اسماعیل ہنیہ پر ملائیشین وزیراعظم کی پوسٹ ہٹانے پر میٹا کی معذرت

میٹا کے ایک ترجمان نے روئٹرز کو بتایا: ’ہم ایک آپریشنل غلطی کے لیے معذرت خواہ ہیں، جہاں وزیراعظم (انور ابراہیم) کے فیس بک اور انسٹاگرام پیجز سے مواد ہٹا دیا گیا تھا اور اس کے بعد مواد کو درست خبر کے لیبل کے ساتھ بحال کر دیا گیا ہے۔‘

ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے 31 جولائی 2024 کو تعزیت کے اظہار کے لیے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے ساتھ اپنی آخری ملاقات کی ایک تصویر فیس بک اور انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھی، جسے میٹا نے ہٹا دیا تھا (انور ابراہیم آفیشل فیس بک پیج)

میٹا پلیٹ فارمز نے گذشتہ ہفتے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل سے متعلق ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس سے پوسٹس ہٹانے پر منگل کو معذرت کرلی ہے۔

ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے 31 جولائی کو اسماعیل ہنیہ کے قتل پر تعزیت کے لیے حماس کے ایک عہدیدار کے ساتھ اپنی فون کال کی ایک ویڈیو ریکارڈنگ فیس بک اور انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھی۔

انہوں نے ایک اور پوسٹ میں اسماعیل ہنیہ کے ساتھ اپنی آخری ملاقات کی ایک تصویر بھی لگائی تھی، جنہیں میٹا نے ہٹا دیا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسماعیل ہنیہ کی موت پر تعزیت کا اظہار کرنے والی پوسٹس ہٹائے جانے کے بعد ملائیشیا کے وزیر مواصلات اور وزیراعظم کے دفتر کے ارکان نے پیر کو میٹا کے نمائندوں سے وضاحت طلب کی تھی۔

اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا: ’وزیراعظم کا دفتر میٹا کے اقدامات کو امتیازی، غیر منصفانہ اور آزادانہ اظہار کو دبانے کے طور پر دیکھتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میٹا کے ایک ترجمان نے اس حوالے سے کی گئی ای میل کے جواب میں روئٹرز کو بتایا: ’ہم ایک آپریشنل غلطی کے لیے معذرت خواہ ہیں، جہاں وزیراعظم کے فیس بک اور انسٹاگرام پیجز سے مواد ہٹا دیا گیا تھا اور اس کے بعد مواد کو درست خبر کے لیبل کے ساتھ بحال کر دیا گیا ہے۔‘

میٹا نے فلسطینی تحریک حماس کو ایک ’خطرناک تنظیم‘ قرار دیتے ہوئے اس گروپ کی تعریف کرنے والے مواد پر پابندی لگا رکھی ہے اور اس طرح کے مواد کو عموماً ہٹا دیا جاتا ہے۔

اس سے قبل مئی میں بھی اسی طرح کے ایک واقعے میں، میٹا نے اسماعیل ہنیہ کے ساتھ ملاقات سے متعلق انور ابراہیم کی فیس بک پوسٹس کو یہ کہہ کر بحال کیا تھا کہ اسے غلطی سے ہٹا دیا گیا تھا۔

اسماعیل ہنیہ 31 جولائی کو تہران میں اپنے ایک محافظ کے ہمراہ ایک حملے میں قتل کر دیے گئے تھے، جہاں وہ نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شریک تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی