برطانیہ میں درجنوں امیگریشن مراکز کو انتہائی دائیں بازو کے مظاہرین کی جانب سے اپنی ’ہٹ لسٹ‘ پر اہداف کے طور پر نامزد کیے جانے کے بعد ہزاروں پولیس اہلکاروں کو مزید تشدد کے پیش نظر ملک بھر میں تعینات کرنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ 39 امیگریشن قانون کے ماہرین کے دفاتر، پناہ گزینوں کے لیے امدادی چیریٹی مراکز اور امیگریشن سروسز کی ایک فہرست حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کر رہی ہے جن کے پتے انتہائی دائیں بازو کے مظاہروں کے اہداف کے طور پر شناخت کیے گئے ہیں۔
انتہا پسند مخالف گروپ ’ہوپ ناٹ ہیٹ‘ کے ریسرچ ڈائریکٹر جو ملحال نے اس حوالے سے کہا: ’یہ اہداف کی ایک 'ہٹ لسٹ' ہے جس پر کارروائی کی ضرورت ہے۔‘
پولیس کی تعیناتی کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل یعنی منگل کی شام وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے ایک ہنگامی کوبرا اجلاس کی صدارت کی تھی۔
اجلاس کے بعد ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’ تشدد میں ملوث افراد قانون کی مکمل طاقت کا سامنا کریں گے۔‘
کیئر سٹارمر نے رواں ہفتے ہی انگلینڈ اور شمالی آئرلینڈ میں آٹھ دن کی بدامنی کے بعد تشدد کو روکنے کے لیے چھ ہزار ماہر پولیس افسران کی ایک ’سٹینڈنگ آرمی‘ کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔
نیشنل پولیس چیفس کونسل (این پی سی سی) نے کہا کہ تشدد شروع ہونے کے بعد سے اب تک 420 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں سے تقریباً 120 پر پہلے ہی فرد جرم عائد کی جا چکی ہیں اور اس تعداد میں روز بروز نمایاں طور پر اضافہ ہونے کی توقع ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ کے کچھ حصوں میں مظاہروں کے پرتشدد ہونے کے بعد حکومت نے ان لوگوں کے خلاف سخت اقدامات کا عزم ظاہر کیا ہے جو حکومت کے مطابق تین بچیوں کے ’المناک قتل‘ کو افراتفری پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
برطانیہ کے شمال مغربی علاقے ساؤتھ پورٹ میں ڈانس کی کلاس میں چاقو سے کیے گئے حملے میں تین لڑکیوں کی موت کے بعد برطانیہ بھر کے قصبوں اور شہروں میں سینکڑوں تارکین وطن مخالف گروپوں کے پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
تارکین وطن اور مسلمانوں کے مخالف گروپس نے تین لڑکیوں کے قتل کو موقعے کے طور پر لیا اور غلط معلومات پھیلائیں کہ حملے کا ملزم شدت پسند تارک وطن ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم برطانیہ میں پیدا ہوا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ آور کا خاندان مسیحی ہے۔