وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے لیگی رہنما اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کو لندن میں دی گئی دھمکیوں پر بدھ کو ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آزادی اظہار رائے نہیں ’سنگین قانونی کارروائی‘ کا متقاضی عمل ہے۔
جیو نیوز کے لندن میں مقیم نمائندے مرتضیٰ علی شاہ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بدھ کو ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف کو لندن میٹرو میں دیکھا جا سکتا ہے جبکہ پس منظر میں ایک شخص پنجابی میں کہتا ہوا سنا جا سکتا ہے: ’پھڑ کے لے جا، پھڑ کے، چک کے لے جا اینوں، کسی نے۔۔۔ بندے نے چھری مار دینی اے۔ ایتھے وج بھی جاندی اے چھری۔‘ (انہیں پکڑ کر لے جائیں، کسی نے چھری مار دینی ہے۔ یہاں لگ بھی جاتی ہے چھری)
اس ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے ایکس پر اپنے پیغام میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا: ’یہ آزادی اظہار نہیں ہے، یہ ایک براہ راست دھمکی ہے، جو سنگین قانونی کارروائی کی متقاضی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’سیاست ایک طرف، کسی کو بھی اس طرح کی دھمکی دینے کا کوئی حق نہیں ہے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔‘
آخر میں عطا تارڑ نے لکھا: ’بس بہت ہوگیا۔‘
اطلاعات ہیں کہ حکومت پاکستان نے اس واقعے کے حوالے سے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو قانونی کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا ہے، تاہم اب تک ان کا جواب موصول نہیں ہوا۔
گذشتہ ماہ لندن میں ہی سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر حملے کا واقعہ پیش آیا تھا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نادرا کو ویڈیو فوٹیج کے ذریعے حملہ آوروں کی شناخت کرکے فوری کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب پاکستانی ہائی کمیشن نے اس معاملے کو برطانوی حکام کے ساتھ اٹھایا تھا۔
25 اکتوبر 2024 کو ریٹائر ہونے والے سابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ منگل کی شام لندن میں مڈل ٹیمپل میں ایک تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے۔ مڈل ٹیمپل برطانیہ کی چار وکلا سوسائٹی میں سے ایک ہے۔
اس موقعے پر جسٹس قاضی فائر عیسیٰ کے خلاف احتجاج کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کا ایک بڑا ہجوم جمع ہوا اور پی ٹی آئی رہنماؤں ذلفی بخاری، ملیکہ بخاری، اظہر مشوانی اور دیگر نے وہاں خطاب بھی کیا۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر سابق چیف جسٹس کے خلاف نعرے درج تھے۔ اسی طرح انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو مدعو کرنے سے متعلق ادارے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے ’مڈل ٹیمپل، شرم کرو!‘ اور ’گو قاضی گو!‘ کے نعرے بھی لگائے۔
سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں لوگوں کو بظاہر پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر مکے برساتے اور نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔
اس واقعے کے ایک ہفتے بعد خواجہ آصف کو لندن کی ٹرین سے اترتے ہوئے دھمکی دی گئی ہے۔