ایران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد سوال کھڑا ہو رہا ہے کہ تنظیم کے اگلے سربراہ کون ہوں گے، خاص طور پر جب حماس غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کر رہی ہے۔
حماس کے موجودہ نظام میں چار اہم رہنما ہیں، جن کے حوالے سے قیاس آرئیاں ہیں کہ وہ اس اہم منصب کو سنبھال سکتے ہیں۔ حماس کے تنظیمی ڈھانچے کے مطابق مجلس شوریٰ نئے سربراہ کا انتخاب کرتی ہے۔ مجلس شوریٰ میں موجود متعدد رہنما اسرائیلی جیلوں میں بھی قید ہیں۔
اجلاس کے جلد نہ ہونے کی صورت میں خالد مشعل، جو فلسطین میں حماس کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ اور فلسطین سے باہر پولیٹیکل بورو کے سربراہ ہیں، قائم مقام سربراہ کی ذمہ داریاں مجلس شوری کی جانب سے نئے سربراہ کی تعیناتی تک سنبھال سکتے ہیں۔
حماس کا تنظیمی ڈھانچہ
حماس کی سربراہی 15 رکنی اراکین پر مشتمل پولٹ برو (کمیٹی) کرتی ہے جس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ تھے۔ اسی پولٹ بورو کے زیر سایہ بین الاقوامی وفود اور شوریٰ کونسل کام کرتی ہے۔
شوریٰ کونسل ایک مشاورتی فورم ہے جو پولٹ برو کے اراکین کے انتخاب کے ساتھ ساتھ غزہ، مغربی کنارے، حالات کی وجہ سے ملک چھوڑنے والے فلسطینیوں اور اسرائیلی جیلوں میں قید حماس کے اراکین کے امور کی نگرانی کرتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم مجلس شوریٰ میں اراکین کی درست تعداد نامعلوم ہے۔ القسام بریگیڈ اور غزہ حکومت بھی شوریٰ کونسل سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔
مغربی کنارے کے امور کی ذمہ داری صالح العارورى کے پاس تھی مگر وہ جنوری میں لبنان پر حملے میں جان سے گئے تھے۔
سلامہ القطاوی فلسطینی قیدیوں کے معاملات کو دیکھتے ہیں۔ غزہ کے امور کے سربراہ یحییٰ سنوار ہیں جبکہ بیرون ملک مقیم فلسطینی شہریوں کے معاملات کو خالد مشعل دیکھتے ہیں۔
عزالدین القسام بریگیڈز کی کمان محمد الضیف کے پاس ہے۔
حماس کے اہم رہنما
حماس کے اہم رہنماؤں میں خالد مشعل کا نام سرفہرست ہے۔ تاہم ان کے علاوہ دیگر اراکین بھی مجلس شوریٰ کے فیصلے کے بعد جماعت کی سربراہی کر سکتے ہیں۔
ان رہنماؤں میں موسی ابو مرزوق ہیں جو سیاسی بیورو کے رکن ہیں۔
سیاسی بیورو کے ایک اور رکن خليل الحيه کا نام ممکنہ امیدواروں کے حوالے سے لیا جا رہا ہے۔