مسترد کرتا ہے۔‘

مزید کہا گیا کہ ’یہ ایوان فلسطینی بھائیوں کی حمایت کا اظہار کرتا ہے اور اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔‘

قرارداد میں غزہ میں فی الفور سیز فائر کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

بعدازاں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس قرارداد کی منظوری پر وہ ایوان کے مشکور ہیں۔

یوم سوگ کے سلسلے میں دیگر تقریبات کے علاوہ جمعے کو ظہر کی نماز کے بعد حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔

پاکستان کی حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں نے ’فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی بربریت‘ کی مذمت کرتے ہوئے جمعرات کو ایک اجلاس میں دو اگست کو ملک میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری طرف پاکستان علما کونسل نے بھی حکومت کی اپیل پر آج پورے ملک میں مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان پر ہونے والے مظالم کے خلاف یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جمعرات کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ دو اگست کو ملک بھر میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کی غرض سے پرامن احتجاج منعقد کیا جائے گا۔

اسماعیل ہنیہ کون تھے؟

اسماعیل ہنیہ حماس کی بین الاقوامی سفارت کاری کا چہرہ رہے ہیں اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران سیزفائر کے لیے ہونے والے مذاکرات کا بھی حصہ رہے۔

1962 میں شمالی غزہ میں پیدا ہونے والے اسماعیل ہنیہ نے ابتدائی تعلیم بطور ایک پناہ گزین اقوام متحدہ کے سکول سے حاصل کی۔

وہ اپنے دور نوجوانی میں فلسطین کی جدوجہد آزادی سے منسلک ہوئے اور 80 اور 90 کی دہائیوں میں متعدد بار اسرائیل کی جیلیں کاٹیں۔

اسماعیل ہنیہ حماس کے بانی شیخ احمد یٰسین کے ذاتی سیکریٹری تھے۔

2017 میں اسماعیل ہنیہ کو حماس کے سیاسی دفتر کا سربراہ مقرر کیا گیا، جو گروپ کے رہنماؤں کا اعلیٰ ترین دفتر کہلاتا ہے۔ سیاسی دفتر کے سربراہ ہونے کی وجہ سے ہنیہ کو حماس کا سربراہ بھی کہا جاتا تھا۔

سات اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل نے کئی مرتبہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے خاندان کے افراد کو نشانہ بنایا۔

حماس کے مطابق رواں برس اپریل میں اسرائیل کے فضائی حملے میں اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹے حزم، عامر اور محمد بھی اسرائیلی فضائیہ کے ایک حملے میں جان سے چلے گئے تھے۔ اس حملے میں اسماعیل ہنیہ کے چار پوتے پوتیوں (جن میں تین لڑکیاں اور ایک لڑکا شامل تھا) کی بھی موت ہوئی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان