انڈین ریاست بہار کے علاقے رانی گنج میں کھیتوں کے بیچوں بیچ 35 فٹ کا ایک پل تعمیر کر دیا گیا، جس کے اطراف کوئی سڑک نہیں ہے۔ اس معاملے پر ضلعی انتظامیہ نے دیہی تعمیراتی محکمے سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ پرمانند پور گاؤں میں وزیراعلیٰ گرامین سڑک سکیم کے تحت ڈھائی کلومیٹر سڑک پر کام شروع ہو چکا تھا، لیکن مقامی کسانوں سے زمین کی خریداری کا عمل مکمل نہیں ہوا تھا۔ یہ پل اس منصوبے کا حصہ تھا اور اس کا مقصد سڑک بننے کے بعد کھیت کے ایک طرف سے دوسری طرف پانی کے لیے راستہ فراہم کرنا تھا۔
رپورٹ کے مطابق یہ پل اس جگہ بنایا گیا جہاں کی زمین تو خریدی جا چکی تھی، لیکن سڑک ابھی تک نہیں بنی تھی کیونکہ اس کے لیے زمین کی خریداری کا عمل مکمل نہیں ہوا تھا۔
دیہی تعمیراتی محکمے کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈین میڈیا کو بتایا کہ ’پوری زمین خرید کر سڑک کی تعمیر شروع کرنے کے بجائے، دیہی تعمیراتی محکمے نے حاصل شدہ زمین پر 35 فٹ کا پل تعمیر کر دیا، جبکہ اس منصوبے کو ایک مناسب طریقے سے آگے بڑھانے میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم گاؤں کے لوگوں کو اس منصوبے کے بارے میں بہت کم علم تھا اور وہ کھیت کے درمیان پل بننے پر حیران رہ گئے۔
ایک مقامی رہائشی کریتیانند منڈل نے کہا: ’یہ پل تقریباً چھ ماہ پہلے تعمیر کیا گیا تھا۔ ہمیں لگا کہ یہ کسی بڑے منصوبے کا حصہ ہے، لیکن جب مزید کام نہیں ہوا اور نہ ہی مستقبل کی کوئی منصوبہ بندی کا پتہ چلا تو ہم چاہتے تھے کہ حکومت اس طرف توجہ دے۔‘
اراریا کے ضلعی مجسٹریٹ عنایت خان نے کہا: ’میں نے دیہی تعمیراتی محکمے کے انجینیئروں سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کام منصوبے کے مطابق ہو رہا ہے یا نہیں۔‘
ضلعی مجسٹریٹ نے مزید کہا: ’اگرچہ ہم پوری حقیقت جاننے کے لیے تفصیلی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ کام درمیان سے شروع کیا گیا تھا۔ کچھ بھی ہو، ہم جلد ہی منصوبے کی تفصیلات جاننا چاہتے ہیں۔‘
رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کی صحیح لاگت کا ابھی تک اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے کیونکہ زمین کی خریداری کا عمل مکمل نہیں ہوا۔